نئی دہلی:۔ دہلی اقلیتی کمیشن دہلی میں آباد اقلیتوں کیکے حقوق کی نگرانی کے لئے ہے اور ہم کوئی قرض یا کسی کی مالی مدد نہیں کر تے ہیں بلکہ اقلیتوں کو دہلی سرکار کے محکمات سے ملنے والے مالی امداد کے مدد کرتے ہیں۔
دہلی سرکار کی جانب سے ملنے تمام سہو لتوں کا فائدہ اقلیتوں کو حق سے مانگنا اور لینا چاہئے۔
ان خیالات کا اظہار دہلی اقلیتی کمیشن کے ممبر کرتار سنگھ چر نے اولڈ ایج ہوم مشرقی دہلی میں کیا۔اس موقع پر اقلیتی کمیشن کے ممبر انتاسیہ گل، انڈین یو نین مسلم لیگ دہلی صوبہ کے صدر مولانہ نثار حسینی نقشبندی ،اے سی پی کلیان پوری بطور خاص مہمان تھے۔
اس پروگرام کا انعقاد سو سائٹی فار سوشل ویلفیر اینڈ ڈیو لپمنٹ نے کیا تھا۔کرتار سنگھ نے مزید کہا کہ اگر کوئی دہلی میں رہنے والے کسی اقلیت کو اس کے سکھ، عیسائی،
پارسی،بدھ،اور جین ہونے کی وجہ سے تنگ کرتا ہے تو کمیشن میں اس کی شکایت کریں تا کہ ہم علاقائی ایس ایچ یو جس نو ٹس جا ری کرکے اقلیتوں کو انصاف دلا سکیں۔
گل نے کہا کہ آج مسلمانوں میں تعلیم حاصل کرنے کا فیصد بہت کم ہے آج ہم کتنے بھی ڈیجیٹل انڈیا ہو نے کا دعوی کریں لیکن جب تک ہمارے بچے تعلیم حاصل نہیں کرینگے کچھ فائدہ نہیں۔مولانا نثار احمد نے کہا کہ سرکار کیاسکیموں اور دیگر ضروری کاغذات بنا تے وقت نام اور پتہ کا دھیان رکھنا چاہئے۔
اور دہلی سرکار سے اپنے حقوق حاصل کرنا چاہئے۔آنند کمار مشرا نے کہا کہ ہمارے ملک اور دہلی کی یہی سب سے بڑی مضبوطی ہے کہ مختلف مذاہب کے لوگ یہاں پر مل جل کر رہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہمارا علاقہ تعلیمی اعتبار سے پسماندہ ہے۔
اس لئے اس بیداری کیمپ سے لوگوں کو فائدہ اٹھانا چاہئے۔اور اپنے بچوں کو تعلیم یافتہ بنانا چاہئے۔اس موقع پر امام مولانا شوکت علی،ناصر ملک اور دوسروں نے بھی خطاب کیا۔