اقلیتوں کی حقیقی آبادی سے حکومت لاعلم

وزیر فینانس کے متضاد اعداد و شمار، قائد اپوزیشن جانا ریڈی نے لاجواب کردیا
حیدرآباد۔/11نومبر، ( سیاست نیوز) تلنگانہ ریاست میں اقلیتوں اور دیگر پسماندہ طبقات کی حقیقی آبادی کتنی ہے؟ یہ سوال آج تلنگانہ اسمبلی میں حکومت کیلئے اُلجھن کا باعث بن گیا۔ قائد اپوزیشن جانا ریڈی نے بجٹ پر مباحث میں حصہ لیتے ہوئے حکومت کی جانب سے آبادی کے سلسلہ میں دیئے گئے اعداد و شمار کو گمراہ کن قرار دیا۔ وقفہ سوالات کے دوران جامع سماجی سروے سے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیر فینانس ای راجندر نے بتایا کہ سروے کے مطابق تلنگانہ میں درج فہرست اقوام ( ایس سی) کی آبادی 17.5 فیصد ہے جبکہ ایس ٹی 9.91، بی سی 51.98، اقلیت 14.46 اور دیگر طبقات 21.05فیصد ہیں۔ ان اعداد و شمار کو چیلنج کرتے ہوئے جانا ریڈی نے کہا کہ وزیر فینانس نے بجٹ تقریر میں کہا تھا کہ تلنگانہ میں ایس سی 15.4، بی سی 45 اور اقلیت 11فیصد ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ کن اعداد و شمار کو درست مانا جائے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت خود سروے کی تفصیلات کے بارے میں اُلجھن کا شکار ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ بجٹ تقریر کے مطابق اقلیتوں کی آبادی 11فیصد ہے جبکہ حکومت مسلمانوں کو 12فیصد تحفظات فراہم کرنے کا اعلان کررہی ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ جب مسلمانوں کی آبادی 12 فیصد نہیں تو پھر تحفظات کس طرح 12فیصد ہوسکتے ہیں۔ اس مرحلہ پر وزیر فینانس نے وضاحت کی کہ بجٹ تقریر میں غلطی سے 11فیصد تحریر کردیا گیا جبکہ حقیقی آبادی 12فیصد ہے۔ اس وضاحت کے ساتھ وزیر فینانس اور بھی اپوزیشن کے سوالات کے گھیرے میں آگئے کیونکہ سماجی سروے کے مطابق انہوں نے اقلیتوں کی آبادی 14.46فیصد بتائی۔ جانا ریڈی اور دیگر ارکان کے مسلسل استفسارات پر وزیر فینانس نے تیقن دیا کہ وہ بہت جلد حقیقی اعداد و شمار سے ایوان کو واقف کرائیں گے۔