کمشنر اقلیتی بہبود کا ذمہ داران کے ساتھ اجلاس ، علحدہ دفاتر کے قیام کا جائزہ ، حج ہاوز میں واقع خانگی آفیس کا تخلیہ
حیدرآباد۔یکم اپریل، ( سیاست نیوز) ریاست کی تقسیم کے بعد دیگر سرکاری اداروں کی طرح اقلیتی اداروں کی تنظیم جدید کا کام تیزی سے جاری ہے۔ اس سلسلہ میں سرکاری سطح پر اقلیتی بہبود کے عہدیداروں کے ساتھ متواتر مذاکرات کے دوران کئی اہم فیصلے کئے گئے۔ سکریٹریٹ میں چیف سکریٹری اور دیگر اعلیٰ عہدیداروں کی جانب سے اقلیتی اداروں کی تقسیم کے سلسلہ میں منعقدہ اجلاس کے دوران یہ واضح کردیا گیا کہ 2جون کے بعد سے تمام اقلیتی ادارے دو حصوں میں تقسیم کردیئے جائیں۔ واضح رہے کہ صدر جمہوریہ نے تلنگانہ ریاست کے یوم تاسیس کے طور پر2 جون کی تاریخ مقرر کی ہے۔ کمشنر اقلیتی بہبود شیخ محمد اقبال نے بھی آج اقلیتی اداروں کے ذمہ داروں کے ساتھ اجلاس منعقد کیا جس میں منیجنگ ڈائرکٹر اقلیتی فینانس کارپوریشن پروفیسر ایس اے شکور، ایکزیکیٹو آفیسر حج کمیٹی ایم اے حمید، سروے کمشنر وقف حسن علی بیگ اور دیگر عہدیداروں نے شرکت کی۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ اقلیتی اداروں کا بجٹ سیما آندھرا کیلئے 58فیصد اور تلنگانہ کیلئے 42فیصد رہے گا۔ اجلاس میں اقلیتی اداروں کی تقسیم اور ان کے علحدہ دفاتر کے قیام کے سلسلہ میں حکمت عملی کا جائزہ لیا گیا۔
اقلیتی فینانس کارپوریشن پہلے مرحلہ میں دو حصوں میں تقسیم کردیا جائے گا جبکہ وقف بورڈ، اردو اکیڈیمی، حج کمیٹی کو بعد میں تقسیم کیا جائے گا۔ کرسچین فینانس کارپوریشن کو اقلیتی فینانس کارپوریشن میں ضم کرنے کی تجویز ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ حکومت بہبود سے متعلق تمام اداروں کو ضم کرتے ہوئے ایک ادارہ تشکیل دینے کا منصوبہ رکھتی ہے۔ حج ہاوز میں موجود دفاتر میں اردو اکیڈیمی اور فینانس کارپوریشن کو کسی اور مقام پر منتقل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جبکہ موجودہ حج ہاوز میں صرف وقف بورڈ اور حج کمیٹی کے دفاتر موجود رہیں گے۔ فینانس کارپوریشن اور اردو اکیڈیمی اپنے دفاتر کا کرایہ وقف بورڈ کو ادا کررہے ہیں چونکہ دفاتر کی تقسیم کے بعد جگہ کی قلت ہوگی لہذا اردو اکیڈیمی اور فینانس کارپوریشن کو کسی اور مقام پر منتقل کرنے کا فیصلہ ہوگا۔ حج ہاوز کے پہلے بلاک میں وقف بورڈ کا آفس رہے گا جبکہ دوسرے بلاک میں جو 9منزلہ ہے اس میں حج کمیٹی کا دفتر کام کرے گا۔ دوسری منزل پر تلنگانہ حج کمیٹی جبکہ تیسری منزل پر سیما آندھرا حج کمیٹی کا دفتر ہوگا۔ بتایا جاتا ہے کہ اقلیتی فینانس کارپوریشن کیلئے اسمبلی کے روبرو واقع حاکا بھون میں جگہ دستیاب ہے کیونکہ وہاں موجود انفارمیشن کمشنرس کے دفاتر منتقل ہوچکے ہیں۔ حاکا بھون میں اقلیتی فینانس کارپوریشن اور کرسچین فینانس کارپوریشن کے دفاتر منتقل کرنے کی تجویز ہے جبکہ نامپلی، بشیر باغ یا کسی قریبی علاقہ میں اردو اکیڈیمی کے دفتر کی جگہ تلاش کی جائے گی۔ کمشنر اقلیتی بہبود شیخ محمد اقبال نے حج ہاوز میں موجود بعض خانگی اداروں کے دفاتر کے تخلیہ کیلئے نوٹس جاری کرنے کی ہدایت دی ہے۔ 30اپریل تک حج ہاوز میں موجود تمام خانگی دفاتر کو تخلیہ کی مہلت دی جائے گی۔ مولانا آزاد یونیورسٹی، ہیلپ حیدرآباد اور مائناریٹی ایمپلائز کے دفاتر حج ہاوز سے کام کررہے ہیں