تلنگانہ اور آندھرا میں کئی جائیدادیں مخلوعہ ، کارکردگی میں رکاوٹ کا اندیشہ
حیدرآباد۔یکم جولائی، ( سیاست نیوز) آندھرا پردیش کی تقسیم کے ذریعہ دو نئی ریاستوں کے قیام کے بعد اقلیتی بہبود محکمہ جات کو عہدیداروں کی کمی کا سامنا ہے۔ سکریٹری، کمشنر اقلیتی بہبود، ڈپٹی و اسسٹنٹ سکریٹریز کے علاوہ اقلیتی اداروں کے سربراہوں کے تقرر کے سلسلہ میں دونوں حکومتوں کیلئے عہدیداروں کی قلت اہم رکاوٹ بنی ہوئی ہے۔ تلنگانہ ریاست کیلئے اگرچہ سکریٹری اقلیتی بہبود کا تقرر کردیا گیا لیکن آندھرا پردیش حکومت نے ابھی تک اپنی ریاست کے سکریٹری کا باقاعدہ تقرر نہیں کیا۔ عہدیداروں کے عدم الاٹمنٹ کے سبب متحدہ ریاست کے اسپیشل سکریٹری اقلیتی بہبود فی الوقت آندھرا پردیش کے اُمور کی نگرانی کررہے ہیں۔ تلنگانہ میں کمشنر اقلیتی بہبود کا عہدہ بھی خالی ہے اور جناب شیخ محمد اقبال آندھراپردیش اُمور انجام دے رہے ہیں۔ تلنگانہ حکومت کو کمشنر اقلیتی بہبود کے علاوہ اسپیشل آفیسر وقف بورڈ جیسے اہم عہدوں پر بھی تقررات کرنے ہیں۔ تلنگانہ میں موجود مختلف اقلیتی اداروں کے ڈائرکٹرس اور منیجنگ ڈائرکٹرس کے عہدوں پر بھی تقررات کئے جانے ہیں کیونکہ بعض عہدیداروں کو ایک سے زائد کئی ذمہ داریاں دے دی گئیں اور اب جبکہ دو نئی ریاستیں وجود میں آچکی ہیں عہدیداروں کی کمی کے باعث ایسا محسوس ہوتا ہے کہ آندھرا پردیش میں ایک ہی عہدیدار کو تمام اداروں کی ذمہ داری سونپ دی جائے گی۔ آندھرا پردیش ریاست میں سکریٹری کے علاوہ اسپیشل آفیسر وقف بورڈ، کمشنر اقلیتی بہبود اور دیگر اہم عہدوں پر تقررات کا عمل مکمل کرتے ہوئے محکمہ کو کارکرد بنایا جاسکتا ہے۔ فی الوقت دونوں حکومتیں اہم محکمہ جات پر توجہ مرکوز کئے ہوئے ہیں اور اقلیتی بہبود پر کسی کی توجہ نہیں۔ ریاست کی تقسیم کے ذریعہ سکریٹریٹ میں محکمہ اقلیتی بہبود کے ملازمین کو بھی منقسم کردیا گیا۔ تقسیم کے اعتبار سے اسپیشل سکریٹری کا موجود ایک عہدہ آندھرا پردیش کے تحت ہے۔ محکمہ میں موجود واحد ڈپٹی سکریٹری کی خدمات آندھرا پردیش کے حوالے کی گئیں، اس طرح تلنگانہ کیلئے کوئی ڈپٹی سکریٹری نہیں ہے۔ دو اسسٹنٹ سکریٹریز میں سے ایک، ایک کو دونوں ریاستوں کو الاٹ کیا گیا۔ 8سیکشن آفیسرس میں 5آندھرا پردیش اور 3تلنگانہ کو مختص کئے گئے۔ اسسٹنٹ سیکشن آفیسرس کی 16جائیدادوں میں 9آندھرا پردیش اور 7تلنگانہ کیلئے الاٹ کئے گئے۔ محکمہ میں صرف ایک ہی سینئر اسٹینو ہے جسے آندھرا پردیش کو الاٹ کیا گیا۔ ایک ریکارڈ اسسٹنٹ تلنگانہ کو الاٹ کیا گیا جبکہ آندھرا پردیش کیلئے کوئی ریکارڈ اسسٹنٹ نہیں ہے۔ دو ڈرائیورس میں ایک، ایک کو دونوں ریاستوں کیلئے الاٹ کیا گیاہے۔ 6افراد پر مشتمل ماتحت عملے کی تقسیم 3،3کے اعتبار سے کی گئی ہے۔ آندھرا پردیش ریاست کیلئے58فیصد اور تلنگانہ کیلئے 42فیصد کے مقرر کردہ تناسب کے اعتبار سے یہ تقسیم عمل میں لائی گئی۔ 13اور 10اضلاع پر مشتمل ان ریاستوں کیلئے محکمہ اقلیتی بہبود میں موجود عملہ دیگر محکمہ جات کے مقابلہ میں صفر کے برابر ہے۔ دوسرے محکمہ جات میں عہدیداروں اور ملازمین کی تعداد ہزاروں میں ہے جبکہ محکمہ اقلیتی بہبود کے جملہ ملازمین کی تعداد 280 سے تجاوز نہ کرسکی۔ اقلیتی بہبود کمشنریٹ کی تشکیل کے باوجود عملے کی کمی کے باعث کمشنریٹ موثر طور پر خدمات کی انجام دہی سے قاصر ہے۔ ریاست کی تقسیم کے بعد کمشنریٹ کو ایک ڈپٹی ڈائرکٹر، 2 سپرنٹنڈنٹ، سینئر اسسٹنٹ 2 اور سینئر اکاؤنٹنٹ، جونیر اکاؤنٹنٹ اور جونیر اسسٹنٹ کی ایک، ایک جائیداد الاٹ کی گئی۔ کمشنریٹ کو مستحکم کرنے کیلئے حکومت کو جو تجاویز پیش کی گئی جس میں جن عہدوں کی سفارش کی گئی ان میں جوائنٹ ڈائرکٹر (1) ڈپٹی ڈائرکٹرس (2) اسسٹنٹ ڈائرکٹرس(2)اڈمنسٹریٹو آفیسر (1) اکاؤنٹس آفیسر (1) جونیر اکاؤنٹ آفیسر (2)سپرنٹنڈنٹس (2)سینئر اسسٹنٹس (4) سینئر اکاؤنٹنٹس (5) جونیر اکاؤنٹنٹس (4) جونیر اسسٹنٹس (8) ڈرائیورس (3)اٹینڈرس (10) واچ مین (2) اور سوئپر کی ایک جائیداد شامل ہے۔