کے سی آر کے دورہ کریم نگر کے دوران اقلیتی قائدین کو اشارہ ، ٹی آر ایس کیڈر کے دباؤ پر مثبت ردعمل
حیدرآباد۔ 7 ڈسمبر (سیاست نیوز) تلنگانہ میں اقلیتی اداروں پر تقررات کے لیے ٹی آر ایس کیڈر کے بڑھتے دبائو کو دیکھتے ہوئے چیف منسٹر کے چندر شیکھر رائو نے اس سلسلہ میں جلد فیصلہ کرنے کا من بنالیا ہے۔ باوثوق ذرائع کے مطابق پارٹی کے عوامی نمائندوں اور سینئر قائدین نے اس سلسلہ میں چیف منسٹر سے حالیہ عرصہ میں بارہا نمائندگی کی اور کیڈر میں پھیلی بے چینی سے واقف کرایا۔ چیف منسٹر جو ان دنوں کریم نگر کے دورے پر ہیں، مقامی قائدین سے ملاقات کے موقع پر اس بات کا اشارہ دیا ہے کہ اقلیتی سرکاری اداروں پر تقررات کا عمل جلد شروع کیا جائے گا تاکہ اضلاع سے تعلق رکھنے والے قائدین اور کارکنوں سے انصاف ہوسکے۔ چیف منسٹر نے اس احساس کا اظہار کیا ہے کہ 2001ء سے تلنگانہ تحریک سے وابستہ قائدین اور کارکن ابھی تک مناسب عہدے حاصل کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ اضلاع کے قائدین عوامی نمائندوں اور وزراء نے اس سلسلہ میں چیف منسٹر کو اطلاع دی کہ گزشتہ تین برسوں سے کیڈر کو نامزد عہدوں پر تقررات کا انتظار ہے۔ پڑوسی ریاست آندھراپردیش میں اقلیتی اداروں پر تقررات کا عمل تقریباً مکمل ہوچکا ہے۔ اقلیتی فینانس کارپوریشن، حج کمیٹی اور اردو اکیڈیمی پر تقررات مکمل کرلیے گئے۔ صدرنشین کے علاوہ بورڈ آف ڈائرکٹرس کے تقررات بھی آندھراپردیش میں مکمل ہوچکے ہیں۔ وہاں صرف اقلیتی کمیشن تقررات باقی ہیں۔ برخلاف اس کے تلنگانہ میں اردو اکیڈیمی، حج کمیٹی اور اقلیتی کمیشن پر تقررات باقی ہیں۔ حکومت نے اقلیتی فینانس کارپوریشن کے صدرنشین کو نامزد کیا ہے لیکن بورڈ آف ڈائرکٹرس کا تقرر ابھی باقی ہے۔ اقلیتی قائدین کو بعض غیر اقلیتی اداروں کا صدرنشین مقرر کیا گیا۔ ان حالات میں شہر اور اضلاع سے تعلق رکھنے والے پارٹی قائدین اور کارکن اس بات پر مایوس ہیں کہ انہیں ہر دسہرہ یا عید کے موقع پر تیقن دیا جاتا ہے کہ تقررات کے ذریعہ انصاف کیا جائے گا لیکن اس پر عمل آوری نہیں کی گئی۔ کیڈر کو سرکاری عہدوں کے لیے گزشتہ تین برسوں سے چیف منسٹر کے فیصلے کا انتظار ہے۔ گزشتہ دسہرے کے موقع پر چیف منسٹر نے سینئر قائدین کی فہرست ہر ضلع سے طلب کی تھی اور وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی کے ٹی راما رائو کو نامزد عہدوں پر تقررات کی ذمہ داری دی گئی لیکن چیف منسٹر کے اعلان کے باوجود کوئی پیشرفت نہ ہوسکی۔ بتایا جاتا ہے کہ ڈپٹی چیف منسٹر محمد محمود علی نے بھی پارٹی کے سینئر قائدین کی فہرست چیف منسٹر کو پیش کردی ہے۔ باوثوق ذرائع کے مطابق کریم نگر میں مختلف قائدین نے اس جانب چیف منسٹر کی توجہ مبذول کرائی اور خواہش کی کہ کم از کم اقتدار کے چوتھے سال قائدین اور کارکنوں کو مایوس نہ کیا جائے۔ اگر تقررات میں تاخیر کی گئی تو آئندہ سال انتخابی سرگرمیوں کے دوران یہ ممکن نہ ہوسکے گا۔ بتایا جاتا ہے کہ چیف منسٹر نے اس بات کا اشارہ دیا کہ وہ جلد ہی اس سلسلہ میں کارروائی کریں گے۔ اقلیتی اداروں، خاص طور پر حج کمیٹی، اردو اکیڈیمی اور اقلیتی کمیشن کے صدور نشین اور ارکان کے ناموں کو قطعیت دینے کے لیے جلد ہی وہ ڈپٹی چیف منسٹر اور دیگر وزراء سے مشاورت کریں گے۔ اس کے علاوہ اقلیتی فینانس کارپوریشن اور دیگر کارپوریشنوں میں بھی بورڈ آف ڈائرکٹرس کی حیثیت سے اقلیتی قائدین کا تقرر کیا جائے گا۔ تلنگانہ تحریک کے دوران شہر اور اضلاع میں کئی قائدین ایسے تھے جنہوں نے جیل کی صعوبتیں برداشت کیں اور انہیں مناسب عہدوں کا انتظار ہے۔ چیف منسٹر نے حال ہی میں پارٹی کی ریاستی عاملہ کا اعلان کیا جس میں اقلیتوں کو نمائندگی دی گئی لیکن پارٹی قائدین کو سرکاری اداروں کے عہدوں میں زیادہ دلچسپی ہے۔ دیکھنا یہ ہے کہ اضلاع کے دورے سے واپسی کے بعد چیف منسٹر اقلیتی قائدین کے حق میں کیا فیصلہ کریں گے۔