ٹیچنگ و نان ٹیچنگ اسٹاف سے بھاری رقومات کے حصول کا الزام، سکریٹری اقلیتی بہبود کی ہدایت
حیدرآباد۔/30جولائی، ( سیاست نیوز) اقلیتی اقامتی اسکولس کے تقررات اور دیگر معاملات میں مبینہ بے قاعدگیوں کی اطلاعات میں اضافہ کے بعد آخر کار سکریٹری اقلیتی بہبود سید عمر جلیل نے اقلیتی اسکول سوسائٹی کے سکریٹری شفیع اللہ کو ہدایت دی کہ وہ بے قاعدگیوں کے الزامات کی جانچ کریں اور خاطیوں کی نشاندہی کریں۔ اقلیتی اسکولوں میں ٹیچنگ اور نان ٹیچنگ اسٹاف کے تقرر میں بڑے پیمانے پر دھاندلیوں اور کرپشن کی اطلاعات ملی ہیں جس کے نتیجہ میں کم قابلیت والے افراد کو تقرر کیا گیا۔ بتایا جاتا ہے کہ سوسائٹی سے وابستہ افراد نے بھاری رقومات حاصل کرتے ہوئے یہ تقررات کئے اور چونکہ پہلے مرحلہ میں تقررات کنٹراکٹ کی بنیاد پر کئے گئے لہذا کھلی چھوٹ مل گئی۔ حکومت نے پبلک سرویس کمیشن سے تقررات کا فیصلہ کیا لیکن کمیشن کے کام میں تاخیر کے امکانات کو دیکھتے ہوئے کنٹراکٹ کی بنیاد پر تقررات کئے گئے۔ پرنسپالس کی جائیدادوں پر ریٹائرڈ افراد کا تقرر کیا گیا جبکہ ٹیچرس کیلئے دیگر اسکولوں میں برسر خدمت افراد کی خدمات حاصل کی گئیں۔ بتایا جاتا ہے کہ ڈیپو ٹیشن پر خدمات حاصل کرنے کیلئے بھی رقومات کی مانگ کی گئی۔ اسکولوں کے آغاز کے بعد اب سوسائٹی کے علم میں یہ بات آئی ہے کہ مضامین سے متعلق اساتذہ میں بیشتر انگلش میڈیم کے نہیں ہیں۔ اردو میڈیم اساتذہ کے تقررات کے سبب وہ انگریزی میں تدریس سے قاصر ہیں۔ سوسائٹی نے ایسے ٹیچرس کو تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ سوسائٹی میں نان ٹیچنگ اسٹاف کے تقررات کے سلسلہ میں بھی کئی شکایات سامنے آئی ہیں اور سکریٹری اقلیتی بہبود تک بھی کئی افراد نے رجوع ہوکر صورتحال بیان کی۔ بتایا جاتا ہے کہ سوسائٹی سے وابستہ بعض ریٹائرڈ افراد نے تقررات میں اہم رول ادا کیا۔ میڈیا کے مختلف گوشوں میں جب بے قاعدگیوں اور کرپشن کی شکایات عام ہوگئیں تب سکریٹری نے متعلقہ عہدیداروں کو معاملہ کی جانچ اور مستقبل میں چوکسی کی ہدایت دی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ آج تک بھی کئی اسکولوں میں ضروری فرنیچر اور بنیادی سہولتیں فراہم نہیں کی گئیں جبکہ حکومت نے کارپوریٹ طرز کی سہولتیں فراہم کرنے کا اعلان کیا تھا۔ حکومت تو بجٹ خرچ کرنے کیلئے تیار ہے لیکن درمیانی افراد کی سرگرمیوں سے حکومت کی اس اسکیم کو دھکہ پہنچ سکتا ہے۔