اقلیتوں کیخلاف امتیاز یا تشدد ناقابل معافی

نئی دہلی ۔ یکم جون ۔ ( سیاست ڈاٹ کام ) وزیراعظم نریندر مودی نے آج کہا ہے کہ وہ کسی بھی فرقہ کے خلاف امتیازی رویہ یا تشدد برداشت نہیں کریں گے ۔ انھوں نے سنگھ پریوار قائدین کے مخالف اقلیتی تبصروں کو نامناسب اور غیرضروری قرار دیتے ہوئے نفرت انگیز تقاریر کے بڑھتے واقعات پر شدید ردعمل کا اظہار کیا۔ نریندر مودی نے یو این آئی کو دیئے گئے انٹرویو میں کہاکہ ہمارا دستور ہر شہری کو مذہبی آزادی کی ضمانت دیتا ہے اور اس معاملے میں کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جاسکتا ۔ مودی نے کہاکہ وہ پہلے بھی یہ بات کہہ چکے ہیں اور آج دوبارہ اسے دہرارہے ہیں کہ کسی بھی طبقہ کے خلاف امتیاز یا تشدد کو برداشت نہیں کیا جائے گا ۔ جب اُن سے پارٹی قائدین کے نفرت انگیز تبصروں کے بارے میں پوچھا گیا تو انھوں نے کہاکہ اُن کی حکومت بلالحاظ مذہب و ذات پات ہر ہندوستانی کیلئے ہے اور وہ ہر ایک کی ترقی کو یقینی بنانے کیلئے کام کررہی ہے ۔ کسی بھی عقیدے سے تعلق رکھنے والے شہری کو مساوی حقوق حاصل ہیں، قانون کے آگے ہر کوئی مساوی ہے ۔ انھوں نے کہاکہ اُن کی حکومت کی توجہ حکمرانی اور ترقی پر مرکوز ہے ۔ ہمارا موقف بالکل واضح ہے ، ترقی ، ترقی ، ترقی ، روزگار ، روزگار ، روزگار ۔ متنازعہ گھر واپسی پروگرام اور اقلیتوں کے خلاف تبصروں پر وزیراعظم کی خاموشی کو تنقیدوں کا نشانہ بنایا جارہا تھا ، تاہم انھوں نے فبروری میں اپنی خاموشی توڑتے ہوئے اقلیتوں پر حملوں کی مذمت کی تھی۔ انھوں نے عیسائی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اقلیتوں پر تشدد کی مذمت کی تھی ۔ وزیراعظم نے اُن کی حکومت مخالف غریب ہونے کے الزامات کو بھی مسترد کردیا اور کہاکہ حکومت نے اچھے دن کے انتخابی وعدے کو پورا کرنے میں کامیابی حاصل کی ہے ۔ انھوں نے کہاکہ اچھے دن آچکے ہیں لیکن بعض لوگ ہمارے کاموں کو گھٹانے کی کوشش کررہے ہیں۔ انھوں نے متنازعہ اراضی حصولیابی بل کابھی دفاع کیا اور کہاکہ اپوزیشن مخالف کسان موقف اختیار کئے ہوئے ہے۔ انھوں نے کہاکہ یہ تنقیدیں سیاسی محرکات پر مبنی ہے اور این ڈی اے نے یوپی اے دور کے قانون میں پائی جانے والی سنگین خامیوں کو دور کیا ہے ۔ ہم نے جو بل تیار کیا اُس میں کسانوں کو فوائد اور قوم کے دیرینہ مفادات کے مابین توازن پر توجہ مرکوز کی گئی ۔ تجزیہ نگاروں نے خبردار کیا تھا کہ بی جے پی کے ساتھ ساتھ آر ایس ایس اور سنگھ پریوار کی نفرت انگیز تقاریر کی وجہ سے وزیراعظم کا ترقی کا ایجنڈہ پس پشت چلا گیا ہے اور اپوزیشن بالخصوص کانگریس کو حکومت کے خلاف پارلیمنٹ میں موثر ہتھیار فراہم ہوا ہے ۔