اقلیتی اقامتی اسکولوں میں غیر اقلیتی ٹیچنگ اسٹاف

مسابقت میں اقلیتی امیدوار پیچھے، امتحانات کی بہتر تیاری ضروری ، مزید 1863 جائیدادوں پر جلد تقررات
حیدرآباد ۔ 24 ۔ مئی (سیاست نیوز) اقلیتی اقامتی اسکولوں میں ٹیچنگ اسٹاف کے تقررات کا سلسلہ جاری ہے۔ تلنگانہ پبلک سرویس کمیشن کے ذریعہ پرنسپلس اور اساتذہ کو تقررات عمل میں لائے جارہے ہیں۔ اقامتی اسکول سوسائٹی نے جملہ 2298 ٹیچنگ اسٹاف کی جائیدادوں کی نشاندہی کی تھی جن میں سے پبلک سرویس کمیشن نے 1120 جائیدادوں پر تقررات مکمل کرلئے ہیں۔ باقی جائیدادوں کیلئے مرحلہ وار انداز میں تقررات عمل میں آئیں گی ۔ اقلیتی اقامتی اسکولوں میں غیر اقلیتی ٹیچنگ اسٹاف کے تقرر کے سلسلہ میں بعض گوشوں سے شکایات موصول ہوئی ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ تقررات کے عمل میں پبلک سرویس کمیشن میرٹ کو بنیاد بناتا ہے ۔ اقلیتی امیدوار میرٹ کی بنیاد پر دیگر طبقات کے امیدواروں سے مسابقت میں پیچھے ہیں جس کے نتیجہ میں اقلیتی اقامتی اسکولوں میں نئے تقررات میں اکثریت غیر اقلیتی امیدواروں کی ہے۔ اقلیتوںکو حاصل 4 فیصد تحفظات کے تحت جو امیدوار منتخب ہوئے اس کے علاوہ عام زمرہ میں اقلیتی امیدواروں کی تعداد صفر کے برابر ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ پبلک سرویس کمیشن سے منتخب 1120 امیدواروں میں اقلیتی امیدواروں کی تعداد صرف 4 فیصد تحفظات کے مطابق ہے۔ پی جی ٹی 241 ، ٹی جی ٹی میاتھس 260 ، ٹی جی ٹی سوشیل 77 ، ٹی جی ٹی تلگو 188 ، ہندی 66 اور انگلش کے 188 ٹیچرس کو پبلک سرویس کمیشن نے اقلیتی اقامتی اسکولوں کیلئے منتخب کیا ہے۔ اقامتی اسکولوںکے آغاز کے وقت سوسائٹی نے ٹیچنگ اور نان ٹیچنگ اسٹاف کی خدمات آوٹ سورسنگ بنیادوں پر حاصل کی تھیں اور زیادہ تر اقلیتی طبقہ کے امیدواروں کو موقع دیا گیا تھا ۔ آوٹ سورسنگ ایجنسی نے امیدواروں پر واضح کردیا تھا کہ مستقل تقررات کی صورت ان کی خدمات منسوخ ہوجائیں گی۔ اس کے باوجود دو برسوں تک آوٹ سورسنگ کے تحت خدمات انجام دینے والے ملازمین ان کی خدمات مستقل کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ یہ مطالبہ اس لئے بھی غیر منصفانہ ہے کہ حکومت نے پبلک سرویس کمیشن کے ذریعہ مستقل تقررات عمل میں لائے ہیں۔ ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ اقلیتی امیدوار مکمل تیاری کے ساتھ پبلک سرویس کمیشن کے امتحان میں حصہ لیتے۔ امتحانات میں مسابقت میں ناکامی یا پھر حصہ لئے بغیر ہی خدمات کو باقاعدہ بنانے کا مطالبہ لاحاصل ہے۔ مسابقت کے اس دور میں قابلیت کے ذریعہ اپنی صلاحیتوںکو منوایا جاسکتا ہے۔ اقلیتی امیدواروںکی رہنمائی کے سلسلہ میں سرگرم غیر سرکاری اداروں کو چاہئے کہ وہ امتحانات سے قبل بہتر کوچنگ کا اہتمام کریں تاکہ مسابقت کی دوڑ میں اقلیتی امیدواروں کیلئے کامیابی کے مواقع پیدا ہوں۔ پبلک سرویس کمیشن کے امتحانات میں بدعنوانیوں یا بے قاعدگیوں کا کوئی امکان نہیں ہوتا۔ کمیشن سے وابستہ اقلیتی طبقہ کے رکن نے کہاکہ اقلیتی امیدواروںکو مکمل تیاری کے ساتھ امتحان میں حصہ لینا چاہئے ۔ اسی دوران اقلیتی اقامتی اسکولوں کیلئے حکومت نے مزید 1863 جائیدادوں کی منظوری دی ہے، جن میں جونیئر لکچررس ، پوسٹ گریجویٹ ٹیچر ، ٹرینڈ گریجویٹ ٹیچر ، فزیکل ڈائرکٹر اور لائبریرین کی جائیدادیں شامل ہیں۔ ان جائیدادوں پر تقررات تلنگانہ ریزیڈنشیل ایجوکیشنل انسٹی ٹیوشنس رکروٹمنٹ بورڈ کے ذریعہ کئے جائیں گے۔ امتحانات کی تیاری کا اقلیتی امیدواروں کو ابھی سے آغاز کرنا چاہئے کیونکہ تقررات کے سلسلہ میں صرف قابلیت اور اہلیت کو دیکھا جاتا ہے ۔ اقامتی اسکولوں میں غیر اقلیتی عملے کے تقررات کو روکنے کیلئے ضروری ہے کہ اقلیتی امیدوار اپنی صلاحیتوں کا بھرپور مظاہرہ کریں ۔ اقامتی اسکولوں کے پرنسپلس نے فی الوقت صرف 25 پرنسپل کا تعلق اقلیتی طبقہ سے ہے اور یہ تمام آوٹ سورسنگ بنیادوں پر ہیں۔ ان عہدوں پر نئے تقررات کے بعد ممکن ہے کہ یہ تعداد بھی باقی نہیں رہے گی۔ اقلیتی امیدوار کو ناانصافی کا شکوہ کرنے کے بجائے مسابقت کے میدان میں اپنی صلاحیتوں کو منوانے کا جذبہ پیدا کرنا ہوگا۔ اگر اس جانب توجہ نہیں دی گئی تو آنے والے دنوں میں اقامتی اسکولوں کا تدریسی عملہ غیر اقلیتی افراد پر مشتمل رہے گا۔ ظاہر ہے کہ جب پرنسپل اور اساتذہ غیر اقلیتی طبقہ کے ہوں تو وہ غیر محسوس طریقہ سے اقلیتی طلبہ میں اپنی روایت کو رائج کرنے کی کوشش کرسکتے ہیں۔ بعض اسکولوں سے شکایات موصول ہوئی تھیں کہ پرنسپل نے اقلیتی طلبہ کو ہندو رسم و رواج کے مطابق زندگی گزارنے کا نہ صرف مشورہ دیا بلکہ بعض متنازعہ گیت پڑھائے گئے۔ سرپرستوں کی شکایت پر انہیں تبدیل کردیا گیا لیکن جب پبلک سرویس کمیشن سے مستقل تقررات عمل آئیں گے تو پھر اس طرح کی سرگرمیوں کو روکنا مشکل ہوجائے گا۔ اقلیتی امیدواروں اور اقلیتی تنظیموں کو اس جانب توجہ دینے کی ضرورت ہے۔