اقلیتوں کی سماجی، معاشی اور تعلیمی پسماندگی پر سماجی و معاشی سروے

آندھراپردیش ریاستی اقلیتی کمیشن کا تلنگانہ و آندھراپردیش میں سروے کا منصوبہ، عابد رسول خان چیرمین کمیشن کا بیان
حیدرآباد 27 جون (سیاست نیوز) آندھراپردیش ریاستی اقلیتی کمیشن ریاست تلنگانہ و آندھراپردیش میں مشترکہ طور پر اقلیتوں کی پسماندگی، معاشی حالت، تعلیمی حالت کے علاوہ سماجی حالات پر مشتمل سماجی و معاشی سروے کا منصوبہ رکھتا ہے۔ اِس سروے کے لئے کمیشن مولانا آزاد نیشنل اُردو یونیورسٹی اور جامعہ عثمانیہ کی خدمات حاصل کرنے کے متعلق منصوبہ بندی کررہا ہے۔ اِس سروے کے لئے تقریباً 15 تا 20 کروڑ روپئے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔ صدرنشین اقلیتی کمیشن جناب عابد رسول خان نے آج ایک پریس کانفرنس کے دوران یہ بات بتائی۔ اُنھوں نے بتایا کہ کمیشن کی جانب سے مسلمانوں کا سماجی و معاشی سروے مسلمانوں کو تحفظات کی فراہمی میں بیحد معاون ثابت ہوسکتا ہے۔ اُنھوں نے آج منعقدہ ایک پریس کانفرنس کے دوران گورنر آندھراپردیش و تلنگانہ مسٹر ای ایس ایل نرسمہن سے ملاقات اور گزشتہ یوم جیل کے دوروں کی تفصیلات سے واقف کرواتے ہوئے کہاکہ کمیشن میڈیکل میں داخلوں کے سلسلہ میں ہونے والی بدعنوانیوں پر بھی سخت نوٹ لے رہا ہے۔ اِس سلسلہ میں اُنھوں نے بتایا کہ داخلوں میں شفافیت لانے کے لئے جو سپریم کورٹ کے احکامات وضع کئے گئے ہیں، اُن پر مکمل عمل آوری کو یقینی بنایا جائے گا۔ اُنھوں نے مزید بتایا کہ گورنر سے ملاقات کے دوران کمیشن نے گورنر کو اِس بات سے واقف کروایا کہ دونوں ریاستوں کے کسی بھی ضلع میں مستقل اقلیتی بہبود عہدیدار کی عدم موجودگی کے سبب اقلیتوں کی عملی بہبود ممکن نہیں ہوپارہی ہے۔ جناب عابد رسول خان نے بتایا کہ شہر کی تینوں جیلوں بالخصوص چرلہ پلی اور چنچل گوڑہ جیل کے دورے سے جو باتیں سامنے آئی ہیں، اُنھیں دیکھتے ہوئے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ قیدیوں کے مسائل عمومی سطح کے ہیں جنھیں معمولی اقدامات کے ساتھ حل کیا جاسکتا ہے۔ اُنھوں نے بتایا کہ چنچل گوڑہ میں جملہ 781 قیدی ہیں جن میں 100 سزا یافتہ ہیں جن کی سزائیں دو سال تک کی ہیں۔ مابقی680 قیدیوں کے مقدمات زیردوران ہیں۔ اِن میں تقریباً 200 مسلمان قیدی موجود ہیں۔ اُنھوں نے بتایا کہ قیدیوں کو ماہ رمضان المبارک کے دوران سہولتوں کی فراہمی کے سلسلہ میں عہدیداروں کی توجہ مبذول کروائی گئی ہے۔ جناب عابد رسول خان نے بتایا کہ دونوں جیلوں میں قیدیوں کو افطار کے وقت پھلوں کی فراہمی بہ آسانی ہورہی ہے لیکن سحر کے لئے مسلم قیدیوں کو صرف دال اور چاول سربراہ کی جاتی ہے۔ اگر اُنھیں ترکاری کے سالن سربراہ کرنا ہو تو ایسی صورت میں عطیات پر انحصار کرنا پڑے گا۔ اُنھوں نے بتایا کہ اگر کوئی مخیر حضرات جیل میں موجود قیدیوں کے لئے سحر کے وقت ترکاری سے بنے سالن فراہم کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں تو وہ چنچل گوڑہ جیل کے مسلم قیدیوں کیلئے 50 کیلو گرام فی یوم ترکاری کا انتظام کرسکتے ہیں۔ اِسی طرح اگر کوئی چرلہ پلی جیل کے لئے قیدیوں کو ترکاری کے سالن کی فراہمی کو یقینی بنانا چاہتے ہیں تو اُنھیں 300 کیلو ترکاری فراہم کرنی ہوگی۔ چونکہ چرلہ پلی میں 345 مسلم قیدی موجود ہیں۔ چرلہ پلی جیل میں قیدیوں کی جملہ تعداد 1782 ہے جن میں 745 سزا یافتہ قیدی ہیں جبکہ 725 قیدیوں کے مقدمات زیردوران ہیں۔ اُنھوں نے بتایا کہ اکثریتی طبقہ اور عیسائی طبقہ سے تعلق رکھنے والے قیدیوں کی فلاح و بہبود کے لئے مختلف تنظیمیں خدمات انجام دے رہی ہیں جبکہ مسلم قیدیوں کی فلاح و بہبود کا کوئی انتظام نہیں ہے۔

اِسی لئے اقلیتی کمیشن نے اِس بات کا فیصلہ کیا ہے کہ قیدیوں کے افراد خاندان کو سہولتوں کی فراہمی جیسے قرضہ جات کی اجرائی، اسکالرشپس، قانونی امداد اور اسکولوں میں داخلوں کے سلسلہ میں کونسلنگ کا اہتمام کیا جائے۔ اُنھوں نے مزید بتایا کہ گزشتہ 8 برسوں کے دوران حکومت نے 3 مرتبہ قیدیوں کی رہائی کے احکام جاری کئے ہیں اور اِن احکامات کے مشروط ہونے کے سبب دفعہ 498 کے تحت سزا پانے والے اور سرکاری عہدیداروں پر مجرمانہ کارروائی کرنے والوں کو رہا نہیں کیا گیا لیکن ریاست تلنگانہ کی تشکیل کی خوشی میں چیف منسٹر نے اعلان کیا تھا کہ قیدیوں کی رہائی کے اقدامات کئے جائیں گے اور اُنھیں غیر مشروط طور پر رہا کرنے کے لئے کمیشن کی جانب سے سفارش روانہ کی جائے گی۔ جناب عابد رسول خان نے بتایا کہ اِن تین سرکاری احکامات میں جملہ 1700 قیدیوں کو رہا کیا جاچکا ہے۔ اِس موقع پر اُن کے ہمراہ نائب صدرنشین ریاستی اقلیتی کمیشن پی این ایس سی بوس کے علاوہ مسٹر سردار سرجیت سنگھ و دیگر موجود تھے۔ جناب عابد رسول خان نے بتایا کہ گورنر سے ملاقات کے دوران اُنھوں نے کمیشن کی کارکردگی کی مکمل تفصیلات سے اُنھیں واقف کروایا جس پر گورنر نے اطمینان کا اظہار کیا۔