ٹی آر ایس کی ایم ایل سی نشست پر ناکامی کی اہم وجوہات، پارٹی کے بعض گوشوں کا تاثر، کے سی آر کی جانب سے رپورٹ طلب
حیدرآباد۔/28مارچ، ( سیاست نیوز) تلنگانہ میں گریجویٹ زمرہ کے دو حلقہ جات کے ایم ایل سی نشستوں کے انتخابات میں ایک نشست سے شکست پر ٹی آر ایس حلقوں میں مایوسی پائی جاتی ہے۔ چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے حیدرآباد، رنگاریڈی اور محبوب نگر پر مشتمل ایم ایل سی نشست کیلئے پارٹی امیدوار دیوی پرساد کی شکست اور بی جے پی امیدوار رام چندر راؤ کی کامیابی کی وجوہات کے بارے میں رپورٹ طلب کی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ انٹلی جنس کے علاوہ پارٹی کے ان قائدین سے رپورٹ طلب کی گئی جو انتخابی مہم کے ذمہ دار تھے۔ بتایا جاتا ہے کہ چیف منسٹر نے بااعتماد رفقاء کے ساتھ شکست کی وجوہات کا جائزہ لیا اور وزراء اور سینئر قائدین کی جانب سے بہتر انداز میں انتخابی مہم چلانے اور سرکاری ملازمین و طلبہ کی تائید حاصل کرنے میں ناکامی پر ناراضگی کا اظہار کیا۔ پارٹی کے بعض قائدین نے چیف منسٹر کو بتایا کہ حالیہ عرصہ میں حکومت کی جانب سے اقلیتی طبقہ کی خوشنودی سے متعلق اعلانات اور اقدامات کا منفی اثر ہوا جس کا فائدہ راست طور پر بی جے پی کو پہنچا ہے۔ قائدین نے چیف منسٹر چندر شیکھر راؤ کے دورہ جامعہ نظامیہ، آصف سابع نواب میر عثمان علی خاں کی تعریف و توصیف اور اسمبلی میں اقلیتوں کے حق میں کئے گئے اعلانات کو ٹی آر ایس امیدوار کی شکست کی اہم وجہ قرار دیا۔ ان کا کہنا ہے کہ بی جے پی نے چیف منسٹر کے ان اقدامات کا رائے دہندوں میں منفی انداز میں پرچار کرتے ہوئے رائے دہی کو فرقہ وارانہ خطوط پر منقسم کردیا۔ بعض قائدین نے سرکاری ملازمین کیلئے اعلان کردہ 43فیصد فٹمنٹ اور مخلوعہ جائیدادوں پر تقررات کے وعدے کی عدم تکمیل کے سبب سرکاری ملازمین اور طلباء کی ناراضگی کو شکست کی وجہ قرار دیا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ ان تمام وجوہات کے باوجود چیف منسٹر انتخابی مہم کے طریقہ کار سے مطمئن نہیں ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ جن وزراء اور عوامی نمائندوں و قائدین کو انتخابی مہم کی ذمہ داری دی گئی تھی انہوں نے بھر پور انداز میں حصہ نہیں لیا۔ کئی وزراء اسمبلی اجلاس کا بہانہ بناکر انتخابی مہم سے دور رہے۔ چیف منسٹر کو اس بات کی بھی نشاندہی کی گئی کہ سرکاری عہدوں پر تقررات کے عمل میں تاخیر کے سبب پارٹی کیڈر کے حوصلے پست ہیں اور انہوں نے انتخابی مہم اور رائے دہندوں کو ٹی آر ایس کے حق میں راغب کرنے میں کوئی خاص دلچسپی نہیں دکھائی۔ چیف منسٹر کیلئے دیوی پرساد کا نتیجہ اس اعتبار سے بھی حیرت انگیز ثابت ہوا کہ انہیں بی جے پی سے اس قدر بھاری اکثریت سے شکست کی امید نہیں تھی۔ کانٹے کی ٹکر کو دیکھتے ہوئے چیف منسٹر نے اہم وزراء کو انتخابی مہم میں حصہ لینے کی ذمہ داری دی تھی۔ بتایا جاتا ہے کہ چیف منسٹر اسمبلی اور پارلیمنٹ کے حلقوں میں ٹی آر ایس امیدوار کو حاصل ہوئے ووٹس کی تفصیلات معلوم کررہے ہیں جس کی بنیاد پر انتخابی مہم میں تساہل کے ذمہ داروں کا پتہ چلے گا۔ اسی دوران گریٹر حیدرآباد سے تعلق رکھنے والے ٹی آر ایس قائدین نے چیف منسٹر کو مشورہ دیا ہے کہ وہ جی ایچ ایم سی کے مجوزہ انتخابات کے سلسلہ میں ابھی سے حکمت عملی کی تیاری کا آغاز کردیں تاکہ گریٹر حیدرآباد میں بی جے پی کے بڑھتے قدموں کو روکا جاسکے۔