کانگریس ، ٹی آر ایس اور دیگر جماعتیں آگے ، مذہبی جماعتوں اور تنظیموں کی تائید میں مصروف
حیدرآباد۔/24اپریل، ( سیاست نیوز) مجوزہ انتخابات میں اقلیتوں کی تائید حاصل کرنے کیلئے سیاسی جماعتوںمیں مسابقت جاری ہے۔ اس دوڑ میں کانگریس اور ٹی آر ایس دوسری جماعتوں سے آگے ہیں۔ تلنگانہ میں یہ دونوں جماعتیں اقلیتی ووٹ اپنی جانب راغب کرنے کیلئے مختلف مذہبی جماعتوں اور تنظیموں کی تائید حاصل کرنے میں مصروف ہیں تو دوسری طرف سیما آندھرا میں وائی ایس آر کانگریس پارٹی کو کانگریس کے مقابلہ اقلیتوں کی زیادہ تائید حاصل ہونے کا امکان ہے۔ تلگودیشم ۔ بی جے پی اتحاد کے بعد تلنگانہ میں تشکیل حکومت کی مساعی کرنے والے ٹی آر ایس سربراہ چندر شیکھر راؤ نے اقلیتوں کی تائید کے حصول پر ساری توجہ مرکوز کردی ہے۔ وہ انتخابی مہم کے دوران بی جے پی اور تلگودیشم اتحاد کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اقلیتوں سے ٹی آر ایس کی تائید کی اپیل کررہے ہیں۔ اسی دوران تلنگانہ علماء کونسل نے آج ٹی آر ایس کی تائید کا اعلان کیا۔ تلنگانہ بھون میں کونسل کے صدر یوسف زاہد نے ایم ایل سی محمود علی کے ساتھ اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے اقلیتی رائے دہندوں سے اپیل کی کہ وہ مجوزہ انتخابات میں ٹی آر ایس امیدواروں کے حق میں اپنے ووٹ کا استعمال کریں۔انہوں نے کہا کہ ٹی آر ایس نے اقلیتوں کی ترقی کے بارے میں انتخابی منشور میں جو وعدے کئے ہیں ان پر عمل آوری کا ٹی آر ایس کو موقع ملنا چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس پارٹی آندھرا پردیش میں 40برس تک اقتدار میں رہی لیکن اقلیتوں کی ترقی کو فراموش کیا گیا۔ اب جبکہ نئی ریاست تلنگانہ میں ٹی آر ایس کے برسر اقتدار آنے کے امکانات روشن ہیں لہذا اقلیتوں کو چاہیئے کہ وہ ٹی آر ایس کے وعدوں پر بھروسہ کریں اور چندر شیکھر راؤ کو تشکیل حکومت کا موقع دیں۔ تلنگانہ علماء کونسل نے اوقافی جائیدادوں کے تحفظ کیلئے وقف بورڈ کو عاملانہ اختیارات اور مسلمانوں کو 12فیصد تحفظات کی فراہمی کے وعدہ کا خیرمقدم کیا۔ محمود علی ایم ایل سی نے یونائٹیڈ مسلم فورم کی جانب سے لوک ستہ کے صدر جئے پرکاش نارائن کی تائید پر حیرت کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ نریندر مودی سے ملاقات اور ان کی ستائش کرنے والے جئے پرکاش نارائن کی تائید باعث حیرت ہے۔ محمود علی نے کہا کہ یونائٹیڈ مسلم فورم کو چاہیئے تھا کہ وہ ٹی آر ایس کے انتخابی منشور کا جائزہ لینے کے بعد اس کی تائید کرتی۔