اقلیتی اقامتی اسکولس کیلئے سرگرمیوں کی تفصیلات کی وضاحت کردی گئی

اسکولس سوسائیٹی کی جانب سے سرکلر کی اجرائی ۔ ’ سارے جہاں سے اچھا ہندوستان ہمارا ‘ اور جن گن من پڑھانے کی ہدایت
حیدرآباد۔/26 جولائی، ( سیاست نیوز) اقلیتی اقامتی اسکولس میں بعض پرنسپالس کی جانب سے وندے ماترم پڑھائے جانے کی کوششوں کے منظر عام پر آنے کے بعد اسکول سوسائٹی کی جانب سے تمام پرنسپالس کو باقاعدہ سرکولر جاری کیا گیا جس میں اسکول کے آغاز پر انجام دی جانے والی سرگرمیوں کی تفصیلات درج کی گئیں۔ سکریٹری تلنگانہ میناریٹی ریسیڈنشیل ایجوکیشنل انسٹی ٹیوشنس سوسائٹی کے سرکولر کے مطابق صبح 9 بجے تمام طلبہ اسمبلی کیلئے جمع ہوں گے، 9 بجکر ایک منٹ پر ترانہ اقبال ’ سارے جہاں سے اچھا ہندوستاں ہمارا ‘ پڑھا جائے گا۔ 9 بجکر 3 منٹ پر تلنگانہ گیت ’ جئے جئے تلنگانہ ‘ ہوگا۔ 9 بجکر 5 منٹ پر بچوں کو  اچھے شہری بننے کا عہد دلایا جائے گا۔ 9 بجکر 6 منٹ پر ’ ہارٹ آف دی ڈے ‘ کے تحت کوئی نصیحت آمیز بات بتائی جائے گی۔ 9 بجکر 7 منٹ پر نیوز ریڈنگ ہوگی جس میں اہم خبروں سے واقف کیا جائے گا۔ 9 بجکر 9 منٹ پر کوئی ایک طالب علم کی تقریر ہوگی۔9 بجکر 11منٹ پر کوئی ایک ٹیچر بات کریں گے۔ 9 بجکر 13منٹ پر پرنسپال کی تقریر ہوگی اور آخر میں 9 بجکر 15 منٹ پر قومی ترانہ ’’ جنا گنا منا ‘‘ پڑھا جائے گا جس کے بعد کلاسیس کا آغاز ہوگا۔ تمام اسکولوں کو اس سرکولر پر سختی سے عمل آوری کی ہدایت دی گئی ہے۔ سوسائٹی کے ذرائع نے بتایا کہ جن پرنسپالس کا تقرر کیا گیا ان میں بیشتر متحرک نہیں ہیں اور صرف برائے نام خدمات انجام دینے کیلئے آچکے ہیں۔ چونکہ پرنسپالس کیلئے تجربہ کار افراد کا تقرر کیا گیا لہذا یہ ریٹائرڈ پرنسپالس اقامتی اسکولس کو مزید ترقی دینے کے جذبہ سے قاصر ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ اسکولوں میں داخلے کیلئے 35000 سے زائد جو درخواستیں داخل کی گئی تھیں ان میں سے 50 فیصد سے زائد امیدوار داخلے کے وقت رجوع نہیں ہوئے۔ حکومت نے جس انداز سے اسکولوں کی تشہیر کی اور کارپوریٹ طرز کی مراعات کا اعلان کیا اس سے متاثر ہوکر رسمی انداز میں آن لائن رجسٹریشن کرالیا گیا۔ پہلے مرحلہ کے داخلوں کے بعد اسکولوں میں نشستیں خالی ہوچکی ہیں اور دوسرے مرحلہ میں دوبارہ داخلے دیئے گئے جو ویٹنگ لسٹ کے مطابق تھے۔ بتایا جاتا ہے کہ مسلم اقلیت سے زیادہ غیر اقلیتی طلبہ کی جانب سے داخلوں میں دلچسپی کا مظاہرہ کیاگیا جبکہ ان کیلئے صرف 25 فیصد نشستیں الاٹ کی گئی ہیں۔ اسی دوران اسکولوں میں بنیادی سہولتوں کی عدم فراہمی سے طلبہ اور سرپرستوں میں ناراضگی پائی جاتی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ فرنیچر اور خاص طور پر بیڈس کی عدم فراہمی کے نتیجہ میں طلبہ فرش پر سونے کیلئے مجبور ہیں۔ اس کے علاوہ غیر معیاری کھانے کی سربراہی کے سبب کئی طلبہ اسکول چھوڑنے کا فیصلہ کرچکے ہیں۔ ان حالات میں اسکول سوسائٹی کے ذمہ داروں کو صورتحال سے نمٹنے میں دشواری پیش آرہی ہے۔ عہدیداروں کا کہنا ہے کہ کسی طرح بھی اسکیم کو کامیاب کیا جانا چاہیئے تاکہ اقلیتی طلبہ کا برسوں میں نقصان نہ ہو۔ اسکول سوسائٹی کے نائب صدر نشین اے کے خاں اسکولوں کے آغاز کے بعد اپنے متعلقہ محکمہ اینٹی کرپشن کے کاموں میں مصروف ہوگئے۔ سوسائٹی کے سکریٹری بی شفیع اللہ جو اقلیتی فینانس کارپوریشن کے منیجنگ ڈائرکٹر ہیں وہ اُردو سے عدم واقفیت کے سبب صورتحال پر مکمل قابو پانے سے قاصر ہیں۔ ایسے میں سرپرستوں کا احساس ہے کہ ڈائرکٹر جنرل اینٹی کرپشن بیورو کو دوبارہ اسکولوں کی کمان اپنے ہاتھ میں لیتے ہوئے ان تمام خامیوں اور کوتاہیوں کو دور کرنا چاہیئے۔