مرکزی وزیر اقلیتی امور سے ڈپٹی چیف منسٹر محمود علی کی ملاقات اور نمائندگی
حیدرآباد۔/23ستمبر، ( سیاست نیوز) مرکزی وزیر اقلیتی اُمور مختار عباس نقوی نے اقلیتی طلبہ کو مرکزی اسکالر شپ کی رقم میں اضافہ سے متعلق ڈپٹی چیف منسٹر تلنگانہ محمد محمود علی کی تجویز سے اتفاق کرلیا ہے۔ انہوں نے اس سلسلہ میں وزارت کے عہدیداروں سے مشاورت کے بعد فیصلہ کرنے کا تیقن دیا۔ مختار عباس نقوی نے اعتراف کیا کہ مرکزی حکومت کی پری میٹرک اور پوسٹ میٹرک اسکالر شپ ناکافی ہے اور اس میں اضافہ کی ضرورت ہے۔ چینائی میں آج وزارت اقلیتی اُمور کی مشاورتی کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا جس میں تلنگانہ، آندھرا پردیش، کیرالا ، ٹاملناڈو، پانڈیچیری اور لکشادیپ کے وزرائے اقلیتی اُمور نے شرکت کی۔ تلنگانہ سے ڈپٹی چیف منسٹر محمد محمود علی اور سکریٹری اقلیتی بہبود سید عمر جلیل نے نمائندگی کی جبکہ آندھرا پردیش سے وزیر اقلیتی بہبود ڈاکٹر پی رگھو ناتھ ریڈی اور ڈائرکٹر اقلیتی بہبود شیخ محمد اقبال نے شرکت کی۔ کیرالا سے وزیر اقلیتی اُمور کے ٹی جلیل نے شرکت کرتے ہوئے مرکزی اسکیمات کے سلسلہ میں تجاویز پیش کیں۔ ڈپٹی چیف منسٹر تلنگانہ محمد محمود علی نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے پری میٹرک اور پوسٹ میٹرک اسکالر شپ کو علی الترتیب سالانہ 6000 اور 12000 کرنے کی تجویز پیش کی۔ انہوں نے کہا کہ مرکز پہلی تا پانچویں جماعت کے طلبہ کو سالانہ ایک ہزار روپئے رقم ادا کررہا ہے۔ اس اعتبار سے ماہانہ 80/- روپئے ہوتے ہیں جو ایک لیٹر دودھ کیلئے بھی ناکافی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اقلیتوں میں تعلیمی پسماندگی دور کرنے کیلئے مرکز کی جانب سے زائد رعایتوں کی فراہمی ناگزیرہے۔ اقلیتوں میں تعلیم ترک کرنے کا رجحان ختم کرنے کیلئے اسکالر شپ کی رقم میں اضافہ کیا جانا چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ اقلیتی نوجوانوں کو مختلف شعبہ جات میں ٹریننگ کیلئے اِسکل ڈیولپمنٹ سے متعلق کورسیس کا آغاز کیا جانا چاہیئے اور اس سلسلہ میں مرکز کو ریاستوں سے تعاون کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہاکہ تلنگانہ حکومت نے اقلیتوں کیلئے 120اقامتی اسکولس کے قیام کا اعلان کیا جن میں سے 71 اسکولوں کا آغاز ہوچکا ہے۔ مزید 40 اسکولس آئندہ تعلیمی سال سے شروع ہوجائیں گے۔ انہوں نے اقامتی اسکولس کی اسکیم میں مرکز سے تعاون کی خواہش کی اور کہا کہ تلنگانہ حکومت مرکزی اسکیمات کی موثر عمل آوری کو یقینی بنائے گی۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی اسکیمات میں تلنگانہ کو زیادہ سے زیادہ حصہ ملنا چاہیئے۔ محمد محمود علی نے مرکزی اسکالر شپ کے سلسلہ میں ریاستوں کو کوٹہ مقرر کرنے کے بجائے تمام درخواست گذاروں کو اسکالر شپ منظور کرنے کا مشورہ دیا۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال 3 لاکھ 28 ہزار طلبہ نے درخواستیں داخل کی تھیں جن میں سے 2 لاکھ 18 ہزار کو اسکالر شپ جاری کی گئی۔ جاریہ سال 91 ہزار طلبہ نے ابھی تک آن لائن درخواستیں داخل کردی ہیں اور تلنگانہ حکومت کی سفارش پر مرکز نے درخواستوں کے ادخال کی مدت میں ایک ماہ کی توسیع کردی ہے۔ ڈپٹی چیف منسٹر نے کہا کہ آن لائن درخواستوں کے ادخال میں طلبہ کو پیش آرہی دشواریوں سے واقف کرواتے ہوئے قواعد میں آسانی پیدا کرنے کی درخواست کی گئی ہے۔ آئندہ سال 4 لاکھ طلبہ کو اسکالر شپ فراہم کرنے کا نشانہ مقرر کیا گیا ہے۔ ڈپٹی چیف منسٹر نے اوقافی جائیدادوں کے تحفظ کیلئے قانون سازی کا مشورہ دیا اور کہا کہ پارلیمنٹ میں قانون سازی کے ذریعہ وقف بورڈ اور عہدیداروں کو زیادہ اختیارات دیئے جائیں تاکہ ہزاروں کروڑ مالیاتی اوقافی جائیدادوں کا تحفظ ہوسکے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ قوانین کے ذریعہ ناجائز قبضوں کی برخواستگی میں دشواری پیش آرہی ہے۔ محمود علی نے کہا کہ اوقافی جائیدادوں کے تحفظ کے ذریعہ اس کی آمدنی مسلمانوں کی تعلیمی اور معاشی ترقی پر خرچ کی جاسکتی ہے۔ مرکزی وزیر اقلیتی اُمور مختار عباس نقوی نے اقلیتی بہبود کیلئے تلنگانہ ریاست میں عمل کی جارہی اسکیمات کی ستائش کی۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ حکومت نے نئی اسکیمات کے ذریعہ دیگر ریاستوں کیلئے مثال قائم کی ہے۔ آندھرا پردیش کے وزیر اقلیتی بہبود ڈاکٹر پی رگھو ناتھ ریڈی نے آندھرا پردیش میں اقلیتوں کے موقف اور ان کی ترقی کیلئے حکومت کی جانب سے عمل کی جارہی اسکیمات کی تفصیلات بیان کی۔ تمام ریاستوں نے مرکز کی ایم ایس ڈی پی اسکیم میں مناسب حصہ داری کی خواہش کی۔