اقلیتی بہبود کی بجٹ اجرائی میں سست روی ، مالیاتی سال کے اختتام کے لیے قلیل وقت

اندرون تین ماہ 245 کروڑ 47 لاکھ کے خرچ کی امیدیں موہوم ، متعلقہ محکمہ کے لیے وزیر کا بھی فقدان
حیدرآباد۔ 29 ۔ دسمبر (سیاست نیوز) تلنگانہ میں حکومت نے اقلیتی بہبود کیلئے 1030 کروڑ روپئے کا بجٹ مختص کیا ہے لیکن بجٹ کی اجرائی کی رفتار کو دیکھتے ہوئے مکمل بجٹ کا خرچ توکجا اجرائی بھی ممکن نظر نہیں آتی۔ اب جبکہ جاریہ مالیاتی سال کے اختتام کیلئے صرف تین ماہ باقی رہ گئے ہیں لہذا مکمل بجٹ کی اجرائی کی توقع نہیں کی جاسکتی۔ خود اقلیتی بہبود کے عہدیداروں کا ماننا ہے کہ بجٹ کی اجرائی کی اس رفتار کو دیکھتے ہوئے مکمل بجٹ کے خرچ کی امید نہیں کی جاسکتی۔ حکومت نے مالیاتی سال کے پہلے سہ ماہی میں اقلیتی بہبود کیلئے 421 کروڑ 63 لاکھ روپئے جاری کئے تھے، جس میں سے تاحال 176 کروڑ 15 لاکھ روپئے مختلف اسکیمات پر خرچ کئے گئے۔ 245 کروڑ 47 لاکھ روپئے خرچ کرنا ابھی باقی ہے۔ حکومت نے 421 کروڑ روپئے کا بجٹ 14 اداروں کیلئے جاری کیا تھا، جس میں شادی مبارک اسکیم بھی شامل ہے۔ سابق میں اجتماعی شادیوں کے تحت اسکیم تھی جس کیلئے پہلے سہ ماہی میں 65 لاکھ 14 ہزار روپئے جاری کئے گئے۔ حکومت نے ستمبر میں 124 کروڑ 50 لاکھ روپئے جاری کئے جبکہ اکتوبر اور نومبر میں 248 کروڑ 99 لاکھ روپئے اس طرح جاریہ سال 5 ماہ کے دوران 795 کروڑ 12 لاکھ روپئے جاری کئے گئے۔ تاہم اس مجموعی رقم میں کتنی رقم خرچ کی گئی اس کے اعداد و شمار خود محکمہ اقلیتی بہبود کے پاس دستیاب نہیں ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ اکتوبر۔نومبر اور اس سے قبل ستمبر میں جاری کردہ بجٹ ابھی تک اقلیتی بہبود کے اکاونٹ میں جمع نہیں ہوا ہے۔ محکمہ فینانس کی جانب سے بجٹ کی منظوری کے بعد ضروری امور کی تکمیل اور اقلیتی بہبود کے اکاؤنٹ میں بجٹ کی منتقلی کیلئے تقریباً ایک ماہ کا وقت لگتا ہے۔ اسی دوران محکمہ اقلیتی بہبود کے ایک اعلیٰ ذرائع نے بتایا کہ ابھی تک جاری کردہ 795 کروڑ میں صرف 300 کروڑ تک اقلیتی بہبود کے اکاؤنٹ میں جمع ہوئے ہیں اور انہیں مختلف اسکیمات کے تحت خرچ کیا جارہا ہے ۔ ستمبر میں حکومت نے کرسچین فینانس کارپوریشن کو بینکوں سے مربوط سبسیڈی اسکیم کیلئے 10 کروڑ 29 لاکھ جبکہ اکتوبر۔نومبر میں 20 کروڑ 58 لاکھ جاری کئے تھے۔ اقلیتی فینانس کارپوریشن کو اس اسکیم کے تحت ستمبر میں 41 کروڑ 16 لاکھ اور اکتوبر ۔نومبر میں 82 کروڑ روپئے 31 لاکھ روپئے جاری کئے گئے۔ اس کے علاوہ اردو اکیڈیمی ، وقف بورڈ ، سروے کمشنر وقف ، حج کمیٹی اور اردو گھر و شادی خانوں کی تعمیر کیلئے بھی بجٹ جاری کیا گیا۔ حکومت کی ساری توجہ شادی مبارک اسکیم پر عمل آوری پر مرکوز ہے۔ اس اسکیم کے تحت جاریہ سال 20 ہزار غریب لڑکیوں کو شادی کے موقع پر امداد فراہم کرنے کا نشانہ مقرر کیا گیا۔ تاہم درخواستوں کی قبولیت کے وقت سخت گیر شرائط کے سبب صرف 750 درخواستیں ریاست بھر میں داخل کی گئیں۔ بتایا جاتا ہے کہ 127 درخواست گزاروں کو امداد کا اہل قرار دیتے ہوئے فی کس 51,000 روپئے جاری کئے گئے۔ اقلیتی بہبود کے بجٹ کی اجرائی اور خرچ کے سلسلہ میں اہم رکاوٹ وزارت کیلئے علحدہ وزیر کی کمی ہے۔ اقلیتی بہبود کا قلمدان چیف منسٹر نے اپنے پاس رکھا ہے جس کے باعث عہدیدار ان سے بآسانی رجوع نہیں ہوسکتے۔ چیف منسٹر نے اقلیتی بہبود کی مجموعی کارکردگی پر اعلیٰ سطحی اجلاس طلب کرنے کا اعلان کیا تھا لیکن ابھی تک اجلاس طلب نہیں کیا گیا۔