حیدرآباد ۔ یکم اپریل (سیاست نیوز) مالیاتی سال 2014-15 ء کل ختم ہوگیا لیکن اقلیتی بہبود سے متعلق کئی اہم اسکیمات کا بجٹ جاری نہیں ہوسکا۔ اس طرح 2014-15 ء میں اقلیتی بہبود کیلئے مختص کردہ تقریباً 35 فیصد بجٹ عدم اجرائی کے سبب سرکاری خزانہ میں واپس ہوچکا ہے۔ محکمہ اقلیتی بہبود کے عہدیداروں نے محکمہ فینانس سے لمحہ آخر میں کئی اسکیمات کے بجٹ کی اجرائی کی کوشش کی۔ تاہم انہیں کوئی خاص کامیابی نہیں مل سکی۔ یکم اپریل کو نئے مالیاتی سال کا آغاز ہوتا ہے جبکہ 31 مارچ مالیاتی سال کا اختتام کا دن ہے۔ اس طرح محکمہ اقلیتی بہبود کو جن اہم اسکیمات کے بجٹ سے محروم ہونا پڑا، ان میں وقف بورڈ کی گرانٹ ان ایڈ ، اقلیتوں کو سبسیڈی کی فراہمی، اجمیر میں حیدرآبادی رباط کی تعمیر اور پائلٹ کی ٹریننگ کیلئے سلوی فاطمہ کو حکومت کی جانب سے منظورہ رقم شامل ہے۔ اگرچہ 2014-15 کے بجٹ سے اجمیر میں رباط کی تعمیر اور سلویٰ فاطمہ کو ٹریننگ کیلئے رقم کی اجرائی کا اعلان کیا گیا تھا۔ تاہم مالیاتی سال کے اختتام کے سبب حکومت کو 2015-16 ء کے بجٹ سے اس کی تکمیل کرنی ہوگی۔ اسپیشل سکریٹری اقلیتی بہبود سید عمر جلیل نے بتایا کہ حکومت کی جانب سے کئے گئے بعض اہم اعلانات کے سلسلہ میں عمل آوری میں کوئی رکاوٹ نہیں ہوگی۔ 2015-16 ء کے بجٹ کے تحت رقم جاری کی جاسکتی ہے۔
محکمہ فینانس نے مالیاتی سال کے اختتام پر اقلیتی بہبود کیلئے لمحہ آخر میں جو بجٹ جاری کیا۔ اس میں جامعہ نظامیہ میں آڈیٹوریم کی تعمیر کیلئے 9 کروڑ 60 لاکھ روپئے شامل ہے۔ چیف منسٹر نے وقف بورڈ کی گرانٹ ان ایڈ سے یہ رقم منظور کی تھی۔ محکمہ اقلیتی بہبود نے مابقی بجٹ کی اجرائی کے سلسلہ میں لمحہ آخر تک کافی کوشش کی لیکن محکمہ فینانس کی جانب سے بجٹ جاری نہیں کیا گیا۔ وقف بورڈ کی گرانٹ ان ایڈ کے طور پر گزشتہ سال حکومت نے 53 کروڑ روپئے مختص کئے تھے۔ اس کے علاوہ اقلیتی افراد کو فینانس کارپوریشن سے سبسیڈی کی اجرائی کیلئے 82 کروڑ 40 لاکھ منظور کئے گئے تھے۔ تاہم اس اسکیم کیلئے مزید 51 کروڑ 30 لاکھ روپئے کی اجرائی باقی ہے۔ مالیاتی سال کے ختم ہوتے ہی یہ رقم سرکاری خزانہ میں واپس ہوچکی ہے۔
حکومت نے اجمیر میں 5 کروڑ روپئے کے صرفہ سے حیدرآبادی رباط کی تعمیر کا اعلان کیا تھا لیکن اس کیلئے محکمہ فینانس نے رقم جاری نہیں کی۔ لہذا حکومت کو 2015-16 کے بجٹ میں اس اسکیم کیلئے رقم فراہم کرنی ہوگی۔ چیف منسٹر نے پائلٹ کی ٹریننگ کے سلسلہ میں سلویٰ فاطمہ کو 35 لاکھ 50 ہزار روپئے منظور کئے تھے لیکن رقم کی اجرائی سے قبل ہی مالیاتی سال ختم ہوگیا۔ لہذا 2015-16 ء کے بجٹ میں اس رقم کی گنجائش فراہم کی جائے گی۔ حکومت نے اقلیتی طلبہ کو فیس ری ایمبرسمنٹ کے تحت سلویٰ فاطمہ کو رقم جاری کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ 2015-16 ء میں فیس ری ایمبرسمنٹ کیلئے جو بجٹ جاری کیا جائے گا ، اس میں ٹریننگ کی یہ رقم جاری کی جائے گی۔ محکمہ اقلیتی بہبود 2014-15 ء میں مختص 1030 کروڑ کے بجٹ سے اب تک جاری کردہ رقومات کی تفصیلات اکھٹا کر رہا ہے، تاکہ بجٹ کی اجرائی کا صحیح اندازہ کیا جاسکے۔