شادی مبارک اسکیم کی ایک سال تکمیل پر جلسہ ، محمد محمود علی اور بنڈارو دتاتریہ کا خطاب
حیدرآباد۔/2اکٹوبر، ( سیاست نیوز) ڈپٹی چیف منسٹر محمد محمود علی نے آج غریب اقلیتی افراد کیلئے شروع کی گئی آٹو رکشا فراہمی اسکیم کا افتتاح انجام دیا۔ انہوں نے درخواستوں کے ادخال سے متعلق ویب سائٹ کا آغاز کیا جس پر امیدوار 22 اکٹوبر تک درخواستیں داخل کرسکتے ہیں۔ اسکیم کے آغاز اور شادی مبارک اسکیم کے ایک سال کی تکمیل اور 20ہزار سے زائد شادیوں کیلئے امداد کے نشانہ کی تکمیل کے سلسلہ میں تقریب منعقد کی گئی تھی۔ مرکزی مملکتی وزیر لیبر بنڈارودتاتریہ نے مہمان خصوصی کی حیثیت سے شرکت کی۔ ڈپٹی چیف منسٹر تلنگانہ نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تلنگانہ حکومت اقلیتوں کی ہمہ جہتی ترقی کے سلسلہ میں سنجیدہ ہے اور تعلیمی و معاشی ترقی کیلئے کئی نئی اسکیمات کا آغاز کیا گیا۔ محمود علی نے کہا کہ مسابقتی امتحانات کی کوچنگ کے ذریعہ مسلم آئی اے ایس اور آئی پی ایس عہدیداروں کو تیار کیا جارہا ہے تاکہ مسلمانوں کی پسماندگی کا خاتمہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ پانچ برسوں میں کوئی بھی مسلمان تلنگانہ میں بیروزگار نہیں رہے گا۔ حکومت نے طلباء کی فیس باز ادائیگی اسکیم کیلئے 450کروڑ جاری کئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 1130 کروڑ روپئے کا اقلیتی بہبود بجٹ ملک کی تمام ریاستوں کیلئے مثالی ہے۔ اُتر پردیش جہاں مسلمانوں کی آبادی 25فیصد سے زائد ہے وہاں بھی اس قدر زائد بجٹ مختص نہیں کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ اقلیتی بہبود کیلئے تلنگانہ حکومت کی اسکیمات کا تذکرہ ملک کی تمام ریاستوں میں کیا جارہا ہے اور کئی حکومتوں نے تلنگانہ حکومت سے اسکیمات کی تفصیلات طلب کی ہیں۔ محمد محمود علی نے کہا کہ آٹو رکشا اسکیم کے تحت حیدرآباد اور رنگاریڈی میں 1000 آٹوز جاری کئے جائیں گے اور امیدواروں کا انتخاب قرعہ اندازی کے ذریعہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ بہت جلد ہر ضلع میں اس اسکیم کو توسیع دی جائے گی اورہر ضلع میں کم سے کم 500آٹو غریب اقلیتی افراد میں تقسیم کئے جائیں گے۔ ٹی آر ایس حکومت کو موافق غریب اور اقلیت دوست حکومت قرار دیتے ہوئے محمود علی نے کہا کہ حکومت کے قیام کے ساتھ ہی پہلا جی او آٹو ڈرائیورس کو آر ٹی اے ٹیکس کی معافی سے متعلق جاری کیا گیا تھا۔ چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نورانی تلنگانہ کی تشکیل کے خواہاں ہے اور وہ ہر شخص کے چہرے پر خوشی دیکھنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مسلمان مختلف شعبوں میں دلتوں سے بھی زیادہ پسماندہ ہیں اور آزادی سے قبل تک جو قوم حاکم تھی آج وہ پسماندہ ہوچکی ہے۔ 400 برس تک حکمرانی کرنے والی قوم کو تعلیم اور روزگار سے محروم کردیا گیا اور ان کی جائیدادیں چھین لی گئیں۔ آزادی سے قبل ملازمتوں میں مسلمانوں کا تناسب 33فیصد تھا جو آج گھٹ کر صرف 2فیصد رہ گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ حکومت اقلیتی بہبود کیلئے الاٹ کردہ بجٹ کو مکمل خرچ کرنے میں سنجیدہ ہے۔ انہوں نے بتایا کہ 48سال قبل شہر میں سرکاری اسکولوں کی تعداد 1270 تھی جو آج گھٹ کر 870 ہوچکی ہے۔ محمود علی نے ان کی مادر علمیہ چادر گھاٹ اسکول کا حوالہ دیا اور کہا کہ اس اسکول کے نتائج جو کبھی صدفیصد ہوا کرتے تھے جو آج صفر ہوچکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آندھرائی حکمرانوں نے تلنگانہ کے ساتھ ہر شعبہ میں ناانصافی کی۔ انہوں نے کہا کہ لینڈ مافیا، ایجوکیشن مافیا اور ہیلت مافیا نے تلنگانہ میں عوام کو مفت تعلیم اور علاج کی سہولتوں سے محروم کردیا اور یہ سہولتیں کارپوریٹ سیکٹر کے کنٹرول میں آچکی ہیں۔ ڈپٹی چیف منسٹر نے آٹو ڈرائیورس کو مشورہ دیا کہ وہ اسکیم سے استفادہ کیلئے درمیانی افراد سے رجوع ہونے کے بجائے راست طور پر ہیلپ لائن سنٹر سے رجوع ہوں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت تلنگانہ کی روایتی گنگاجمنی تہذیب کی برقراری کے حق میں ہے کیونکہ ترقی کیلئے امن ضروری ہے۔ حکومت نے عید اور تہواروں کے موقع پر اس بھائی چارہ کی فضاء کو برقرار رکھا ہے۔ ’شادی مبارک‘ اسکیم پر کامیاب عمل آوری کیلئے عہدیداروں کی ستائش کرتے ہوئے محمود علی نے کہا کہ 5 برسوں میں ایک لاکھ لڑکیوں کی شادی کے موقع پر امداد کا نشانہ مقرر کیا گیا تھا اور ایک سال میں21454 لڑکیوں کی شادی کیلئے 109کروڑ 42لاکھ روپئے جاری کئے گئے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ 5 برسوں میں ایک لاکھ شادیوں کیلئے امداد کا نشانہ مکمل کرلیا جائے گا۔ ڈپٹی چیف منسٹرنے حیدرآباد کے حج انتظامات کو ملک بھر میں مثالی قرار دیا اور تلنگانہ حج کمیٹی کی ستائش کی۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ کے حجاج کرام کیلئے رباط میں مفت قیام و طعام کی سہولت ٹی آر ایس حکومت کا کارنامہ ہے۔ جاریہ سال 600 حجاج کیلئے رباط میں انتظام کیا گیا اور آئندہ سال 1000کے انتظامات کا منصوبہ ہے۔ آئندہ تین برسوں میں تلنگانہ کے تمام حجاج کو مفت قیام و طعام کی سہولت کی فراہمی حکومت کے زیر غور ہے۔ انہوں نے کہا کہ وقف بورڈ کی آمدنی میں اضافہ کرتے ہوئے اسے مسلمانوں کی تعلیمی ترقی پر خرچ کیا جائے گا۔ انہوں نے اوقافی جائیدادوں کے تحفظ کیلئے حکومت کے اقدامات کا ذکر کیا۔ سکریٹری اقلیتی بہبود شریمتی جی ڈی ارونا نے اقلیتی بہبود کے عہدیداروں کی ستائش کی اور کہا کہ انہیں اقلیتی بہبود میں خدمات انجام دیتے ہوئے خوشی ہورہی ہے کیونکہ یہاں عہدیدار پوری سنجیدگی کے ساتھ اسکیمات پر عمل آوری میں سرگرم دکھائی دیتے ہیں۔ ڈائرکٹر اقلیتی بہبود جلال الدین اکبر نے ’ شادی مبارک ‘ اسکیم کے ایک سالہ سفر پر پاور پوائنٹ پریزنٹیشن پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ ڈپٹی چیف منسٹر کی خصوصی دلچسپی کے باعث نشانہ کی تکمیل ہوئی ہے۔ اسپیشل آفیسر حج کمیٹی پروفیسر ایس اے شکور نے اقلیتی بہبود کیلئے شریمتی جی ڈی ارونا کی خصوصی دلچسپی کی ستائش کی اور کہا کہ عازمین حج کی روانگی کے موقع پر رات بھر حج ہاوز میں قیام کرتے ہوئے جی ڈی ارونا نے انتظامات کی راست نگرانی کی تھی۔ منیجنگ ڈائرکٹر اقلیتی فینانس کارپوریشن بی شفیع اللہ نے خیرمقدم کیا۔ اس موقع پر ’شادی مبارک‘ اسکیم کے بعض استفادہ کنندگان میں رقمی امداد کی منظوری سے متعلق دستاویزات حوالے کئے گئے۔جنرل منیجر اقلیتی فینانس کارپوریشن و ڈسٹرکٹ میناریٹی ویلفیر آفیسر حیدرآباد سید ولایت حسین رضوی نے کارروائی چلائی۔ ڈپٹی ڈائرکٹر اقلیتی بہبود سبھاش چندرگوڑ، آفیسر آن اسپیشل ڈیوٹی اقلیتی بہبود دلاور علی ، منیجر اقلیتی فینانس کارپوریشن ایم اے باری اور ٹی آر ایس کے اقلیتی قائدین اس موقع پر موجود تھے۔