اقلیتی طلباء کے فیس ری ایمبرسمنٹ کیلئے 340 کروڑ باقی

ٹی آر ایس حکومت کے صرف وعدے، کونسل میں محمدعلی شبیر کا بیان
حیدرآباد 11 نومبر (سیاست نیوز) مسٹر محمد علی شبیر رکن قانون ساز کونسل ریاست تلنگانہ نے تلنگانہ حکومت کی جانب سے پیش کردہ سالانہ بجٹ کو ’’عوامی اُمیدوں کے مغائر اور بے سمت بجٹ‘‘ سے تعبیر کیا اور کہاکہ حکومت نے اقلیتی بہبود کیلئے مختص کردہ بجٹ کی جملہ رقومات کے منجملہ اب تک صرف 112 کروڑ روپئے ہی جاری کی ہے جبکہ مختلف طبقات (درج فہرست اقوام و قبائیل و پسماندہ طبقات) کیلئے مختص کردہ بجٹ رقومات کو ناکافی قرار دیتے ہوئے بہبود بجٹ رقومات میں اضافہ کرنے کا حکومت سے مطالبہ کیا۔ آج یہاں تلنگانہ قانون ساز کونسل میں بجٹ پر جاری مباحث میں حصہ لیتے ہوئے مسٹر محمد علی شبیر نے تلنگانہ حکومت کو اپنی سخت تنقید کا نشانہ بنایا جس پر تلنگانہ راشٹرا سمیتی کے ارکان کونسل ہی نہیں بلکہ کونسل میں موجود وزراء مسرس جوگو رامنا ور پی مہیندر ریڈی نے اپنے شدید ردعمل کا اظہار کیا جس پر مسٹر محمد علی شبیر نے کہاکہ آپ کو میرے اظہار خیال پر کچھ اعتراض ہو تو بعدازاں اس کی وضاحت کریں تو بہتر ہوگا۔ انھوں نے برقی قلت، کسانوں کے خودکشی واقعات، شعبہ تعلیم و دیگر اہم اُمور کا اپنے اظہار خیال میں احاطہ کیا اور بار بار برسر اقتدار ٹی آر ایس ارکان کی مسٹر محمد علی شبیر کے ساتھ نوک جھونک جاری رہی۔ ایک موقع پر رکن کونسل نے چیف منسٹر مسٹر کے چندرشیکھر راؤ کو جھوٹ بات کرنے والے چیف منسٹر قرار دیا جس پر ٹی آر ایس ارکان نے شدید احتجاج کیا اور اس طرح کے ریمارکس کرنے سے گریز کرنے کی خواہش کی۔ انھوں نے حکومت کے امتیازانہ رویہ کا تذکرہ کرتے ہوئے کہاکہ اقلیتی طلباء کو 340 کروڑ روپئے تعلیمی فیس ری ایمبرسمنٹ رقم واجب الادا ہے لیکن حکومت ان رقومات کی اجرائی پر کوئی توجہ نہیں دے رہی ہے۔