حیدرآباد ۔ یکم اپریل (سیاست نیوز) تلنگانہ میں اہم سیاسی جماعتیں اقلیتوں کی تائید حاصل کرنے کیلئے ایک دوسرے پر سبقت حاصل کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ برسر اقتدار ٹی آر ایس کی جانب سے حکومت میں ڈپٹی چیف منسٹر کے عہدہ پر مسلم اقلیت کے قائد محمد محمود علی کو مقرر کرنے کے بعد اب کانگریس پارٹی نے اقلیتوں کا دل جیتنے کی کوشش کی ہے۔ پارٹی نے قانون ساز کونسل میں قائد اپوزیشن کے عہدہ پر اقلیتی طبقہ کے قائد محمد علی شبیر کو مقرر کیا۔ دونوں پارٹیاں تلنگانہ ریاست میں اقلیتوں کے مضبوط سیاسی موقف سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کر رہی ہیں۔ حالیہ عرصہ میں چیف منسٹر چندر شیکھر راؤ نے اقلیتی بہبود سے متعلق کئی اہم اعلانات کئے۔ اسمبلی انتخابات میں ٹی آر ایس کو اقلیتوں کی تائید کے سبب شاندار کامیابی حاصل ہوئی تھی جس کا کانگریس پارٹی کو شدت سے احساس ہے۔ لہذا اس نے ابھی سے اقلیتوں کی دلجوئی کا آغاز کردیا ہے اور ان کے نمائندہ کو کونسل میں قائد اپوزیشن کے اہم عہدہ پر فائز کیا۔ محمد محمود علی نہ صرف متحدہ آندھراپردیش کی تاریخ میں بلکہ نو قائم شدہ تلنگانہ ریاست میں پہلے مسلم ڈپٹی چیف منسٹر ہونے کا اعزاز رکھتے ہیں۔ اسی طرح قانون ساز کونسل کی تاریخ میں پہلی مرتبہ کسی مسلمان کو قائد اپوزیشن کے عہدہ پر فائز کیا گیا اور یہ اعزاز محمد علی شبیر کو حاصل ہوا ہے۔ متحدہ ریاست میں کبھی بھی قائد اپوزیشن کے عہدہ پر مسلمان کو مقرر نہیں کیا گیا تھا۔ تلگو دیشم اور کانگریس دونوں پارٹیوں نے مسلم اقلیت کو اس قدر نمائندگی نہیں دی جس کے وہ مستحق تھے۔ تاہم نئی ریاست تلنگانہ میں ٹی آر ایس اور کانگریس میں اقلیتوں کی تائید حاصل کرنے مسابقت دیکھی جارہی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ گریٹر حیدرآباد مجلس بلدیہ کے مجوزہ انتخابات اور تلنگانہ کے بعض اسمبلی و لوک سبھا حلقوں کے امکانی ضمنی چناؤ کے پیش نظر کانگریس نے مسلم قائد کو کونسل میں اہم عہدہ پر فائز کیا۔