اقلیتوں کی فلاحی اسکیمات کیلئے حد آمدنی میں اضافہ سے امیدواروں کو فائدہ ممکن

اقلیتوں کی توجہ دہانی پر چیف منسٹر سے نمائندگی ، اسپیشل سکریٹری اقلیتی بہبود سید عمر جلیل کا بیان
حیدرآباد یکم مئی (سیاست نیوز)حکومت نے اقلیتوں کیلئے فلاحی اسکیمات پر عمل آوری کے سلسلہ میں آمدنی کی حد میں جو اضافہ کیا ہے اس سے توقع ہے کہ ہزاروں اقلیتی امیدواروں کو فائدہ ہوگا ۔ حکومت نے 6 اہم اسکیمات کے سلسلہ میں آمدنی کی حد میں یکسانیت پیدا کردی ہے جن میں بینکوں سے مربوط سبسیڈی اسکیم اسکل ڈیولپمنٹ ٹریننگ ‘فیس ری ایمبرسمنٹ اسکالر شپ اور سیول سرویسز کی کوچنگ شامل ہیں۔ اسپیشل سکریٹری اقلیتی بہبود سید عمر جلیل نے کہا کہ اقلیتوں کی جانب سے مسلسل نمائندگی پر انہو ںنے چیف منسٹر کی توجہ مبذول کرائی تھی اور چیف منسٹر نے تمام اسکیمات کیلئے یکساں آمدنی کی حد مقرر کرنے سے اتفاق کرلیا ۔ انہوں نے بتایا کہ حکومت کا یہ فیصلہ یقینی طور پر دوررس نتائج کا حامل ہوگا اور ہزاروں اقلیتی امیدوار ان اسکیمات سے مستفید ہوسکیں گے ۔ انہو ںنے کہا کہ تلنگانہ حکومت اسکیمات پر مکمل عمل آوری اور بجٹ کے خرچ کو یقینی بنانا چاہتی ہے ۔ آمدنی کی حد میں کمی کے سبب امیدواروں کو انکم سرٹیفکیٹ حاصل کرنے میں دشواری ہورہی تھی۔ بینکوں سے مربوط سبسیڈی اسکیم کیلئے دیہی علاقوں میں آمدنی کی حد سالانہ 60 ہزار جبکہ شہری علاقوں میں سالانہ 75 ہزار تھی۔ اسکل ڈیولپمنٹ اسکیم کیلئے بھی آمدنی کی حد مذکورہ حد کے مطابق تھی۔ فیس ری ایمبرسمنٹ اور اسکالرشپ کیلئے طلباء کے سرپرستوں کی آمدنی کی حد سالانہ 1 لاکھ روپئے تھی جبکہ سیول سرویسز کی کوچنگ کیلئے بھی 1 لاکھ روپئے آمدنی کی حد مقرر کی تھی ۔ حکومت نے ان تمام اسکیمات کیلئے یکساں آمدنی کی حد مقرر کرتے ہوئے شہری علاقوں میں 2 لاکھ اور دیہی علاقوں میں دیڑھ لاکھ روپئے سالانہ حد مقرر کی ہے ۔ شادی مبارک اسکیم کیلئے 2 لاکھ روپئے آمدنی کی حد تک برقرار رکھا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ دور میں سابقہ آمدنی کی حد پر عمل کرنا انتہائی مشکل تھا کیونکہ 60 ہزار اور 75 ہزار آمدنی کا دعوی ناقابل فہم سمجھا جائے گا ۔ حکومت نے اقلیتوں کی دشواریوں کو محسوس کرتے ہوئے آمدنی کی حد میں اضافہ کیا ہے تا کہ زیادہ سے زیادہ اقلیتیں ان اسکیمات سے استفادہ کرسکیں ۔ انہوں نے کہا کہ اقلیتی اسکیمات پر عمل آوری میں شفافیت کو یقینی بنانے کیلئے عہدیداروں کو سخت ہدایات جاری کی گئی ہیں۔ انہو ںنے بتایا کہ اسکیمات پر عمل آوری میں درمیانی افراد کے رول کو ختم کرنے پر توجہ دی گئی ہے اور امیدواروں سے رقم کا مطالبہ کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ سید عمر جلیل نے امید ظاہر کی کہ جاریہ سال حکومت نے اقلیتی بہبود کیلئے جو بجٹ مختص کیا ہے اس کے زیادہ سے زیادہ خرچ کے امکانات ہیں۔ اسکیمات کے سلسلہ میں اقلیتوں میں شعور بیدار ہوچکا ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ اسکل ڈیولپمنٹ کے تحت حکومت روزگار پر مبنی کورسیس میں ٹریننگ کا منصوبہ رکھتی ہے ۔انہوں نے بتایا کہ اقلیتی فینانس کارپوریشن سے غریب اقلیتوں کو راست قرض کی اجرائی کی تجویز بھی حکومت کے زیر دوران ہے ۔ سید عمر جلیل نے بتایا کہ بیرون ملک اعلی تعلیم کے حصول کیلئے 10 لاکھ روپئے تک قرض کی فراہمی سے متعلق اسکیم کے قواعد کو مدون کیا جارہا ہے اور جلد ہی اسکیم کا باقاعدہ اعلان کیا جائے گا ۔