اقلیتوں کے ہر گھر میں تعلیم اور خوشحالی کے سی آر کا منصوبہ

بجٹ میں اضافہ اور علحدہ سب پلان کی تجویز ، اقلیتوں کے جلسہ سے ڈپٹی چیف منسٹر محمود علی کا خطاب

حیدرآباد۔/6 اکٹوبر، ( سیاست نیوز) کارگذار ڈپٹی چیف منسٹر محمد محمودعلی نے کہا کہ صرف ٹی آر ایس ہی اقلیتوں کی بھلائی میں سنجیدہ ہے اور کے سی آر کی قیادت میں ٹی آر ایس حکومت اقلیتوں کے ہر گھر میں تعلیم کی روشنی اور خوشحالی لانے کا تہیہ کرچکی ہے۔ ڈپٹی چیف منسٹر آج ضلع بھونگیر کے آلیر میں اقلیتوں کے ایک بڑے جلسہ عام سے خطاب کررہے تھے۔ جس کا اہتمام ضلع کے اقلیتی قائدین نے کیا تھا تاکہ ٹی آر ایس کی امیدوار شریمتی جی سنیتا کی تائید کا اعلان کیا جاسکے۔ محمد محمود علی نے کہا کہ چیف منسٹر کے سی آر حقیقی سیکولر اور مسلم دوست حکمراں ہے ۔ انہوں نے گزشتہ 4 برسوں میں تلنگانہ میں اقلیتوں کی فلاح و بہبود کیلئے جو کارنامہ انجام دیا ہے اس کی مثال ملک کی کوئی اور ریاست پیش نہیں کرسکتی۔ ملک میں کئی ریاستیں ایسی ہیں جہاں مسلمانوں کی آبادی تلنگانہ سے زیادہ ہے لیکن وہاں کی حکومتوں نے بجٹ میں مناسب رقم مختص نہیں کی۔ انہوں نے کہا کہ 4 برسوں میں کے سی آر نے اقلیتوں کے بجٹ کو 2000 کروڑ تک پہنچا دیا ہے۔ آئندہ انتخابات میں کامیابی کے بعد اقلیتوں کے بجٹ میں نہ صرف اضافہ کیا جائے گا بلکہ حکومت علحدہ سب پلان کا منصوبہ رکھتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ خوشحال اور ترقیافتہ ریاستوں میں تلنگانہ کا شمار نمبر ون ریاست کی طرح ہے۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت نے 4000 کروڑ اقلیتی بہبود کیلئے مختص کئے لیکن تلنگانہ میں یہ بجٹ 2000 کروڑ ہے۔ مغربی بنگال اور اتر پردیش جیسی ریاستوں میں اقلیتی بہبود کا بجٹ تلنگانہ سے کافی کم ہے۔ محمود علی نے کہا کہ کے سی آر اقلیتوں میں تعلیمی اور معاشی انقلاب کا تہیہ کرچکے ہیں وہ ہر گھر سے تعلیمی پسماندگی اور غربت کے خاتمہ کیلئے اقدامات کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ چار برسوں میں حکومت نے اپنے تمام انتخابی وعدوں کی تکمیل کی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ شادی مبارک، اوورسیز اسکالر شپ اسکیم کے علاوہ اقلیتوں کیلئے 206 اقامتی اسکولس قائم کئے گئے جو کے سی آر کی اقلیت دوستی کا واضح ثبوت ہیں۔ ڈپٹی چیف منسٹر نے کہا کہ متحدہ آندھرا پردیش میں اقلیتی بہبود کا بجٹ 1000 کروڑ سے بھی تجاوز نہیں کرسکا۔ 56 برسوں میں کانگریس اور تلگودیشم نے اقلیتوں کے ساتھ محض وعدے کئے اور انہیں ووٹ بینک کے طور پر استعمال کیا۔ انہوں نے کہا کہ ائمہ اور مؤذنین کیلئے ماہانہ اعزازیہ کو 5000 کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جس پر ستمبر سے عمل آوری ہورہی ہے۔ انہوں نے مسلمانوں سے اپیل کی کہ وہ اپوزیشن کے بہکاوے میں نہ آئیں اور اپنے تجربہ کی روشنی میں ٹی آر ایس پارٹی کو مزید مستحکم کریں تاکہ کے سی آر اقلیتوں کے حق میں مزید نئی اسکیمات کا آغاز کرسکیں۔ انہوں نے کہاکہ حکومت نے مسلم تحفظات پر عمل آوری کیلئے سنجیدگی سے کوشش کی ہے اور یہ کوششیں آئندہ بھی جاری رہیں گی۔ مرکز میں جو بھی حکومت برسراقتدار آئے گی اسے مسلم تحفظات کی منظوری کیلئے آمادہ کیا جائے گا۔