اقلیتی بہبود کے اداروں میں عہدیداروں کی کمی ، حکومت بے بس

نئے عہدیداروں کے تقرر سے قاصر ، اداروں کی کارکردگی پر منفی اثر
حیدرآباد۔یکم اکتوبر (سیاست نیوز) اقلیتی بہبود کے اداروں میں عہدیداروں کی کمی کے باعث حکومت بھی بے بس نظر آرہی ہے اور وہ زائد ذمہ داری نبھانے والے عہدیداروں کی جگہ نئے عہدیداروں کے تقرر سے قاصر ہے۔ اقلیتی اداروں میں عہدیداروں کی کمی کوئی نیا مسئلہ نہیں۔ گزشتہ کئی برسوں سے اقلیتی اداروں میں عہدیداروں اور ملازمین کی کمی کے باعث ان اداروں کی کارکردگی متاثر ہوئی ہے۔ گزشتہ دو سکریٹریز اقلیتی بہبود نے حکومت سے سفارش کی تھی اقلیتی بہبود کیلئے زائد عملے کا الاٹمنٹ کیا جائے لیکن ان تجاویز پر کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ عہدیداروں کی کمی کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ گزشتہ ڈھائی ماہ سے ایک عہدیدار اپنی نئی پوسٹنگ پر جانے کیلئے اقلیتی بہبود سے ریلیو ہونے کے منتظر ہیں لیکن محکمہ انہیں چھوڑنے کے موقف میں نہیں ہے۔ واضح رہے کہ ایم اے حمید اگزیکیٹیو آفیسر حج کمیٹی جو وقف بورڈ کے چیف اگزیکیٹیو آفیسر کی حیثیت سے زائد ذمہ داری نبھا رہے ہیں، ان کا 17 جولائی کو تبادلہ کیا گیا۔ چونکہ ایم اے حمید کا تعلق محکمہ مال سے ہے، حکومت نے ان کی خدمات واپس لیتے ہوئے ریونیو ڈیویژنل آفیسر گدوال ضلع محبوب نگر مقرر کیا لیکن گزشتہ ڈھائی ماہ سے تبادلہ کا یہ مسئلہ تعطل کا شکار ہے۔ عہدیداروں کی کمی کے بعد محکمہ اقلیتی بہبود انہیں ریلیو کرنے تیار نہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ سکریٹری اقلیتی بہبود احمد ندیم نے عازمین حج کی روانگی کی تکمیل کے بعد انہیں محکمہ سے ریلیو کرنے کا تیقن دیا تھا، چونکہ احمد ندیم طویل رخصت پر ہیں، لہذا یہ معاملہ تعطل کا شکار ہوچکا ہے۔

بتایا جاتا ہے کہ سکریٹری نے عہدیداروں کی کمی کا حوالہ دیتے ہوئے اس معاملہ کو چیف منسٹر سے رجوع کردیا ہے ۔ تاکہ چیف اگزیکیٹیو آفیسر وقف بورڈ اور اگزیکیٹیو آفیسر حج کمیٹی جیسے اہم عہدوں پر متبادل انتظام کیا جائے ۔ ان عہدوں پر متبادل انتظامات تک اس عہدیدار کو ریلیو کرنا دونوں اداروں کی کارکردگی کو متاثر کرسکتا ہے۔ اسپیشل آفیسر حج کمیٹی پروفیسر ایس اے شکور نے بھی حکومت کو اس سلسلہ میں رپورٹ پیش کی ہے۔ دیکھنا یہ ہے کہ حکومت متبادل انتظام کرے گی یا پھر اس سے قبل ہی مذکورہ عہدیدار کو ریلیو کردیا جائے گا۔ اسی دوران سکریٹری اقلیتی بہبود نے 25 اگست کو چیف اگزیکیٹیو آفیسر وقف بورڈ کو میمو جاری کرتے ہوئے اخبار میں شائع شدہ ایک خبر کی وضاحت طلب کی تھی۔ چیف اگزیکیٹیو آفیسر نے حکومت کو جواب روانہ کرتے ہوئے وضاحت کی کہ اسپیشل آفیسر کے غیاب میں کوئی این او سی جاری نہیں کی گئی۔ تاہم انہوں نے اوقافی اداروں کی کمیٹیوں اور تولیت کی منظوری جیسے امور کی وضاحت نہیں کی۔