اقلیتوں کو 12 فیصد تحفظات کے لئے آرڈیننس کا مطالبہ

سرکاری ملازمتوں سے محرومی کا اندیشہ، کے سی آر عملی کام کریں: کانگریس
حیدرآباد /28 جولائی (سیاست نیوز) سکریٹری تلنگانہ پردیش کانگریس محمد جاوید احمد نے کہا کہ حکومت کی جانب سے 12 فیصد تحفظات کے آرڈیننس کی عدم اجرائی کی صورت میں مسلمانوں کو 1242 سرکاری ملازمتوں سے محروم ہونا پڑے گا۔ انھوں نے کہا کہ ہر سال ایک لاکھ ملازمتیں فراہم کرنے کا وعدہ کرنے والے چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے 14 ماہ بعد صرف 15,522 سرکاری جائدادوں پر تقررات کی منظوری دی ہے، جب کہ ایک ماہ قبل یوم تاسیس کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے چیف منسٹر نے ماہ جولائی میں 25 ہزار سرکاری جائدادوں پر تقررات کے لئے اعلامیہ کی اجرائی کا وعدہ کیا تھا، لیکن اس کی تکمیل سے قاصر رہے۔ انھوں نے کہا کہ چیف منسٹر نے اقلیتوں کی تعلیمی، معاشی اور سماجی صورت حال کا جائزہ لینے کے لئے ڈی سدھیر کی زیر قیادت کمیٹی کا جو جائزہ اجلاس طلب کیا ہے، وہ دھوکہ اور مسلمانوں کے آنسو پونچھنے کے مترادف ہے، کیونکہ ایک طرف 15,522 سرکاری جائدادوں پر تقررات کا اعلان کردیا گیا ہے اور دوسری طرف مسلمانوں کو گمراہ کرنے کے لئے جائزہ اجلاس طلب کیا جا رہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ اس اجلاس سے سرکاری ملازمتوں میں مسلمانوں کو کوئی فائدہ ہونے والا نہیں ہے، تاہم حکومت مسلم تحفظات کے لئے آرڈیننس جاری کرتی ہے تو اس سے مختلف محکمہ جات میں 1863 مسلمانوں کو ملازمتیں مل سکتی ہیں، بصورت دیگر کانگریس حکومت کی جانب سے مسلمانوں کو دیئے گئے 4 فیصد تحفظات کی بنیاد پر صرف 621 مسلمانوں کو ہی ملازمتیں حاصل ہوں گی۔ انھوں نے کہا کہ حکومت نے تلنگانہ پبلک سروس کمیشن کے تحت مختلف محکمہ جات میں 3783 جائدادوں پر تقررات کا اعلان کیا ہے، جن میں محکمہ برقی میں 2681 اور پولیس بورڈ کے ذریعہ 9058 جائدادوں پر تقررات کا فیصلہ کیا ہے۔ انھوں نے بتایا کہ ان جائدادوں پر تقررات کے لئے درخواست داخل کرنے کے لئے امیدوار کی حد عمر 34 سال سے بڑھاکر 44 سال کردی گئی ہے، جب کہ ایس سی، ایس ٹی اور بی سی طلبہ کے لئے مزید دس سال حد عمر میں اضافہ کرتے ہوئے 54 سال حد عمر کی گئی ہے، تاہم تحفظات سے استفادہ کرنے والے مسلم امیدواروں کی حد عمر میں کوئی اضافہ نہیں کیا گیا، جس کی وہ سخت مذمت کرتے ہیں۔