ہر سال 15 ملین نوجوان ملازمت کے متلاشی ، بجٹ میں روزگار کو اولین ترجیح مگر وقت مقرر نہیں کیا گیا
نئی دہلی ۔ 30 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) ہر سال جاب مارکیٹ میں آرہے تقریبا 1.5 کروڑ نوجوانوں کو درپیش روزگار کا مسئلہ اب مرکزی حکومت کیلئے سب سے بڑا درد سر بن گیا ہے۔ تاہم 29 جنوری کو پارلیمنٹ میں پیش اقتصادی سروے میں اس معاملہ پر مودی حکومت کی جانب سے کوئی واضح تصویر پیش نہیں کی گئی۔ سروے میں نوجوانوں کو ٹریننگ دے کر نوکری کیلئے تیار کرنے کی بات تو ضرور کی گئی ، لیکن یہ نہیں بتایا گیا کہ یہ ٹریننگ کس طرح کی ہوگی اور روزگار کے مواقع کہاں سے پیدا ہونے جارہے ہیں۔ سروے میں یہ بھی نہیں بتایا گیا کہ فی الحال کتنے لوگوں کو نوکری کی ضرورت ہے اور حکومت اس کیلئے کیا کرنے جارہی ہے۔حالانکہ سروے میں اس بات کا واضح اشارہ ہے کہ بجٹ میں روزگار کو اولین ترجیح دی جائے گی۔ حکومت کے چیف اکانومک ایڈوائزر کے ذریعہ تیار اس سروے میں خاص طور پر نوجوانوں اور خواتین کیلئے روزگار کے مواقع پیدا کرنے پر زور دیا گیا ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ تعلیم یافتہ ، ٹرینڈ اور ہیلدی لیبر فورس تیار کرنے کیلئے مناسب انفراسٹرکچر تیار کیا جانا چاہئے ، جس کیلئے مناسب تعلیم اور ٹریننگ ضروری ہے۔ لیکن اس کیلئے کوئی ٹائم باونڈ فریم ورک نہیں دیا گیا ہے۔غور طلب ہے کہ حال ہی میں ایس بی آئی گروپ کی چیف اکانومک ایڈوائزرسومیا کانتی گھوش اور آئی آئی ایم بنگلورو کے پروفیسر پولک گھوش کے ذریعہ تیار کی گئی ایک اسٹڈی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ہر سال 15 ملین یعنی 1.5 کروڑ لوگ نوکری کیلئے بازار میں اترتے ہیں۔رپورٹ کے مطابق مالی سال 2017-18 کے نومبر تک 36.8 لاکھ نوکریاں پیدا ہوئیں۔ اس طرح اگر پورے سال کی بات کریں تو یہ تعداد 55 لاکھ ہوگی۔ اسی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگر سبھی تجزیوں کو دھیان میں رکھا جائے تو موجودہ مالی سال کے دوران مجموعی طور پر 70 لاکھ لوگوں کو فارمل سیکٹر میں کوری ملنے جارہی ہے ، کیونکہ ہر مہینے 5.9 لاکھ لوگوں کو فارمل سیکٹر میں نوکری مل رہی ہے