حکومت کی اسکیمات سے کتنے فیصد اقلیتوں کی ترقی کا امکان ؟
حیدرآباد22فروری(سیاست نیوز) حکومت نے بجٹ میں اقلیتوںکی ترقی ‘ فلاح و بہبود کیلئے یومیہ 10روپئے 42 پیسے فی کس خرچ کا منصوبہ تیار کیا ہے۔ حکومت کی جانب سے اقلیتی بجٹ میں مختص کردہ 2004کروڑ روپئے کو آبادی میں تقسیم کیا جائے تو سالانہ فی کس 3806روپئے حاصل ہونگے اور حکومت کی جانب سے اقلیتوں کی ترقی کیلئے فی کس سالانہ 3806 روپئے خرچ کرتے ہوئے ان کی ترقی‘ فلاح و بہبود کے اقدامات کریگی ۔ تلنگانہ میں اقلیتوں کی آبادی اعداد و شمار کے مطابق 52لاکھ 53ہزار710 ہے اور اقلیتی آبادی کیلئے حکومت نے 2004کروڑ کی تخصیص کا فیصلہ کیا ہے اور یہ 2004کروڑ اقلیتوں کی فلاح و بہبود پر خرچ کئے جائیں گے اور اس میں اقلیتی بہبود عہدیداروں کی تنخواہیں جاری کی جائیں گی۔ حکومت کی جانب سے مختص کردہ بجٹ کا جائزہ لینے پر پتہ چلتا ہے کہ ریاست میں اقلیتی آبادی میں اگر 50 فیصد افراد بھی حکومت کی فلاح و بہبود اسکیم سے استفادہ کر رہے ہیں تو اس کا مطلب یہ ہوا کہ حکومت 50 فیصد افراد پر 7ہزار300 روپئے خرچ کر رہی ہے اور اسی طرح اگر صرف 10 فیصد اقلیتی آبادی سرکاری فلاح و بہبود اسکیمات سے مستفید ہو رہی ہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ ریاست کے 5لاکھ 2ہزار افراد سالانہ 38ہزار 60 روپئے حاصل کرنے میں کامیاب ہورہے ہیں۔
حکومت کی جانب سے اقلیتوں کی فلاح و بہبود کی تشہیر و اعلانات سے سب متاثر ہیں لیکن حکومت سے یہ سوال کوئی نہیں کر رہا ہے کہ حکومت کی اسکیمات میں کونسی اسکیم سے کتنے افراد استفادہ کر رہے ہیں اور کتنوں کی معاشی ترقی ہورہی ہے ۔ حکومت کی جانب سے مختص کئے جانے والے بجٹ میں اگر تلنگانہ کے اقلیتی اقامتی اسکولوں کیلئے 600کروڑ روپئے نکال دئیے جائیں تو صرف 1404 کروڑ روپئے بچ جائیںگے۔ ان 1404 کروڑ روپیوں کو اقلیتی آبادی میں تقسیم کیا جائے تو یہ رقم اور کم ہوجائیگی ۔حکومت اور اقامتی اسکولس سوسائٹی کے اعلانات کے مطابق تلنگانہ اقلیتی اقامتی اسکولوں میں فی الحال 60ہزار طلبہ زیر تعلیم ہیں اور حکومت کی جانب سے ان طلبہ پر سالانہ 1لاکھ روپئے خرچ کئے جا رہے ہیں اس اعتبار سے اس اسکیم کیلئے کم از کم 600 کروڑ خرچ کئے جا رہے ہیں اور اس کے بعد بچنے والی 1404کروڑ کی رقم میں محکمہ اقلیتی بہبود کے عہدیداروں و ملازمین کی تنخواہیں اور دیگر اسکیمات پر خرچ کیا جاناہے۔