ٹی آر ایس میںمہیلا قائدین کی شمولیت، ڈپٹی چیف منسٹر محمود علی کا خطاب
حیدرآباد۔/14جولائی، ( سیاست نیوز) ڈپٹی چیف منسٹر محمد محمود علی نے کہا کہ اقلیتوں کی ہمہ جہتی ترقی کے سلسلہ میں چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ سنجیدہ ہیں۔ نامپلی اسمبلی حلقہ سے تعلق رکھنے والی کئی مسلم خواتین نے آج منسٹرس کوارٹرس پہنچ کر ٹی آر ایس میں شمولیت اختیار کرلی۔ محمود علی نے خواتین کو پارٹی کھنڈوا پہنا کر استقبال کیا۔ نامپلی کی سماجی کارکن فوزیہ فاطمہ اور ان کے حامیوں نے حلقہ میں ٹی آر ایس کے استحکام کیلئے کام کرنے کا عہد کیا ہے۔ محمود علی نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ چیف منسٹر نے اقلیتوں کی بھلائی کیلئے بجٹ میں 2000 کروڑ مختص کئے ہیں۔ ہندوستان کی کسی بھی ریاست میں اقلیتی بہبود کا بجٹ اس قدر مختص نہیں کیا گیا اور تلنگانہ اقلیتی بہبود میں سرفہرست ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کی بھلائی کے جو اقدامات کئے اس سے مسلمان مطمئن ہیں اور آئندہ انتخابات میں وہ ٹی آر ایس کی تائید کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ پہلی مرتبہ اقلیتوں کی بھلائی اور تعلیمی ترقی کے سلسلہ میں منفرد اسکیمات کا آغاز کیا گیا ہے۔ مسلم نوجوانوں کو اسکالر شپ اور فیس باز ادائیگی کے علاوہ بیرون ملک تعلیم کیلئے 20 لاکھ روپئے کی امداد فراہم کی جارہی ہے۔ غریب مسلم لڑکیوں کی شادی کیلئے شادی مبارک اسکیم کے تحت ایک لاکھ 116 روپئے منظور کئے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اقلیتوں کیلئے 207 اقامتی اسکولوں کا قیام ٹی آر ایس حکومت کا کارنامہ ہے۔ کے جی تا پی جی مفت تعلیم کی فراہمی کے مقصد سے اقامتی اسکولس کا قیام عمل میں لایا گیا۔ ان اسکولوں میں غریبوں کو کارپوریٹ طرز کی تعلیم مفت فراہم کی جارہی ہے۔ محمود علی نے کہا کہ سابق میں برسراقتدار تلگودیشم اور کانگریس نے کبھی بھی اقلیتوں کی بھلائی پر توجہ نہیں دی۔ اقلیتوں صرف ووٹ بینک کے طور پر استعمال کیا گیا۔ انہوں نے حکومت پر بے بنیاد الزامات عائد کرنے پر اپوزیشن کو تنقید کا نشانہ بنایا اورکہا کہ تنقیدوں کے بجائے ترقی میں حکومت سے تعاون کرنا چاہیئے۔ اس موقع پر سکندرآباد پارلیمانی حلقہ کے انچارج بی رمیش اور اقلیتی قائد محمد عبدالباسط اور دوسرے موجود تھے۔