نئی دہلی۔ 6 فروری(سیاست ڈاٹ کام) مرکزی اقلیتی وزارت کے بجٹ میں 9.6 فیصد کے اضافے کو سالانہ معمول پر محمول کرتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ چونکہ امور حج بھی اب اقلیتی وزارت کے تحت ہے لہذا حج کی مد میں الگ سے 100 کروڑروپے کا بجٹ مختص کیا جائے ۔حج کمیٹی آف انڈیا کے سابق رکن حافظ نوشاد احمد اعظمی نے یہ مانگ کرتے ہوئے اس بات پر افسوس ظاہر کیا کہ وزیر حج نے اقلیتی محکمے کے بجٹ کی تفصیل بتاے ہوئے حج بجٹ کا کوئی ذکر نہیں کیا حالانکہ اس سے انتخابی ضابطہ اخلاق کی کوئی خلاف ورزی نہیں ہوتی کیونکہ عازمین کسی ریاست کی نہیں پورے ملک کی نمائندگی کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ حج کا غیر ملکی سفر جب وزارت خارجہ کی ذمے تھا، اس وقت عازمین کی بیرون ملک خدمات بشمول طبی خدمات کے لئے ڈاکٹروں، طبی معاونین اور دوسرے خدمتگاروں کی فراہمی اور اسکے اخراجات وزارت خارجہ اپنے خطیر بجٹ سے برداشت کرتی تھی۔ اب یہ اخراجات اقلیتی وزارت کے بجٹ میں محض دس فی صد کے اضافے سے کیسے پورے ہوں گے اس پر وزیر موصوف کو روشنی ڈالنی چاہئے تھی۔مسٹر اعظمی نے کہا کہ درج فہرست ذات وقبائل کی فلاحی اسکیموں پر عمل کے لئے زیادہ سے زیادہ فنڈ مختص کیا گیا ہے جو بالترتیب 52,393 کروڑ روپے اور31,920روپے ہے۔