اقلیتی فینانس کارپوریشن سے ریٹائرڈ عہدیدار کی خدمات برخاست

نام کی تختی کو نکال دیا گیا ، فائیلوں کی منتقلی پر روک ، ڈپٹی چیف منسٹر کی ہدایت پر عمل آوری
حیدرآباد۔ 27۔ اپریل ( سیاست نیوز)  ڈپٹی چیف منسٹر محمد محمود علی کی سرزنش کے بعد آخرکار اقلیتی فینانس کارپوریشن کے ریٹائرڈ عہدیدار کو ان کے اصلی مقام پر پہنچادیا گیا اور کارپوریشن کے جنرل مینجر کی نیم پلیٹ ہٹادی گئی۔ اس کے علاوہ کارپوریشن کی فائیلس ان کے ذریعہ مینجنگ ڈائرکٹر کو روانہ کرنے کی روایت کو ختم کردیا گیا۔ اس طرح تقریباً تین ماہ بعد ریٹائرڈ عہدیدار کے خلاف کارروائی کی گئی۔ اقلیتی فینانس کارپوریشن کے دفتر میں ریٹائرڈ عہدیدار کی نیم پلیٹ پر آفیسر آن اسپیشل ڈیوٹی لکھا گیاجو انہیں نئی ذمہ داری دی گئی ہے۔ واضح رہے کہ دو اعلیٰ عہدیداروں کی سرپرستی کے باعث ریٹائرڈ عہدیدار جنوری میں سبکدوشی کے باوجود اسی عہدہ پر خدمات انجام دے رہے تھے۔ حالانکہ چیف منسٹر نے خدمات میں توسیع سے متعلق فائل کو مسترد کردیا۔ عہدیداروں نے اپنے اختیارات کا غلط استعمال کرتے ہوئے اسی نیم پلیٹ کے ساتھ نہ صرف برقرار رکھا تھا بلکہ فائل بھی روانہ کی جارہی تھیں۔ چیف منسٹر کی ہدایت کو نظرانداز کرتے ہوئے دو ماہ تک یہ سلسلہ جاری رہا جس پر ڈپٹی چیف منسٹر محمد محمود علی نے سکریٹری اقلیتی بہبود اور مینجنگ ڈائرکٹر اقلیتی فینانس کارپوریشن کی سرزنش کی تھی۔ ان کی ہدایت پر عمل آوری کیلئے بھی تقریباً ایک ہفتہ کا وقت لگ گیا۔ بتایا جاتا ہے کہ یہ معاملہ جب چیف منسٹر کے دفتر تک پہنچا تو وہاں کے عہدیداروں نے بھی اقلیتی بہبود میں جاری من مانی اور بے قاعدگیوں پر حیرت کااظہار کیا تھا۔ اقلیتی اقامتی اسکول سے متعلق سوسائٹی میں او ایس ڈی کی حیثیت سے تقرر مقامی سیاسی جماعت کی پیروی کے نتیجہ میں کیا گیا ہے ۔

 

او ایس ڈی کا پوسٹ معمولی نوعیت کا ہوتا ہے اور اس میں کوئی اختیارات اور مراعات حاصل نہیں ہوتے۔ سوسائٹی کے اجلاس میں تمام عہدیداروں کیلئے تنخواہوں کا تعین کیا جائے گا ۔ سرکاری قواعد کے مطابق او ایس ڈی کے لئے علحدہ چیمبر اور گاڑی کی سہولت حاصل نہیں ہے لیکن ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ریٹائرڈ عہدیدار کے ہمدرد اعلیٰ عہدیدار ان مراعات کو جاری رکھنے کی کوشش کریں گے۔ چیف منسٹر اور اسکول سوسائٹی کے نائب صدرنشین ڈائرکٹر جنرل اینٹی کرپشن بیورو کو مختلف تنظیموں کی جانب سے ریٹائرڈ عہدیدار کی بے قاعدگیوں کے بارے میں نمائندگی کی گئی ہے۔ مذکورہ عہدیدار تاریخ پیدائش میں تبدیلی کے ذریعہ پانچ سال زائد خدمات انجام دے چکے ہیں اور انہوں نے اس مدت کے دوران لاکھوں روپئے بطور تنخواہ حاصل کئے۔ یہ معاملہ ہائی کورٹ میں زیر دوران ہے اور سی بی سی آئی ڈی نے اس معاملہ کی جانچ کرتے ہوئے تاریخ پیدائش میں تبدیلی کی نشاندہی کی تھی ۔ اقلیتی بہبود کے اعلیٰ عہدیدار ہائی کورٹ میں مقدمہ کو ٹالنے کی کوشش کر رہے ہیں تاکہ اپنے پسندیدہ شخص کو بچایا جاسکے۔