حیدرآباد۔/11جون، ( سیاست نیوز) تلنگانہ حکومت نے اقلیتوں کی تعلیمی ترقی سے متعلق دو اہم فیصلے کئے ہیں۔ ریاست کے تمام اضلاع میں اقامتی اسکولس اور پوسٹ میٹرک ہاسٹلس کے قیام کو منظوری دی گئی۔ اس کے علاوہ مرکزی حکومت کی پری میٹرک اسکالر شپ سے محروم طلباء کو ریاستی حکومت کی جانب سے پری میٹرک اسکالر شپ کی فراہمی کا فیصلہ کیا گیا اور اس سلسلہ میں جاریہ مالیاتی سال 25کروڑ روپئے منظور کئے گئے اگرچہ حکومت نے 19مئی کو ان دونوں فیصلوں کے بارے میں احکامات جاری کئے تھے تاہم کل منعقدہ کابینی اجلاس میں ان فیصلوں کو منظوری دی گئی۔ اقلیتی بہبود کے اسپیشل سکریٹری سید عمر جلیل اور ڈائرکٹر جلال الدین اکبر نے حکومت کو ان دونوں اقدامات کے سلسلہ میں توجہ مبذول کرائی تھی جس پر چیف منسٹر نے اسمبلی اجلاس میں ان فیصلوں کا اعلان کرتے ہوئے جلد عمل آوری کا تیقن دیا تھا۔ اقلیتوں کی سماجی، تعلیمی اور معاشی پسماندگی کو دور کرنے کیلئے ہر ضلع میں ایک اقامتی اسکول اور پوسٹ میٹرک ہاسٹل کے قیام کی منظوری دی گئی ہے۔ ہر ضلع میں 500طلباء کے ساتھ اقامتی اسکول قائم کیا جائے گا جس پر فی اسکول 14کروڑ روپئے کے مصارف ہوں گے۔ اس طرح 10اقامتی اسکولس کے قیام پر 140کروڑ روپئے خرچ کئے جائیں گے۔ ہر ضلع میں قائم ہونے والے پوسٹ میٹرک ہاسٹل میں 100طلباء کی گنجائش فراہم کی جائے گی اور ہر ہاسٹل کے قیام پر 2.20 کروڑ روپئے کا خرچ آئے گا۔ اس طرح ہاسٹلوں کے قیام پر مجموعی خرچ ہوگا۔ حکومت نے بجٹ میں اقامتی اسکول اور ہاسٹل کے قیام کے سلسلہ میں فراہم کئے گئے مد کے تحت اس رقم کو خرچ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ڈائرکٹر اقلیتی بہبود کو ذمہ داری دی گئی کہ وہ ہر ضلع میں اراضی کی نشاندہی کریں
اور اندرون ایک ماہ اس سلسلہ میں حکومت کو رپورٹ پیش کی جائے۔ تمام ضلع کلکٹرس سے مشاورت کے ذریعہ موزوں مقامات پر اراضی کی نشاندہی کی جائے گی جس کے بعد تعمیری کاموں کا آغاز ہوگا۔ حکومت جاریہ تعلیمی سال سے ہاسٹلس اور اقامتی اسکولس کے آغاز میں سنجیدہ ہے تاہم اس کا انحصار اراضی کی دستیابی پر ہے۔ دوسری طرف ریاست حکومت نے مرکز کی پری میٹرک اسکالر شپ سے محروم رہنے والے طلبہ کو مرکز کے مساوی اسکالر شپ فراہم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ مرکزی حکومت پہلی تا پانچویں جماعت1000 روپئے اور چھٹویں تا دسویں جماعت سالانہ 5000روپئے اسکالر شپ فراہم کرتی ہے۔ گزشتہ سال ایک لاکھ 76ہزار طلبہ کو مرکز کی جانب سے پری میٹرک اسکالر شپ فراہم کی گئی تھی۔ بتایا جاتا ہے کہ 57ہزار طلبہ اسکالر شپ سے اس لئے محروم رہ گئے کیونکہ مرکز نے جو کوٹہ مقرر کیا ہے اس سے زیادہ درخواستیں وصول ہوئیں۔ تلنگانہ حکومت کی جانب سے 25کروڑ روپئے کی اجرائی کے بعد مرکزی اسکیم سے محروم ہونے والے طلبہ کو اسکالر شپ جاری کردی جائے گی۔ نائب صدرنشین ومنیجنگ ڈائرکٹر اقلیتی فینانس کارپوریشن کو اس اسکیم پر عمل آوری کی ذمہ داری دی گئی ہے۔ وہ مرکزی اسکیم میں بچ جانے والی درخواستوں اور اہلیت کا جائزہ لیتے ہوئے اسکیم پر عمل کریں گے۔تلنگانہ حکومت کے ان دو اہم فیصلوں پر عمل آوری کی صورت میں اقلیتی طلبہ کو تعلیم جاری رکھنے میں نہ صرف مدد ملے گی بلکہ غربت کے سبب تعلیم ترک کرنے والے طلبہ ہاسٹلس اور اقامتی اسکولس میں اپنی تعلیم جاری رکھ سکیں گے۔