اقطاع عالم کے مسلمانوں کو بیت المقدس کی بازیابی سے جذباتی وابستگی

فلسطین کی مکمل آزادی تک جدوجہد ، مفتی اعظم محمد اے ایم حسین کا پریس کانفرنس سے خطاب
حیدرآباد۔/21جون، ( سیاست نیوز) مفتی اعظم فلسطین محمد اے ایم حسین نے ہندوستان اور عالمی برادری سے اپیل کی کہ وہ فلسطینی کاز کی تائید کریں اور فلسطینیوں پر اسرائیل کے مظالم کے خلاف آواز اُٹھائیں۔ مفتی اعظم فلسطین جو ان دنوں حیدرآباد کے دورہ پر ہیں، آج ایک پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے۔ ان کے ہمراہ ہندوستان میں فلسطین کے سفیر ہز ایکسلینسی عدلی شعبان حسن صادق اور ڈپٹی ہائی کمشنر فتح اور رکن پارلیمنٹ فلسطین عبداللہ ایم عبداللہ موجود تھے۔ ان تینوں فلسطینی قائدین نے ہندوستان کی نئی حکومت سے اُمید ظاہر کی ہے کہ وہ فلسطین کے ساتھ اپنے روایتی دوستانہ تعلقات کو برقرار رکھے گی اور جس طرح ہندوستان نے ہمیشہ فلسطینی عوام کی تائید کی ہے اسی طرح این ڈی اے حکومت بھی آزاد فلسطین مملکت کے قیام کے مطالبہ کی تائید کرے گی۔ مفتی اعظم فلسطین نے ہندوستان کے موقف کی ستائش کرتے ہوئے کہا کہ گذشتہ کئی دہوں سے ہندوستانی عوام فلسطینی کاز کی تائید کررہے ہیں اور فلسطینی عوام کیلئے ہندوستان کی تائید اہمیت کی حامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ فلسطینی عوام آزادی کے خواہاں ہیں اور وہ چاہتے ہیں کہ یروشلم کے صدر مقام کے ساتھ مملکت فلسطین تشکیل دی جائے۔ مفتی اعظم فلسطین نے کہا کہ یروشلم کے بغیر فلسطین کا تصور مکمل نہیں ہوسکتا۔ انہوں نے کہا کہ بیت المقدس مسلمانان عالم کیلئے تیسرا مقدس اور مذہبی مقام کی حیثیت رکھتا ہے۔ مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ کے بعد بیت المقدس باعث تکریم ہے

جو کہ مسلمانوں کا قبلہ اول بھی ہے۔ اقطاعِ عالم کے مسلمانوں کو بیت المقدس کی بازیابی سے جذباتی لگاؤ ہے اور اس کاز کے سلسلہ میں فلسطینی عوام کو دنیا بھر کی تائید ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ مصیبت کی اس گھڑی میں ہندوستانی عوام کو فلسطینی عوام کے ساتھ شانہ بہ شانہ اظہارِ یگانگت کرنا چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل اپنی بربریت کے ذریعہ نہ صرف فلسطینیوں پر مظالم ڈھا رہا ہے بلکہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی کا مرتکب ہے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں انسانی حقوق کے علمبرداروں کو چاہیئے کہ وہ اسرائیل پر انسانی حقوق کے تحفظ کے سلسلہ میں دباؤ ڈالیں۔ انہوں نے اسرائیل کے مظالم کے سبب فلسطینی عوام کی دگرگوں صورتحال کا تذکرہ کیا اور کہا کہ مصائب و آلام کے باوجود فلسطینی عوام آزادی کی جدوجہد میں مصروف ہیں، انہوں نے کبھی بھی اسرائیل کے مظالم کی پرواہ نہیں کی۔ ڈپٹی ہائی کمشنر فتح اور فلسطینی پارلیمنٹ کے رکن عبداللہ عبداللہ نے کہا کہ 1967ء میں فلسطین پر اسرائیلی جارحیت اور ناجائز قبضہ کے بعد سے آج تک فلسطینیوں پر مظالم کا سلسلہ جاری ہے۔ 5300 فلسطینی عوام اسرائیل کی جیلوں میں قید ہیں اور اُن میں سے کئی گذشتہ 58دن سے بھوک ہڑتال پر ہیں۔ حکومت اسرائیل سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ ان قیدیوں کو عدالت میں پیش کرتے ہوئے ان کے جرم کو ثابت کرے لیکن اسرائیلی حکومت انہیں عدالت میں پیش کرنے سے گریز کررہی ہے جو انسانی حقوق اور انصاف کی صریح خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا بھر کی انسانی حقوق اور قیام امن میں دلچسپی رکھنے والی طاقتوں کو چاہیئے کہ وہ اسرائیل کی جارحیت کے خلاف آواز بلند کریں۔

