مالیاتی سال کے اختتام کیلئے صرف دو ماہ باقی، چیف منسٹر کی ہدایت اکارت ثابت ہونے کا امکان
حیدرآباد۔/31جنوری، ( سیاست نیوز) تلنگانہ حکومت نے جاریہ مالیاتی سال بجٹ میں اقلیتی بہبود کیلئے 1030 کروڑ روپئے بجٹ مختص کیا ہے تاہم مالیاتی سال کے اختتام کو اب جبکہ دو ماہ باقی رہ گئے ہیں بجٹ کی اجرائی کا موقف مایوس کن ہے۔ چیف منسٹر اور ڈپٹی چیف منسٹر نے اقلیتی بہبود کے عہدیداروں کو بارہا ہدایت دی کہ مالیاتی سال کے اختتام سے قبل مکمل بجٹ کے خرچ کو یقینی بنائیں لیکن بجٹ کی اجرائی کے موقف کو دیکھتے ہوئے مکمل تو کیا نصف بجٹ کا خرچ بھی ممکن نظر نہیں آتا۔ حکومت کی کئی اہم اسکیمات کا جاریہ سال ابھی تک آغاز نہیں ہوسکا کیونکہ متعلقہ اداروں کی جانب سے رہنمایانہ خطوط جاری نہیں کئے گئے۔ تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق اقلیتی فینانس کارپوریشن کی بینکوں سے مربوط سبسیڈی کی فراہمی کی اسکیم کیلئے بجٹ میں 82.40کروڑ روپئے مختص کئے گئے تھے لیکن ابھی تک صرف 12کروڑ 35لاکھ جاری کئے گئے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ حکومت نے 12کروڑ جاری تو کردیئے لیکن جاریہ سال اسکیم پر عمل آوری کے سلسلہ میں گائیڈ لائنس طئے نہیں کی گئیں جس کے سبب اسکیم پر عمل آوری ممکن نہیں ہے۔ دو ماہ کے بعد یہ رقم سرکاری خزانہ میں واپس ہوجائے گی۔ اسی طرح ٹریننگ اینڈ ایمپلائمنٹ اسکیم کے تحت 18کروڑ 22لاکھ روپئے مختص کئے گئے جس میں سے ایک کروڑ 57لاکھ کی اجرائی کا جی او جاری ہوا تاہم ابھی تک یہ رقم کارپوریشن کے اکاؤنٹ میں نہیں پہنچی۔ یہ دونوں اقلیتی بہبود کی اہم اسکیمات میں شمار کی جاتی ہیں۔ جن پر جاریہ سال عمل آوری ممکن نظر نہیں آتی۔ حکومت نے اردو اکیڈیمی کیلئے 12کروڑ کا بجٹ مختص کیا لیکن ابھی تک 3کروڑ 28لاکھ 47ہزار روپئے جاری کئے گئے۔ اردو گھر شادی خانوں کی تعمیر کیلئے مختص کردہ 10کروڑ میں سے 2کروڑ 17لاکھ 39ہزار روپئے جاری کئے گئے۔ حج کمیٹی کیلئے 2کروڑ کا بجٹ مختص کیا گیا لیکن ایک کروڑ 38لاکھ روپئے جاری ہوئے۔سنٹر فار ایجوکیشنل ڈیولپمنٹ آف میناریٹیز کیلئے بجٹ میں 3کروڑ مختص کئے گئے لیکن صرف 54لاکھ روپئے جاری کئے گئے۔ اس طرح اقلیتی اداروں کیلئے بجٹ کی اجرائی کا موقف حوصلہ افزا نہیں ہے اور عہدیداروں کو بھی یقین نہیں کہ آئندہ دو ماہ میں خاطر خواہ بجٹ خرچ ہوپائے گا۔ ابھی تک جاری کئے گئے بجٹ میں مکمل رقم خرچ نہیں ہوپائی ہے لہذا مزید رقم کی اجرائی اور خرچ کی امید نہیں کی جاسکتی۔