1204 کروڑ سے بڑھاکر 1634 کروڑ کرنے کی تجویز ، حکومت کا غور و خوض
حیدرآباد۔/2مارچ ، ( سیاست نیوز) تلنگانہ حکومت آئندہ مالیاتی سال 2017-18 میں اقلیتی بہبود کے بجٹ میں اضافہ کا فیصلہ کرچکی ہے اور اس سلسلہ میں محکمہ اقلیتی بہبود کی جانب سے داخل کردہ بجٹ تجاویز کا جائزہ لیا جارہا ہے۔ باوثوق ذرائع کے مطابق محکمہ اقلیتی بہبود میں جاریہ سال کے بجٹ 1204کروڑ میں اضافہ کرتے ہوئے 1634 کروڑ کی تجویز پیش کی ہے۔ بجٹ تجاویز میں کئی نئی اسکیمات کو بھی شامل کیا گیا۔ حکومت محکمہ اقلیتی بہبود کی ان تجاویز کا جائزہ لیتے ہوئے توقع ہے کہ اندرون ایک ہفتہ اقلیتی بہبود کے بجٹ کو قطعیت دے گی۔ جاریہ سال ابھی تک 1204کروڑ کے منجملہ 550 کروڑ روپئے خرچ کئے گئے جبکہ 171 کروڑ روپئے کے بلز محکمہ فینانس میں منظوری کے منتظر ہیں۔ اگر 31 مارچ تک یہ رقم جاری کی جاتی ہے تو جاریہ سال 720کروڑ روپئے خرچ ہوں گے۔ جاریہ مالیاتی سال حکومت نے پہلے سہ ماہی میں بجٹ کی اجرائی کی رفتار کو سست رکھا اور مالیاتی بحران کے سبب فلاحی اسکیمات کے بجٹ کو منجمد کردیا گیا تھا۔ محکمہ اقلیتی بہبود سے مالیاتی سال 2017-18 کے سلسلہ میں جو تجاویز طلب کی گئی ہیں ان میں T-Prime کیلئے 100کروڑ اور تلنگانہ SEZکیلئے 100کروڑ روپئے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔ ان دونوں اسکیمات سے اقلیتوں کو صنعتوں کے قیام کے سلسلہ میں رعایتیں فراہم کی جاسکتی ہیں۔ محکمہ نے دیگر اسکیمات کے سلسلہ میں بھی بجٹ میں اضافہ کی تجویز پیش کی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ چیف منسٹر کے دفتر نے مجموعی بجٹ میں اضافہ کا اشارہ تو دیا تاہم یہ بات یقینی طور پر نہیں کہی جاسکتی کہ پیش کی گئی 1634کروڑ کی تجویز کو من و عن قبول کرلیا جائے گا۔ عہدیداروں نے اسکالر شپ، فیس باز ادائیگی، اوورسیز اسکالر شپ اسکیم اور اقامتی اسکولس کیلئے جاریہ سال کے مقابلہ بجٹ میں اضافہ کی تجویز پیش کی ہے۔ اسکالر شپ کیلئے جاریہ سال 50کروڑ مختص کئے گئے تھے جبکہ محکمہ اقلیتی بہبود نے 60 کروڑ کی تجویز پیش کی ہے۔ فیس باز ادائیگی کیلئے 225 کروڑ روپئے کی منظوری کی خواہش کی گئی۔ اس کے علاوہ اوورسیز اسکالر شپ اسکیم کیلئے جاریہ سال 30کروڑ روپئے مختص کئے گئے تھے جن میں سے ابھی تک صرف 15 کروڑ ہی جاری کئے گئے۔ محکمہ اقلیتی بہبود نے اس بجٹ کو بڑھا کر 40کروڑ کرنے کی تجویز پیش کی ہے۔ اقامتی اسکولس کا بجٹ جاریہ سال 350کروڑ تھا جسے آئندہ سال 586 کروڑ کرنے کی تجویز ہے۔ حکومت نے جاریہ سال 130 نئے اقامتی اسکولس کے آغاز کا فیصلہ کیا ہے لہذا محکمہ اقلیتی بہبود نے بجٹ میں اضافہ کی خواہش کی ہے۔ دیگر اسکیمات کے سلسلہ میں بجٹ تجاویز کچھ اس طرح ہیں: ٹریننگ ایمپلائمنٹ 12 کروڑ، کرسچین فینانس کارپوریشن 7 کروڑ، اقلیتوں کی سماجی اور معاشی صورتحال کا جائزہ لینے سے متعلق اسٹڈی کیلئے 7 کروڑ، بینک سے مربوط سبسیڈی اسکیم 150کروڑ ، دائرۃ المعارف 3 کروڑ، اردو گھر ؍ شادی خانوں کی تعمیر 20 کروڑ، ائمہ اور مؤذنین کا اعزازیہ 50کروڑ، سروے کمشنر وقف ایک کروڑ، سی ای ڈی ایم 3کروڑ ، تلنگانہ حج کمیٹی 3کروڑ، تلنگانہ اسٹڈی سرکل 7 کروڑ، پری میٹرک اسکالر شپ 30 کروڑ، شادی مبارک 150کروڑ، مکہ مسجد اور شاہی مسجد 9کروڑ، دعوت افطار و کرسمس 30 کروڑ، اردو اکیڈیمی 50لاکھ، اقلیتوں کی ہمہ جہتی ترقیاتی اسکیم کیلئے 30کروڑ کی تجاویز شامل ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ سکریٹری اقلیتی بہبود نے یہ تجاویز چیف منسٹر کے دفتر کو روانہ کردی ہیں تاہم ابھی تک اس پر غور نہیں کیا گیا۔ توقع ہے کہ محکمہ فینانس کے عہدیداروں کے ساتھ چیف منسٹر ان تجاویزکا جائزہ لیتے ہوئے اقلیتی بہبود کے بجٹ کو منظوری دیں گے۔