اقلیتی بہبود اسکیمات کے لئے بجٹ جاری کرنے نمائندگی

سکریٹری سید عمر جلیل کی محکمہ فینانس کے عہدیداروں سے ملاقات ، طلباء و اولیائے طلباء کی سیاست ہیلپ لائن سنٹر پر شکایت
حیدرآباد۔/29ڈسمبر، ( سیاست نیوز) فلاحی اسکیمات کیلئے حکومت کی جانب سے بجٹ کی اجرائی روک دیئے جانے سے اقلیتی بہبود کی کئی اہم اسکیمات متاثر ہوئی ہیں۔ سکریٹری اقلیتی بہبود سید عمر جلیل نے محکمہ فینانس کے عہدیداروں سے ملاقات کرتے ہوئے اہم اسکیمات کا بجٹ جاری کرنے کی نمائندگی کی۔ انہوں نے کہا کہ اوورسیز اسکالر شپ، شادی مبارک اور غریب افراد کو آٹو رکشا فراہمی سے متعلق اسکیمات کا بجٹ جاری کیا جائے کیونکہ ان اسکیمات کے منظورہ درخواست گذار امدادی رقم سے محروم ہیں۔ انہوں نے محکمہ فینانس سے خواہش کی کہ کم سے کم20کروڑ روپئے فوری طور پر جاری کئے جائیں تاکہ اوورسیز اسکالر شپ اور آٹو رکشا فراہمی کی اسکیم پر عمل کیا جاسکے۔ اوورسیز اسکالر شپ کیلئے منتخب 210 طلباء کو اسکالر شپ کی پہلی قسط5 لاکھ روپئے ادا شدنی ہیں جس کیلئے جملہ بجٹ 11.5کروڑ کی ضرورت ہے۔ اس کے علاوہ حیدرآباد اور رنگاریڈی میں 1000 افراد کو آٹو رکشا فراہمی کی اسکیم کیلئے تقریباً8 کروڑ روپئے درکار ہیں۔ اس اسکیم کے درخواست گذاروں کا انتخاب کرلیا گیا ہے اور بینکوں نے 50فیصد رقم بطور قرض جاری کرنے سے اتفاق کیا۔ اس اسکیم کے تحت آٹو کی مالیت کی 50 فیصد رقم اقلیتی فینانس کارپوریشن بطور سبسیڈی جاری کرے گا جبکہ باقی 50 فیصد بینک بطور قرض منظور کریں گے۔ سکریٹری اقلیتی بہبود نے بتایا کہ محکمہ فینانس کے عہدیداروں نے اہم اسکیمات کیلئے ضروری بجٹ کی اجرائی سے اتفاق کیا اور شادی مبارک کی منظورہ درخواستوں کیلئے بھی عنقریب بجٹ منظور کیا جائیگا۔ اسی دوران حیدرآباد اور رنگاریڈی سے تعلق رکھنے والے طلباء اور اولیائے طلباء کی کثیر تعداد نے ’سیاست‘ ہیلپ لائن سنٹر پہنچ کر شکایت کی ہے کہ دونوں اضلاع کے اقلیتی بہبود دفاتر میں ان کے مسائل کی سماعت کرنے والا کوئی نہیں ہے۔ انہوں نے شکایت کی کہ حیدرآباد ڈسٹرکٹ میناریٹی ویلفیر آفس میں اوورسیز اسکالر شپ کے درخواست گذاروں سے ہارڈ کاپی وصول کرنے والا کوئی عہدیدار نہیں ہے۔ طلباء سے کہا جارہا ہے کہ وہ 5 دن بعد حاضر ہوں کیونکہ ضلعی عہدیدار اور دیگر عملہ دیگر مصروفیات میں ہے۔ طلباء اور اولیائے طلباء نے شکایت کی کہ ڈسٹرکٹ میناریٹی ویلفیر آفس حیدرآباد دوسرے معنوں میں پنشن آفس اور صرفخاص دفتر سے بھی ابتر ہوچکا ہے اور کوئی بھی ذمہ دار موجود نہیں رہتا۔ اس سلسلہ میں اعلیٰ عہدیداروں سے بارہا کی گئی نمائندگیاں بے اثر ثابت ہورہی ہیں۔ سرپرستوں نے بتایا کہ وہ ڈائرکٹر اقلیتی بہبود اور سکریٹری اقلیتی بہبود سے ملاقات کی بارہا کوشش کرچکے ہیں لیکن سکریٹریٹ میں عام افراد کو داخلہ کی اجازت نہیں۔ طلباء نے شکایت کی کہ ڈسٹرکٹ میناریٹی ویلفیر آفس حیدرآباد کے عملہ کا رویہ انتہائی غیر ذمہ دارانہ اور نازیبا ہے اور وہ طلباء اور ان کے سرپرستوں کے ساتھ احسان کی طرح سلوک کررہے ہیں۔ اسکالر شپ، فیس ری ایمبرسمنٹ اور شادی مبارک اسکیمات کے سینکڑوں درخواست گذار روزانہ اس دفتر کے چکر کاٹ رہے ہیں لیکن اس آفس میں گزشتہ کئی ماہ سے مستقل عہدیدار نہیں جس سے عوام رجوع ہوسکیں۔ دارالحکومت حیدرآباد میں اقلیتی بہبود کے دفتر کا یہ حال ہے تو پھر اسکیمات پر عمل آوری کا ازخود اندازہ کیا جاسکتا ہے۔