نئی دہلی :ایس سی ایس ٹی ایکٹ کے غلط استعمال کو روکنے کے لئے سپریم کورٹ نے جو فیصلہ سنایا ہے اس پر ملک گیر سطح پر ہنگامہ برپا ہے۔اسی دوران بے گناہوں کی قانونی لڑائی لڑنے والے صدر جمعیۃ العلماء ہند مولانا سید ارشد مدنی نے مطالبہ کیا کہ سپریم کورٹ ان قوانین کی بھی تعریف بیان کرے
کہ جن کی بنیاد پر دہشت گردی کا الزام عائد کرتے ہوئے بے گناہ مسلم نوجوانوں کو گرفتار کیا جاتا ہے اور کئی کئی سال تک جیل میں محروس کیا جاتا ہے۔مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ سپریم کورٹ کایہ کہنا یقیناقابل ستائش ہے کہ جھوٹے الزام میں کسی کو گرفتار نہیں کیا جا سکتا ہے اور اگرایسا ہوتا ہے تو اس کو روکنا ضروری ہے ۔۔انہوں نے کہا کہ ایس سی ایس ٹی ایکٹ کے تحت اگر جھوٹے مقدمات درج کئے گئے ہیں او ربے گنا ہ لوگوں کو پھنسایا گیا ہے تو یہ غلط ہے لیکن بے گناہوں کے خلاف یہ کارروائی صرف ایس سی ایس ٹی ایکٹ تک محدود نہیں ہے بلکہ یو اے پی اے سمیت کئی ایسے قوانین ہیں کہ جن کے تحت بے گناہ مسلم نوجوانوں کو گرفتار کرلیا جاتا ہے۔او ران کی پوری زندگی بر باد کر دی جاتی ہے ۔ان پر ظلم کے پہاڑ توڑے جاتے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ حال ہی میں گجرات کا ایک معاملہ سامنے آیا ہے کہ جہا ں ۲۱ ؍ سالہ دلت نوجوان کو محض اس لئے مارا گیا کہ وہ گھوڑے کی سواری کرنے کا شوق رکھتا تھا۔اس طرح کے بہت سارے معاملات گذشتہ چند برسوں میں پیش آئے ہیں جس سے صاف ہے کہ دلتوں کے ساتھ آج بھی کہیں نہ کہیں زیادتیاں ہورہی ہیں با وجود اس کے ہم یہ کہتے ہیں کہ قانون کا نا جائز استعمال نہیں کیا کانا چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ آج بھی نہ جانے کتنے نوجوا ن جیلوں میں بند ہیں کہ جن کے خلاف چارج شیٹ داخل نہیں ہوئی لیکن ان کی سماعت کرنے والا کوئی نہیں ہے اس لئے ہم عدالت عظمیٰ سے مطالبہ کیا کہ وہ اس جانب توجہ دیں۔ہمیں عدالت عظمیٰ کے فیصلے پر یقین ہے اور اب تک ہمیں جو بھی انصاف ملا ہے وہ یہیں سے ملا ہے ۔۔