350 کروڑ کے بجٹ میں صرف 150 کروڑ کی ہی اجرائی ، طلبہ کو تعلیم کا سلسلہ جاری رکھنے میں رکاوٹ
حیدرآباد۔/29جولائی، ( سیاست نیوز) ریاست میں اقلیتی طلبہ کو اسکالر شپ اور فیس باز ادائیگی کے سلسلہ میں ایک طرف حکومت سے بجٹ کی اجرائی کا انتظار ہے تو دوسری طرف بلز کی منظوری کے باوجود محکمہ فینانس رقم جاری کرنے میں تاخیر کررہا ہے۔ محکمہ اقلیتی بہبود کے ذرائع نے بتایا کہ اگرچہ آئندہ ماہ فیس باز ادائیگی اسکالر شپ اور اوورسیز اسکالر شپ کے تمام بقایا جات کی اجرائی کا محکمہ نے فیصلہ کیا ہے لیکن اسے محکمہ فینانس سے تعاون حاصل نہیں ہوا ہے۔ جاریہ سال اسکالر شپ اور باز ادائیگی کیلئے 350کروڑ روپئے کا بجٹ مختص کیا گیا لیکن تاحال 150 کروڑ روپئے ہی جاری کئے گئے۔ بتایا جاتا ہے کہ فیس بازادائیگی کے کئی معاملات 2013 سے زیر التواء ہیں جس کے سبب اقلیتی کالجس کو معاشی بحران کا سامنا ہے۔ حکومت نے 2013سے تمام بقایا جات کی ادائیگی کا فیصلہ کیا جس کے لئے 219 کروڑ کے بلز محکمہ اقلیتی بہبود نے منظور کئے لیکن محکمہ فینانس نے صرف 95کروڑ کی رقم جاری کی ہے۔ اسی طرح اسکالر شپ کیلئے 43کروڑ روپئے کے بلز کو محکمہ اقلیتی بہبود نے منظوری دی لیکن محکمہ فینانس نے صرف 23کروڑ روپئے جاری کئے۔ اس طرح دونوں اسکیمات کیلئے صرف 150کروڑ روپئے تک ہی محکمہ فینانس نے جاری کئے مابقی رقم کی اجرائی میں تاخیر کے سبب ایک طرف طلبہ پر کالجس کی جانب سے دباؤ بڑھ رہا ہے تو دوسری طرف تعلیم آگے جاری رکھنے میں دشواریوں کا سامنا ہے۔ اقلیتی کالجس کی جانب سے بقایا جات کی اجرائی کیلئے مسلسل نمائندگی کی جارہی ہے۔ کالجس کی جانب سے طلبہ پر فیس داخل کرنے کیلئے دباؤ بنایا جارہا ہے۔ اسی دوران اوورسیز اسکالر شپ اسکیم کیلئے آئندہ ہفتہ نئی درخواستیں حاصل کی جائیں گی۔ بتایا جاتا ہے کہ تعلیمی سال 2016-17کیلئے اوورسیز اسکالر شپ کی آن لائن درخواستوں کی ویب سائیٹ کا آئندہ ہفتہ آغاز ہوگا۔ اس اسکیم کے تحت دوسرے مرحلہ میں 216 طلبہ کو فی کس 5.6 لاکھ روپئے جاری کئے گئے۔ محکمہ اقلیتی بہبود کو 12.62کروڑ روپئے کی ضرورت تھی لیکن محکمہ فینانس نے صرف 9 کروڑ روپئے ہی جاری کئے جس کے تحت پہلی قسط جاری ہوگئی ہے۔ پہلے مرحلہ میں 282 طلبہ کو منتخب کیا گیا تھا۔ انہیں دو مرحلوں کی فیس جاری کردی گئی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ محکمہ اقلیتی بہبود نے ایس سی، ایس ٹی طلبہ کے مساوی اقلیتی طلبہ کو بھی اوورسیز اسکالر شپ کے طور پر 20 لاکھ روپئے ادائیگی کی سفارش کی ہے۔ یہ معاملہ حکومت کی منظوری کا منتظر ہے۔ ریاست میں 9000 سے زائد شادی مبارک اسکیم کی درخواستیں زیر التواء ہیں۔ جاریہ سال 16000 درخواستیں داخل کی گئیں جن میں 6000 درخواست گذاروں کو امدادی رقم جاری کی گئی۔ حکومت نے اسکیم کی درخواستوں کی جانچ کا کام تحصیلداروں کے ذمہ دیا ہے۔ حکومت نے ایک سے زائد مرتبہ امدادی رقم حاصل کرنے کے واقعات کے تدارک کیلئے دلہا اور دلہن کے آدھار کارڈ کو لازمی قرار دیا ہے۔ شادی مبارک اسکیم کی درخواستوں کی یکسوئی میں تاخیر سے غریب خاندانوں کو مشکلات کا سامنا ہے اور وہ بحالت مجبوری درمیانی افراد کا سہارا لے رہے ہیں۔