اقلیتی بہبود پر ٹی آر ایس کے دعوے کھوکھلے، 5 سال میں صرف 3114 کروڑ کا خرچ

2677 کروڑ روپئے خزانے میں واپس، 5000 کروڑ بجٹ میں مختص کرنے کانگریس کا منصوبہ‘جناب زاہد علی خاں کی تجاویز سے اتفاق

حیدرآباد ۔ یکم اکٹوبر (سیاست نیوز) تلنگانہ کی کے سی آر زیرقیادت کارگذار حکومت اقلیتوں کی بھلائی کے لئے بلند بانگ دعوے کررہی ہے جبکہ کارگذار چیف منسٹر کے چندرشیکھر راؤ اور اُن کے حواریوں کا دعویٰ ہے کہ آزادی کے بعد سے متحدہ آندھراپردیش میں اقلیتوں کی بھلائی کے لئے اِس قدر بجٹ خرچ نہیں کیا گیا جو گزشتہ پانچ برسوں میں ٹی آر ایس حکومت نے کیا ہے۔ متحدہ آندھراپردیش میں آندھرائی حکمرانوں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے تلنگانہ تحریک کے دوران اقلیتوں کی تائید حاصل کرنے میں ٹی آر ایس کو کامیابی حاصل ہوئی۔ علیحدہ ریاست کی تشکیل کے بعد کے سی آر حکومت نے اقلیتی بہبود کے لئے اگرچہ کئی اسکیمات کا اعلان کیا اور بجٹ میں ہر سال اضافہ کیا گیا لیکن گزشتہ پانچ برسوں کے بجٹ، اجرائی اور خرچ کا جائزہ لیں تو اقلیتوں کو مایوسی ہوگی۔ 2014-15 ء سے جاریہ مالیاتی سال 2018-19 ء تک حکومت نے پانچ برسوں میں اقلیتی بہبود کے لئے مجموعی طور پر 6589 کروڑ روپئے مختص کئے جبکہ 3912 کروڑ جاری کئے گئے لیکن 3114.44 کروڑ روپئے ہی خرچ کئے گئے۔ اس طرح 2677 کروڑ روپئے خرچ کے بغیر ہی سرکاری خزانے میں واپس ہوگئے۔ ایسے بجٹ سے کیا فائدہ جو خرچ نہ کیا جائے۔ مذکورہ بالا اعداد و شمار کسی قیاس کی بنیاد پر پیش نہیں کئے جارہے ہیں بلکہ یہ سرکاری اعداد و شمار ہیں جن کی تصدیق محکمہ اقلیتی بہبود کرسکتا ہے۔ کسی بھی حکومت کے لئے سالانہ بجٹ میں رقم مختص کرنا آسان کام ہے لیکن مکمل رقم خرچ کرنا اُس کی سنجیدگی کو ظاہر کرتا ہے۔ کے چندرشیکھر راؤ نے خود کو دوسرا نظام کہلانے کی کوشش کی اور حواریوں کے ذریعہ تعریف کے پُل باندھنے کا کوئی موقع نہیں چھوڑا۔ اقلیتی بہبود کیلئے حکومت کے آخری سال 2 ہزار کروڑ مختص کرکے کے سی آر نے کہا تھا کہ مرکزی حکومت نے اپنے بجٹ میں اقلیتی بہبود کیلئے 4 ہزار کروڑ مختص کئے ہیں جبکہ چھوٹی ریاست تلنگانہ نے 2 ہزار کروڑ مختص کئے۔ چیف منسٹر کے اِس دعوے کا بھرم اُس وقت کھل گیا جب سیاست نے سرکاری اعداد و شمار حاصل کئے جو محکمہ فینانس کے تیار کردہ ہیں۔ محکمہ فینانس کے اعداد و شمار کو کوئی بھی جھٹلا نہیں سکتا اور نہ ہی اُس کی تردید کی جاسکتی ہے۔ غیر منصوبہ جاتی مصارف کے تحت 1973 کروڑ 41 لاکھ کا بجٹ مختص کیا گیا تھا اور 989 کروڑ 84 لاکھ روپئے کی اجرائی عمل میں آئی۔ مختلف اسکیمات کے لئے ڈسٹرکٹ میناریٹی ویلفیر آفیسرس کے ذریعہ 779 کروڑ 11 لاکھ کی اجرائی عمل میں آئی لیکن صرف 509 کروڑ تین ہزار روپئے خرچ کئے گئے۔ دوسری طرف محکمہ اقلیتی بہبود کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے دعویٰ کیا ہے کہ 65 فیصد رقم خرچ کی جاچکی ہے اور باقی رقم بھی جلد خرچ کردی جائے گی۔ اسمبلی کی تحلیل اور انتخابی ضابطہ اخلاق کے نفاذ کے سبب اسکیمات پر عمل آوری میں بعض دشواریاں پیش آرہی ہیں۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 2014-15 ء میں اقلیتی بہبود کا بجٹ 1030 کروڑ تھا جس میں 461.01 کروڑ جاری کئے گئے جبکہ 307.86 کروڑ خرچ کئے گئے۔ ( باقی سلسلہ صفحہ 10 پر )