اقلیتی اقامتی اسکولوں کے بعض مقامات کی تبدیلی

لڑکوں کے ہاسٹلس کو لڑکیوں کے لیے مختص کرنے کی تجویز سے اتفاق
حیدرآباد۔/3 مئی، ( سیاست نیوز) اقلیتوں کیلئے جون سے شروع ہونے والے 71 اقامتی اسکولس کے سلسلہ میں حکومت نے بعض مقامات پر ترمیمات کا فیصلہ کیا ہے۔ اس سلسلہ میں سکریٹری اقلیتی بہبود سید عمر جلیل نے جی او ایم ایس 16 جاری کیا جس میں بتایا گیا ہے کہ اسکولوں کے قیام کے سلسلہ میں عہدیداروں کے دورہ اضلاع کے موقع پر بعض کلکٹرس نے لڑکوں اور لڑکیوں کے اسکولس میں تبدیلی کی سفارش کی تھی جس کی بنیاد پر سکریٹری تلنگانہ میناریٹیز ریزیڈنشیل ایجوکیشنل انسٹی ٹیوشنس سوسائٹی نے حکومت کو تجاویز پیش کی ہیں جسے منظوری دے دی گئی۔ضلع نظام آباد کے بانسواڑہ اسمبلی حلقہ میں منظورہ لڑکوں کے اقامتی اسکولس کو گرلز اسکول میں تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ میدک کے سداسیو پیٹ میں منظورہ گرلز اسکول کو بوائز، میدک کے بوائز اسکول کو گرلز، نلگنڈہ کے کوداڑ میں بوائز اسکول کو گرلز، نلگنڈہ کے بھونگیر میں گرلز اسکول کو بوائز، ورنگل کے جنگاؤں میں گرلز اسکول کو بوائز اور ورنگل کے ہنمکنڈہ میں بوائز اسکول کو گرلز میں تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ ضلع کلکٹرس نے مقامی آبادی کے رجحان کو دیکھتے ہوئے ان ترمیمات کی سفارش کی ہے۔ اس کے علاوہ ضلع مستقر سے دوری پر قائم کئے جانے والے اسکولوں کے مقام کو بھی تبدیل کیا گیا۔ اسی دوران ڈائرکٹر جنرل اینٹی کرپشن بیورو عبدالقیوم خاں نے آج بھی اقلیتی بہبود کے اعلیٰ عہدیداروں کے ساتھ اجلاس منعقد کرتے ہوئے اسکولوں کے آغاز کی پیشرفت کا جائزہ لیا۔ عہدیداروں نے بتایا کہ تاحال 1240 سے زائد طلبہ نے آن لائن درخواستیں داخل کی ہیں۔ انہوں نے عہدیداروں کو ہدایت دی کہ غیر سرکاری تنظیموں سے تعاون حاصل کرتے ہوئے آن لائن رجسٹریشن میں تیزی پیدا کریں۔ ہر ضلع میں آن لائن رجسٹریشن کا حوصلہ افزاء ردعمل دیکھا جارہا ہے۔ جماعت اسلامی، جمعیتہ العلماء اور دیگر رضاکارانہ تنظیمیں اسکیم میں حکومت سے مکمل تعاون کررہی ہیں۔ ان جماعتوں نے ہر ضلع میں اپنے عہدیداروں کو اسکیم میں متحرک کردیا ہے۔ اے کے خاں نے اسکول اسکیم میں سُست رفتاری کا مظاہرہ کرنے والے عہدیداروں کی سرزنش کی ہے۔