اقلیتی قرض اسکیم میں بے قاعدگیوںپر عوام برہم

اقلیتی قرض اسکیم میں بے قاعدگیوںپر عوام برہم
حیدرآباد اور رنگاریڈی دفاتر پر اژدھام ، عہدیداروں کا معاندانہ رویہ ، شکایات کی عدم سنوائی
حیدرآباد۔/25فبروری، ( سیاست نیوز) اقلیتی فینانس کارپوریشن کی قرض اسکیم میں بے قاعدگیوں کے انکشاف کے بعد آج حیدرآباد اور رنگاریڈی میں کارپوریشن کے دفتر پر عوام نے بڑی تعداد میں پہنچ کر ناراضگی کا اظہار کیا۔ گزشتہ سال کی غیر منظورہ درخواستوں سے تعلق رکھنے والے افراد اور جاریہ اسکیم میں درخواست داخل کرنے والے افراد نے کارپوریشن میں جاری دھاندلیوں پر شدید ردعمل کا اظہار کیا اور عہدیداروں سے ملاقات کی کوشش کی۔ عوام کی ناراضگی کو دیکھتے ہوئے حیدرآباد اور رنگاریڈی کے ایکزیکیٹو ڈائرکٹرس کے دفاتر میں برہم عوام کو داخلہ سے روک دیا گیا۔ عوام نے جب اس سلسلہ میں اقلیتی فینانس کارپوریشن کے ہیڈکوارٹر پہنچ کر نمائندگی کی کوشش کی تو وہاں اعلیٰ عہدیداروں نے یہ کہتے ہوئے ملاقات سے انکار کردیا کہ وہ میٹنگ میں مصروف ہیں۔ اس طرح عوام کی کسی بھی سطح پر کوئی سنوائی نہیں ہوئی ہے۔ واضح رہے کہ ’سیاست‘ نے رنگاریڈی سے تعلق رکھنے والے ایک درخواست گذار کے دستاویزات کا استعمال کرتے ہوئے رام نگر حیدرآباد کے ایک شخص کو 2لاکھ روپئے کی اسکیم منظور کرنے کے اسکام کو بے نقاب کیا تھا۔ اس اسکام میں کارپوریشن کے ملازمین کی ملی بھگت صاف طور پر دکھائی دے رہی ہے۔ عوام نے شکایت کی کہ اقلیتی فینانس کارپوریشن کی کسی بھی اسکیم کے لئے درمیانی افراد سے رجوع ہونا ضروری ہے۔ خود کارپوریشن کے عہدیدار اور ملازمین صحیح رہنمائی کرنے کے بجائے درمیانی افراد سے رجوع ہونے کا مشورہ اور ایسے افراد کی نشاندہی کررہے ہیں۔ گزشتہ سال کی اسکیم میں سبسیڈی سے محروم افراد کو اندیشہ ہے کہ ان کے اسنادات کا بھی بیجا استعمال کرتے ہوئے کسی اور کو اسکیم منظور کی گئی ہوگی۔ اس سلسلہ میں جب فینانس کارپوریشن کے عہدیداروں سے ان کی درخواست کے موقف کے بارے میں پوچھا گیا تو کوئی اطمینان بخش جواب نہیں دیا گیا۔ عوام نے شکایت کی کہ حیدرآباد اور رنگاریڈی کے ایکزیکیٹو ڈائرکٹرس کے دفاتر اور ہیڈ آفس میں سیدھے منہ بات تک نہیں کی جارہی ہے اور امیدواروں کو بری طرح جھڑک کر روانہ کیا جارہا ہے جیسے وہ عوام پر کوئی احسان کررہے ہوں۔ جاریہ اسکیم کے درخواست گذار جب اسنادات کی ہارڈ کاپی کے ساتھ دفاتر پہنچ رہے ہیں تو ان کی کاپیوں کو حاصل کرتے ہوئے ردی کی طرح پھینک دیا جارہا ہے۔ گزشتہ سال کی اسکیم اور جاریہ سال کی اسکیم سے تعلق رکھنے والے کئی درخواست گذاروں نے سیاست ہیلپ لائن سنٹر پہنچ کر کارپوریشن کے عہدیداروں کے رویہ کی شکایت کی۔ ان کا کہنا ہے کہ حکومت کو فوری مداخلت کرتے ہوئے بدعنوان عہدیداروں کے خلاف کارروائی کرنی چاہیئے جو گزشتہ کئی برسوں سے مختلف اسکیمات میں لاکھوں روپئے کا غبن کرچکے ہیں اور ابھی بھی کارپوریشن میں باز ماموری کے ذریعہ من مانی کررہے ہیں۔ عوام نے گزشتہ چند برسوں کی تمام اسکیمات کی اعلیٰ سطحی اور پولیس کے ذریعہ تحقیقات کا مطالبہ کیا اور کہا کہ سابق میں کارپوریشن میں67 کروڑ روپئے کا اسکام ہوچکا ہے لیکن اس کے ذمہ دار آج بھی آزاد گھوم رہے ہیں۔ اس طرح کارپوریشن اسکامس اور بدعنوانیوں کی تاریخ رکھتا ہے۔