اقلیتی تعلیمی اداروں کو اقلیتی سرٹیفکیٹس، بے قاعدگیوں کا پتہ چلانے تفصیلات طلب

حیدرآباد۔/11جنوری، ( سیاست نیوز) ریاست میں اقلیتی تعلیمی اداروں کو اقلیتی سرٹیفکیٹس کی اجرائی کے سلسلہ میں مبینہ بے قاعدگیوں کا پتہ چلانے کیلئے اقلیتی کمیشن نے حکومت سے تفصیلات طلب کی ہیں۔ اقلیتی کمیشن کو مختلف گوشوں سے شکایات وصول ہوئیں کہ محکمہ اقلیتی بہبود تعلیمی اداروں کو اقلیتی سرٹیفکیٹس کی اجرائی کے سلسلہ میں قواعد کی خلاف ورزی کا مرتکب ہوا ہے۔ اس کے علاوہ سرٹیفکیٹس کی اجرائی کے سلسلہ میں مختلف بے قاعدگیوں کی بھی شکایات ملی ہیں۔ ان شکایات کا جائزہ لینے کے بعد کمیشن نے محکمہ اقلیتی بہبود کے سکریٹری کو مکتوب روانہ کرتے ہوئے اقلیتی سرٹیفکیٹس کی اجرائی کے سلسلہ میں اختیار کردہ طریقہ کار، قواعد اور کالجس کی تفصیلات طلب کی لیکن افسوس کہ دو ماہ گذرنے کے باوجود اقلیتی بہبود کے عہدیدار کمیشن کو درکار تفصیلات فراہم کرنے سے گریز کررہے ہیں اور کچھ نہ کچھ بہانے تلاش کرتے ہوئے کمیشن سے مہلت لی جارہی ہے۔ کمیشن کو جو شکایات ملیں ان کے مطابق اقلیتی سرٹیفکیٹس کی اجرائی میں بعض ایسے ادارے بھی شامل ہیں جو غیر اقلیتی طلبہ کو داخلے دے رہے ہیں جو کہ قواعد کی صریح خلاف ورزی ہے۔ اس کے علاوہ سرٹیفکیٹس کی اجرائی کیلئے بھاری رقومات کے حصول کی بھی شکایت کی گئی ہے۔ اقلیتی سرٹیفکیٹس حاصل کرتے ہوئے کئی ادارے اس سے حاصل ہونے والی مراعات سے مستفید ہورہے ہیں لیکن وہاں اقلیتی طلبہ کی تعداد قواعد کے مطابق نہیں ہے۔ ان اداروں کو اس طرح کا سرٹیفکیٹ جاری نہیں کیا جاسکتا جہاں طلبہ کی اکثریت کا تعلق اقلیت سے نہ ہو۔

اقلیتی کمیشن نے 10سپٹمبر 2013ء کو سکریٹری اقلیتی بہبودکو مکتوب روانہ کرتے ہوئے اقلیتی سرٹیفکیٹس کی اجرائی اور تعلیمی اداروں کے بارے میں تفصیلات طلب کی تھی اس کے بعد 4اکٹوبر اور 26اکٹوبر کو دوبارہ محکمہ کو مکتوب روانہ کیا لیکن محکمہ کی جانب سے صرف جزوی معلومات ہی کمیشن کو فراہم کی گئیں۔ جس پر کمیشن نے تعلیمی سال 2009-10تا 2013-14سے متعلق تمام فائیلیں نومبر میں کمیشن کے روبرو پیش کرنے کی ہدایت دی تھی لیکن بتایا جاتا ہے کہ محکمہ نے اس پر کوئی کارروائی نہیں کی۔10ڈسمبر کو کمیشن نے دوبارہ مکتوب روانہ کیا اور 13 ڈسمبر کو تفصیلات پیش کرنے کیلئے مہلت دی۔ کمیشن نے مکتوب میں یہاں تک کہا کہ تفصیلات کی عدم فراہمی کی صورت میں محکمہ اقلیتی کمیشن کو حاصل اختیارات کی خلاف ورزی کا مرتکب قرار دیا جائے گا۔ اسپیشل سکریٹری اقلیتی بہبود نے 13ڈسمبر 2013ء کو کمیشن کو مکتوب روانہ کرتے ہوئے بتایا کہ حکومت کے احکامات کے مطابق ہی تعلیمی اداروں کو اقلیتی سرٹیفکیٹس جاری کئے گئے ہیں۔ تاہم انہوں نے ریکارڈ پیش کئے جانے کے مسئلہ پر کہا کہ یہ معاملہ حکومت کے زیر غور ہے اور کسی فیصلہ کیلئے دو ہفتوں کا وقت لگے گا۔

اسپیشل سکریٹری نے13ڈسمبر کو دو ہفتے کی مہلت کی خواہش کی تھی جو کہ مکمل ہوگئی لیکن ابھی تک محکمہ کی جانب سے تفصیلات کمیشن کو پیش نہیں کی گئیں۔ محکمہ کی اس غفلت اور کمیشن کو نظرانداز کئے جانے پر صدرنشین اقلیتی کمیشن عابد رسول خاں نے شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کمیشن کے اختیارات کے تحت کارروائی کا من بنالیا ہے۔ اقلیتی کمیشن کو کسی بھی محکمہ سے ریکارڈز طلب کرنے کا مکمل اختیار ہے لیکن اقلیتی بہبود کے بعض ادارے اس سلسلہ میں کمیشن سے عدم تعاون کی پالیسی اختیار کئے ہوئے ہیں۔ تعلیمی اداروں کو اقلیتی سرٹیفکیٹس کی اجرائی میں بڑے پیمانے پر دھاندلیوں اور رقومات کے حصول کی کئی ایک شکایات منظر عام پر آئی ہیں۔