انہوں نے کہاکہ اسرائیلی حکام مقبوضہ علاقوں کے ناموں کو یہودی طرز پر رکھنے کی کوشش کررہے ہیں اور کئی علاقوں کے نام تبدیل کردیئے گئے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان غیر جانبدار تحریک کے بانیوں میں شامل ہے اور اس اعتبار سے اُس پر بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ فلسطینی عوام کو انصاف کی فراہمی کی جدوجہد کرے۔ ایک سوال کے جواب میں عبداللہ عبداللہ نے کہا کہ ہندوستان میں بی جے پی کی کامیابی کے بعد فلسطین کے صدر محمود عباس نے نریندر مودی کو مبارکباد پیش کی اور ایک پیام بھی روانہ کیا۔ انہوں نے کہاکہ ہندوستان اور فلسطین کے تعلقات کافی مستحکم ہیں اور انہیں امید ہے کہ موجودہ نریندر مودی حکومت بھی اس روایت کو برقرار رکھے گی۔انہوں نے کہاکہ فلسطین صرف مسلمانوں یا عالم عرب کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ یہ ایک عالمی مسئلہ ہے۔ امریکہ کے بشمول عالمی طاقتوں کو چاہیئے کہ وہ اسرائیلی مفادات کے تحفظ کے بجائے اصول اور انصاف پر مبنی فلسطینی جدوجہد کی تائید کریں۔ سوڈان کے سفیر ہز ایکسلینسی عدلی شعبان حسن صادق نے فلسطینی کاز کی تائید کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ فلسطین فی الوقت دنیا بھر میں ایک سنگین مسئلہ بن چکا ہے اور عالمی طاقتوں کو اس مسئلہ کی یکسوئی پر توجہ دینی ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ ناوابستہ تحریک کے وقت ہندوستان کے ساتھ ساتھ سوڈان نے بھی اہم رول ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیلی مظالم کی روک تھام اور مقبوضہ علاقوں سے تخلیہ کے سلسلہ میں فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔ صدر نشین انڈو عرب لیگ جناب سید وقار الدین قادری ایڈیٹر ’رہنمائے دکن‘ نے بتایا کہ انڈو عرب لیگ 1967ء سے فلسطینی کاز کی تائید میں جدوجہد کررہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ جاریہ سال نومبر میں حیدرآباد میں القدس عالمی کانفرنس منعقد کی جائے گی جس میں وزیر اعظم نریندر مودی کے علاوہ دنیا بھر کی اہم شخصیتوں کو مدعو کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ فلسطین کے صدر محمود عباس سے بھی انہوں نے خواہش کی ہے کہ وہ حیدرآباد کا دورہ کریں۔ توقع کی جارہی ہے کہ وہ اپنے آئندہ دورہ ہند میں حیدرآباد کو بھی شامل کریں گے۔ پروفیسر میر اکبر علی خاں آرگنائزنگ سکریٹری انڈوعرب لیگ نے تنظیم کی سرگرمیوں کی تفصیلات بیان کی۔