اقلیتوں کے ساتھ ممبئی پولیس کا بہیمانہ سلوک ، حراست میں اذیت

وڈالا ۔ 21 مئی (سیاست ڈاٹ کام) اقلیتوں پر ممبئی پولیس کے مظالم اور بہیمانہ رویہ پر انسانیت لرز اٹھی ہے۔ معمولی چوری کی ایک واقعہ پر گرفتار کردہ 4 اقلیتی نوجوانوں میں سے ایک کی زیرحراست موت واقع ہوئی۔ اس متوفی کے دوستوں نے وڈالا ریلوے پولیس کی تحویل میں ان کے ساتھ کی گئی ہولناک اور بربریت انگیز اذیت رسانی کا دردناک اظہار کیا ہے۔ گورنمنٹ ریلوے پولیس نے اپنے 12 پولیس ملازمین کے خلاف محکمہ جاتی کارروائی کا آغاز کیا ہے جن پر ایک کمسن مسلم لڑکے کے بشمول تین مشتبہ سارقوں کو اذیت دینے اور جنسی ہراسانی کا الزام ہے۔ وڈالا ریلوے پولیس نے 15 اپریل کو 25 سالہ اجنیلو ولڈرس کے ساتھ 3 نوجوانوں کو گرفتار کیا تھا۔

اس 25 سالہ اجنیلو 3 دن بعد پولیس کی حراست میں فوت ہوگیا جبکہ پولیس کا کہنا ہیکہ اجنیلو ولڈرس پولیس سے بچ کر فرار ہونے کی کوشش میں ریل کے نیچے کچل کر ہلاک ہوا۔ ان کے والد نے الزام عائد کیا کہ پولیس والوں نے ان کے بیٹے کو اذیت دے کر ہلاک کیا ہے۔ سی آئی ڈی کی جانب سے پولیس حراست میں ہوئی موت کے کیس کی تحقیقات کی جارہی ہے۔ پولیس نے ایک سینئر سٹیزن سے مبینہ طور پر 60 ہزار روپئے لاگتی سونے کی چین چھین لینے کی اطلاع پر 4 دوستوں کو گرفتار کیا تھا۔ ان چاروں دوستوں کو 15 اپریل کی شب ان کے ریئے روڈ پر واقع مکانات سے چند منٹوں کے اندر اٹھا لیا گیا تھا۔ 12 مئی کو داخل کردہ شکایت میں ان تین نوجوانوں نے پولیس ظلم کی داستان بیان کی ہے اور کہا ہیکہ ان کی نگاہوں کے سامنے اجنیلو ولڈرس کو کس طرح شدید اذیت دی تھی۔ ان نوجوانوں نے اپنی شکایت میں قانون سے مطالبہ کیا ہیکہ پولیس ملازمین کے خلاف قتل، جنسی ہراسانی، اغواء، حملے کرنے، شواہد مٹانے کی کوشش کے علاوہ دیگر الزامات کے تحت مقدمہ درج کیا جانا چاہئے۔

یہ تمام 12 پولیس ملازمین کانسٹیبل درجہ سے لیکر سینئر انسپکٹر تک شامل ہیں جن میں ایک خاتون آفیسر بھی شامل ہے۔ شکایت کنندگان میں سے ایک کی 23 سالہ صوفیان خان کی حیثیت سے کی گئی ہے۔ پولیس حراست میں ایذاء رسانی سے تڑپ تڑپ کر مرنے والے عیسائی طبقہ سے تعلق رکھنے والا اجنیلو کے والد ایک پورٹ ٹرسٹ میں کلرک کا کام کرتے ہیں جبکہ 23 سالہ صوفیان میکانک کا لڑکا ہے جو ٹرانسپورٹ کمپنیوں میں ڈرائیور کی حیثیت سے کام کرتے ہیں۔ ان کے علاوہ ایک کمسن لڑکا بھی پولیس اذیت کا شکار ہوا جو آٹھویں جماعت ترک کر چکا ہے۔ چوتھا نوجوان بیروزگار بتایا جاتا ہے۔ پولیس اذیت کا شکار ان نوجوانوں نے بتایا کہ کانسٹیبلس روی، مانے اور کامبلے نے ان کے ایک ساتھی کو برہنہ کرکے ٹیبل پر لٹا دیا اور جسم پر بیلٹ سے شدید اذیت پہنچائی۔ کامبلے نے جوتوں سے زدوکوب کیا۔

ایک متاثرہ نوجوان نے بتایا کہ مجھے اتنا زدوکوب کیا کہ میں بیہوش ہوگیا۔ مجھ پر پانی ڈال کر ہوش میں لایا گیا۔ اس کے بعد پھر زدوکوب کیا گیا۔ اس مرتبہ مجھے اجنیلو کے ساتھ اورل سیکس کیلئے مدعو کیا گیا۔ جب میں نے انکار کیا تو مجھ پر مزید مظالم ڈھائے گئے۔ میرے پاس کوئی راستہ نہیں تھا۔ پولیس نے جس طرح کہا ویسا کیا۔ بعدازاں مجھے برہنہ کرکر الٹا لٹکایا گیا اور بیلٹ سے مارا گیا۔ شکایت میں بتایا گیا ہیکہ گنیا کی حیثیت سے شناخت کئے گئے آفیسر نے ایک نوجوان کی شرمگاہ میں لکڑی ٹھونسنے کی کوشش کی۔ پولیس نے دھمکی دی کہ شرمگاہ میں پٹرول ڈال دیا جائے گا۔ متاثرین کی شکایت کے مطابق پولیس نے 18 اپریل کو ایک کمسن قیدی کو بچوں کی جیل روانہ کیا۔ ماباقی 2 کو اپنی تحویل میں رکھا اور اس وقت پولیس نے ان سے کہا کہ ان کا ساتھی فرار ہونے کی کوشش میں مارا گیا ہے۔ اجنیلو کے جسم پر پولیس اذیت کے نشان پائے گئے۔