اقلیتوں کی ترقی کے سی آر سے ممکن : محمود علی

کانگریس اور تلگو دیشم کے محض وعدے، ٹی آر ایس کی انتخابی مہم ، اقلیتوں کے اجلاس سے خطاب
حیدرآباد ۔ 31۔ اکتوبر (سیاست نیوز) ڈپٹی چیف منسٹر محمد محمود علی نے کہا کہ اقلیتوں کی بھلائی اور ترقی کے بارے میں صرف کے سی آر سنجیدہ ہیں۔ کوئی اور پارٹی اقلیتوں کی ترقی کا دعویٰ نہیں کرسکتی۔ تلگو دیشم اور کانگریس دور حکومت میں اقلیتوں کے ساتھ صرف وعدے کئے گئے لیکن کے سی آر نے انتخابی منشور میں جو وعدے کئے تھے، ان سے کہیں زیادہ اسکیمات پر عمل کرتے ہوئے ثابت کردیا کہ وہ اقلیتوں کے حقیقی ہمدرد ہیں۔ ڈپٹی چیف منسٹر نے آج محبوب آباد کے نارائن پیٹ اسمبلی حلقہ میں ٹی آر ایس کی انتخابی مہم میں حصہ لیا۔ انہوں نے اقلیتوں کے ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ٹی آر ایس حکومت کے اقدامات کی تفصیل بیان کی۔ انہوں نے کہا کہ مہا کوٹمی کے قائدین مسلمانوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے کانگریس اور تلگو دیشم قائدین کو چیلنج کیا کہ وہ اقلیتوں کی ترقی کے مسئلہ پر کھلے مباحث کیلئے تیار ہیں۔ عوام کے روبرو یہ واضح ہوجائے گا کہ کس کے دور حکومت میں حقیقی معنوں میں اقلیتوں کی ترقی ہوئی ہے۔ کانگریس اور تلگو دیشم نے اقلیتی بہبود کے بجٹ کو ایک ہزار کروڑ تک نہیں پہنچایا جبکہ کے سی آر نے صرف چار برسوں میں بجٹ کو 2000 کروڑ کردیا ۔ آئندہ حکومت میں بجٹ میں مزید اضافہ کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ایس سی ، ایس ٹی طبقات کی طرح اقلیتوں کیلئے بھی علحدہ سب پلان کی تجویز زیر غور ہے۔ پارٹی کے انتخابی منشور میں کئی نئے اعلانات کئے جائیں گے۔ ڈپٹی چیف منسٹر نے کہا کہ کے سی آر ملک کے وہ واحد لیڈر ہیں جنہوں نے تمام طبقات کی ترقی کیلئے یکساں قدم اٹھائے اور تلنگانہ کی فلاحی اسکیمات ملک کی کسی بھی ریاست میں نہیں ہے۔ دیگر ریاستوں کے مسلمان وہاں کی حکومتوں پر دباؤ بنا رہے ہیں کہ تلنگانہ کی اسکیمات کا آغاز کیا جائے۔ ڈپٹی چیف منسٹر نے شادی مبارک کے ذریعہ ایک لاکھ 116 روپئے کی اجرائی کو حکومت کا کارنامہ قرار دیا اور کہا کہ کسی غریب خاندان کے لئے یہ رقم کسی نعمت سے کم نہیں۔ اقلیتی نوجوانوں کو بیرون ملک تعلیم کیلئے 25 لاکھ روپئے کی امداد فراہم کی جارہی ہے۔ اقلیتوں کیلئے 204 ء اقامتی اسکول قائم کئے گئے۔ جونیئر کالجس کے علاوہ اقامتی ڈگری کالجس کے قیام کی تجویز ہے۔ انہوں نے کانگریس کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ اقلیتوں کی پسماندگی کے لئے یہی پارٹی ذمہ دار ہے۔ انہوں نے کہا کہ کے سی آر کے سبب تلنگانہ ریاست حاصل ہوئی اور اس سلسلہ میں کانگریس کا دعویٰ مضحکہ خیز ہے۔ انہوں نے کہا کہ چیف منسٹر مسلمانوں کو 12 فیصد تحفظات کے وعدہ پر عمل آوری میں سنجیدہ ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ چیف منسٹر تحفظات پر عمل آوری کیلئے تمام قانونی طریقے اختیار کریں گے۔ محمود علی نے تحفظات کے مسئلہ پر کانگریس کے دوہرے معیار پر تنقید کی اور کہا کہ کانگریس نے مسلمانوں سے 12 فیصد تحفظات کا وعدہ نہیں کیا۔ یہ خود اس بات کا ثبوت ہے کہ کانگریس مسلمانوں کی ترقی کے بارے میں سنجیدہ نہیں ہے۔ رکن پارلیمنٹ جتیندر ریڈی نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مسلمانوں کو تیقن دیا کہ حکومت کی دوسری میعاد میں ٹی آر ایس اقلیتوں کیلئے نئی اسکیمات کا آغاز کریں گے ۔