اقلیتیںاپنے طبقاتی سرٹیفکٹ کی خود تصدیق کی اہل

نئی دہلی ۔28جون ( سیاست ڈاٹ کام ) اقلیتی طبقات سے تعلق رکھنے والے عوام کو سرکاری عہدیداروں سے سرٹیفیکٹ حاصل کرنے کی ضرورت نہیں ہوگی ‘ تاکہ فلاحی اسکیموں کے فوائد سے استفادہ کرسکیں ۔ حکومت نے واضح کردیا ہے کہ خود ان کی تصدیق کافی ہوگی ۔ اس پس منظر میں یہ اطلاع دی گئی ہے کہ اقلیتی سرٹیفیکٹ لازمی نہیں ہے ‘ اسکے بغیر بھی فلاحی اسکیموں کے فوائد سے استفادہ کیا جاسکتا ہے ‘ جن پر وزارت کی جانب سے عمل آوری کی جارہی ہے ۔ وزارت اقلیتی اُمور نے اپنے حالیہ مراسلے میں جو تمام ریاستوں کو روانہ کردیا گیا ہے اس بات کی اطلاع دی ۔ حکومت نے نوٹ کروایا ہے کہ 6طبقات مسلمان ‘ عیسائی ‘ سکھ ‘ بدھ مت کے پیرو ‘ پارسی اور جین مت کے پیرو اقلیتی طبقات قرار دیئے گئے ہیں ۔ جین مت کے پیروں کو گذشتہ سال جنوری میں اقلیتی طبقات میں شامل کیا گیا ہے ۔ اقلیتی سرٹیفیکٹس کی ضرورت برخواست کرنے کا مقصد حکومت کے فیصلہ کی پابندی تھا جس کے مطابق خود تصدیق شدہ دستاویزات کو تمام سرکاری محکموں اور تعلیمی اداروں میں قبول کیا جارہا ہے ۔

یہ تبدیلی اُس وقت منظر عام پر آئی جب کہ وزارت نے کئی نمائندگیوں کا جن میں اقلیتی طبقات سے تعلق رکھنے والے افراد خاص طور پر جین مت کے پیرو شامل تھے ‘ پیش نظر رکھتے ہوئے فیصلہ کیا کہ سرٹیفیکٹ کیلئے اصرار نہیں کیا جائے گا بلکہ تمام فلاحی اسکیموں کے فوائد سرٹیفیکٹ کی عدم موجودگی میں بھی اپنے طبقہ کے بارے میں درخواست کنندہ کے حلف نامہ کی بنیاد پر انہیں فراہم کئے جائیں گے ۔ جین مت کے پیروؤں نے خاص طور پر شکایت کی تھی کہ متعلقہ ریاستی حکومت کے عہدیدار طبقاتی سرٹیفیکٹس کیلئے زور دے رہے ہیں بصورت دیگر انہیں فلاحی اسکیموں کے فوائد سے محروم کیا جارہا ہے ۔ وزارت نے گذشتہ سال فرقہ وارانہ سرٹیفیکٹ اور انکم سرٹیفیکٹس کے لزوم کو ماقبل میٹرک اور مابعد میٹرک تعلیم کیلئے برخواست کردیا تھا اور صرف میرٹ ۔ وسائل کی بنیاد پر مخصوص برادریوں کے طلبہ کیلئے وظائف منظور کئے جارہے تھے ۔ حکومت نے کہا کہ طالب علم کی جانب سے تصدیق کافی ہوگی ‘ اُسے اس کیلئے کوئی سرٹیفیکٹ داخل کرنے کی ضرورت نہیں ۔