اقلیتوں کیلئے قرض اسکیم پر عمل حکومت کیلئے چیلنج

حیدرآباد۔/23فبروری، ( سیاست نیوز) اقلیتی فینانس کارپوریشن سے غریب اقلیتوں کو کاروبار کے آغاز کیلئے سبسیڈی سے مربوط قرض کی فراہمی اسکیم پر عمل آوری حکومت کیلئے چیلنج بن چکی ہے۔ اس اسکیم کیلئے درخواستوں کے ادخال کی آخری تاریخ 29فبروری ہے اور آج تک 67000 سے زائد درخواستیں اقلیتی فینانس کارپوریشن میں داخل کردی گئیں۔ حکومت نے اس اسکیم کیلئے ریاست بھر میں 8153 افراد کا نشانہ مقرر کیا گیا ہے۔ توقع ہے کہ باقی 6دنوں میں درخواستوں کی تعداد بڑھ کر 80,000 تک پہنچ جائے گی۔ اس قدر کثیر درخواستوں میں استفادہ کنندگان کا انتخاب کرنا کارپوریشن کیلئے کسی چیلنج سے کم نہیں ہے۔ اقلیتی بہبود کے عہدیداروں نے کہا کہ مستحق افراد کے انتخاب کیلئے زائد عمر کے امیدواروں کو ترجیح دی جائے گی۔ اس کے علاوہ انتہائی غریب خاندانوں اور تعلیم یافتہ بیروزگار نوجوانوں کو ترجیح دی جائے گی۔ ان ترجیحات کے باوجود بھی اندیشہ ہے کہ کئی ہزار امیدوار اسکیم سے محروم ہوجائیں گے۔ عہدیداروں نے اسکیم میں درمیانی افراد کے رول اور مبینہ بے قاعدگیوں کا اعتراف کیا اور کہا کہ اسٹاف کی کمی اور نگرانکار میکانزم کے بغیر بے قاعدگیوں پر قابو نہیں پایا جاسکتا۔ عہدیداروں نے آئندہ مالیاتی سال سے اس اسکیم کیلئے بعض نئی شرائط شامل کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور اس بات کو یقینی بنایا جائے گا کہ سبسیڈی اور قرض حاصل کرنے والے امیدوار کاروبار کے آغاز میں سنجیدہ ہو اور کاروبار کا ثبوت پیش کرے۔ حکومت کی جانب سے اسٹاف کی تعداد میں اضافہ کی صورت میں یہ ممکن ہوسکتا ہے۔ دوسری طرف درخواستوں کے اس تیز رفتار ادخال کو دیکھتے ہوئے محکمہ کے حکام نے مسئلہ کو حکومت سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ نشانہ کے ساتھ ساتھ بجٹ میں بھی اضافہ کیا جائے۔ حکومت نے اسکیم کیلئے 87کروڑ 40لاکھ روپئے مختص کئے ہیں اور حیدرآباد کا نشانہ 3125ہے جبکہ ایک اندازہ کے مطابق صرف حیدرآباد میں 30ہزار سے زائد درخواستیں داخل ہوچکی ہیں۔ بڑی تعداد میں امیدواروں کو محروم کرنے سے حکومت کی نیک نامی متاثر ہوسکتی ہے لہذا عہدیداروں کو فوری اس مسئلہ کو حکومت سے رجوع کرنا چاہیئے۔