نئی دہلی 19 فروری (سیاست ڈاٹ کام) سپریم کورٹ نے آج اقلیتوں سے تعلق رکھنے والے پسماندہ طبقات کے لئے 4.5 فیصد ذیلی کوٹہ کے نفاذ کے لئے عبوری حکم جاری کرنے کی درخواست کو سماعت کے لئے قبول کرلیا۔ مرکزی حکومت نے آندھراپردیش ہائیکورٹ کے فیصلہ کو چیلنج کرتے ہوئے مرکزی تعلیمی اداروں میں اقلیتوں کے پسماندہ طبقات کیلئے 4.5 فیصد کوٹہ منظور کیا تھا۔ جسٹس کے ایس رادھا کرشنن کی زیرقیادت بنچ نے حکومت سے خواہش کی کہ مناسب درخواست داخل کی جائے جس میں سابقہ حکم میں ترمیم کی خواہش کی جائے۔ جس کو ہائیکورٹ کے حکم کے ذریعہ مسترد کردیا گیا تھا۔ سالیسٹر جنرل موہن پرسارن نے کہاکہ اِسی طرح کے ایک مقدمہ میں سپریم کورٹ نے آندھراپردیش حکومت کو اجازت دی تھی کہ پسماندہ مسلمانوں کے لئے تحفظات پر اندرون ریاست عمل آوری کی جاسکتی ہے۔
تاوقتیکہ اِس مقدمہ کا فیصلہ نہ ہوجائے۔ مرکزی حکومت نے کہاکہ وہ پورے احترام کے ساتھ غیر واضح اور غیر یقینی صورتحال سے گریز کرنے کی خاطر خاص طور پر جبکہ ایک وسیع تر بنچ نے اِسی قسم کے مسئلہ پر عبوری حکم جاری کیا تھا جبکہ معاملہ دستوری بنچ کے سپرد کردیا گیا تھا۔ اِس لئے یہ منطقی ہوگا کہ اِسی قسم کا فائدہ عبوری حکمنامہ موجودہ مقدمہ میں بھی جاری کرتے ہوئے پہونچایا جائے۔ درخواست گزار نے جس کی گزارش پر ہائیکورٹ نے مرکز کے فیصلہ کو کالعدم قرار دیا تھا، مرکزی حکومت کی درخواست کی مخالفت کرتے ہوئے کہاکہ یہ انتخابات کے پیش نظر سیاسی مقاصد پر مبنی درخواست ہے۔ تاہم سپریم کورٹ کی بنچ نے کہاکہ وہ اِس مسئلہ کا جائزہ لے گی۔ جون 2012 ء میں سپریم کورٹ نے ہائیکورٹ کے حکمنامہ پر کہ 4.5 فیصد ضمنی کوٹہ برخاست کردیا جائے پر حکم التواء جاری کرنے سے انکار کردیا تھا
اور حکومت نے اِس مسئلہ کو جس انداز میں نمٹتے ہوئے اِسے ایک پیچیدہ اور حساس مسئلہ بنادیا تھا، شق قابل اعتراض قرار دیا تھا۔ یو پی اے حکومت نے سماجی اور تعلیمی اعتبار سے پسماندہ افراد کے لئے جن کا تعلق اقلیتی طبقات سے ہو، 4.5 فیصد ضمنی کوٹہ مقرر کیا تھا۔ یہ حکم نامہ 22 ڈسمبر 2011 ء کو جاری کیا گیا تھا۔ حکومت کے بموجب دیگر پسماندہ طبقات کیلئے موجودہ 27 فیصد کوٹہ میں سے ضمنی کوٹہ 4.5 فیصد مقرر کیا گیا تھا۔ 28 مئی 2012 ء کو آندھراپردیش ہائیکورٹ نے اقلیتوں کے لئے حکومت کے ضمنی کوٹہ کو کالعدم قرار دیتے ہوئے کہاکہ مرکز نے اِس معاملہ میں سرسری رویہ اختیار کیا ہے۔عدالت نے کہا تھا کہ مذہبی بنیادوں پر ضمنی کوٹہ تشکیل نہیں دیا جاسکتا اور نہ کسی اور کے لئے ناقابل قبول فیصلہ کیا جاسکتا ہے۔