اقلیتوں کی تعلیمی و معاشی ترقی کے سی آر کا کارنامہ

12 فیصد تحفظات پر عمل آوری کی مساعی، ٹی آر ایس پلینری میں اقلیتی بہبود پر قرارداد، رکن اسمبلی عامر شکیل کی تقریر
حیدرآباد۔/27اپریل، ( سیاست نیوز) رکن قانون ساز اسمبلی عامر شکیل نے کہا کہ اقلیتوں کی تعلیمی، معاشی اور سماجی ترقی کا انقلاب تلنگانہ ریاست میں برپا ہوا ہے جس کا سہرا چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ کے سر جاتا ہے۔ چیف منسٹر جو حقیقی معنوں میں سیکولر اور اقلیتوں کے ہمدرد ہیں وہ ہر مسلمان کی زندگی میں خوشحالی دیکھنا چاہتے ہیں۔ مسلمانوں کی تعلیمی اور معاشی پسماندگی کے خاتمہ کیلئے12 فیصد تحفظات فراہم کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ روزگار اور تعلیم میں تحفظات کے حصول کیلئے کے سی آر اپنے عہد کے پابند ہیں۔ انہوں نے یقین ظاہر کیا کہ 12 فیصد تحفظات پر یقینی عمل آوری ہوگی۔ عامر شکیل آج ٹی آر ایس پلینری سیشن میں اقلیتی بہبود پر قرارداد پیش کرنے کے بعد خطاب کررہے تھے۔ چیف منسٹر نے عامر شکیل کو اقلیتی بہبود پر قرارداد پیش کرنے کی ذمہ داری دی اور وہ پارٹی کے واحد اقلیتی قائد ہیں جنہیں نہ صرف قرارداد پیش کرنے بلکہ اظہار خیال کا بھی موقع ملا۔ اقلیتی بہبود کی قرارداد کی تائید محبوب نگر سے تعلق رکھنے والے پارٹی سکریٹری امتیاز احمد نے کی۔ دونوں قائدین نے اردو میں خطاب کیا۔ عامر شکیل نے اقلیتوں کی بہبود سے متعلق حکومت کی اسکیمات پر تفصیل سے احاطہ کیا اور کہا کہ ملک کی تاریخ میں پہلی مرتبہ کسی ریاست میں اقلیتوں کی بھلائی کیلئے اس قدر بجٹ مختص کیا گیا اور اسکیمات شروع کی گئیں۔ انہوں نے 204 اقامتی اسکولوں کے قیام کو سراہا اور کہا کہ تعلیمی پسماندگی کے خاتمہ میں یہ انقلابی قدم ثابت ہوگا۔ ایک لاکھ سے زائد غریب طلبہ کارپوریٹ طرز کی تعلیم مفت حاصل کررہے ہیں۔ ان اسکولوں میں حکومت کی جانب سے مفت سہولتیں فراہم کی جارہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پانچویں تا انٹر میڈیٹ مفت تعلیم کی فراہمی حکومت کا منصوبہ ہے۔ اقامتی اسکول کامیابی کے ساتھ کام کررہے ہیں۔ عامر شکیل نے کہا کہ مسلمانوں کی زندگی میں تعلیمی روشنی چیف منسٹر کا اہم کارنامہ ہے۔ چیف منسٹر ہر غریب اقلیتی شخص کے چہرے پر خوشی دیکھنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ سابقہ حکومتوں نے مسلمانوں کو محض ووٹ بینک کے طور پر استعمال کیا لیکن چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے حقیقی معنوں میں ترقی کے مواقع فراہم کئے اور دیگر طبقات کے مماثل مراعات فراہم کی ہیں۔ رمضان المبارک کے موقع پر 2 لاکھ غریب مسلمانوں میں حکومت کی جانب سے کپڑوں کے گفٹ پیاکٹس تقسیم کئے جاتے ہیں تاکہ غریبوں کو عید کی خوشیوں میں شامل کیا جاسکے۔ عامر شکیل نے اسکالر شپ، فیس باز ادائیگی اور اوورسیز اسکالر شپ کے تحت تعلیمی امداد کی فراہمی کا ذکر کیا۔ انہوں نے کہا کہ فی طالب علم 20 لاکھ روپئے بیرونی ممالک میں اعلیٰ تعلیم کے حصول کیلئے فراہم کئے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسلامک کلچرل سنٹر کے علاوہ سکھ بھون اور کرسچن بھون کی تعمیر کو حکومت نے منظوری دی ہے۔ انہوں نے اوقافی جائیدادوں کے تحفظ کیلئے حکومت کے اقدامات کا ذکر کیا اور کہا کہ ریونیو سروے میں اوقافی جائیدادوں کی نشاندہی کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ چار برسوں میں اقلیتی بہبود کے بجٹ میں زبردست اضافہ کیا گیا اور 2000 کروڑ تک خرچ کرنے کی تجویز ہے۔ انہوں نے ’’ اوون یوور آٹو‘‘ اور ’’ اوون یوور کیاب ‘‘ اسکیمات کے تحت 500 غریب افراد کو گاڑیوں کی فراہمی پر چیف منسٹر کو مبارکباد پیش کی۔ انہوں نے یقین ظاہر کیا کہ کے سی آر کی قیادت میں اقلیتوں کی ہمہ جہتی ترقی ممکن ہوگی۔ امتیاز احمد نے قرارداد کی تائید کرتے ہوئے سابقہ حکومتوں پر اقلیتوں کو ووٹ بینک کے طور پر استعمال کرنے کا الزام عائد کیا۔