گُرمہرکور کو شرد پوار کی تائید ‘ مودی حکومت میں یونیورسٹیز ’’ تجربے گاہوں ‘‘ میں تبدیل ‘ خطرناک رجحان کے خلاف شرد یادو کا انتباہ
نئی دہلی/ ممبئی۔ 2 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) این سی پی صدر شردپوار نے آج دہلی یونیورسٹی طالبہ گُرمہرکور کی تائیدکی جنہیں مبینہ طور پر آر ایس ایس کی پشت پناہی کی حامل اے بی وی پی پر نکتہ چینی کرنے کی وجہ سے عصمت ریزی کی آن لائن دھمکیاں دی گئی ۔ انہوں نے کہا کہ جو لوگ اقتدار پر ہیں وہ دہشت گردی کا ماحول پیدا کررہے ہیں ۔ شرد پوار نے کہا کہ جمہوریت اور خواتین کو بااختیار بنانے پر یقین رکھنے والے اس طرح کی دھمکیوں کے خلاف آواز اٹھائیں گے ۔ یہ پہلا موقع نہیں ہے جہاں دہشت گردی کا ماحول تیار کیا جارہا ہے ۔ ہریانہ کے وزیر صحت نے جو تبصرہ کیا اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ ان کی ذہنیت کیا ہے ۔ شرد پوار نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ این سی پی کی اسٹوڈنٹس ونگ یونیورسٹیز میں دہشت گردی اور تشدد کے لئے اکسانے کے واقعات کے خلاف آواز اٹھائے گی ۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی قائدین بھی ماحول کو بگاڑنے میں رول ادا کررہے ہیں ۔ ہریانہ کے وزیر صحت انیل وج نے کہا تھا کہ گُرمہرکور کی تائید کرنے والے موافق پاکستان ہیں اور انہیں ملک سے باہر پھینک دیا جانا چاہیئے ۔ کارگل شہید کی بیٹی گُرمہرکور نے مبینہ طور پر اے بی وی پی ارکان کی عصمت ریزی کی دھمکیاں موصول ہونے کی شکایت کی اور نامعلوم افراد کے خلاف ایف آئی آر بھی درج کیا گیا ہے ۔ سینئر ممبر پارلیمنٹ اور جنتا دل (یو) لیڈر شرد یادو نے نریندر مودی حکومت پر ملک بھر میں یونیورسٹیوں کے احاطوں کو ”تجربہ گاہوں” میں تبدیل کرنے کا الزام لگایا ہے تاکہ قوم پرستی اور آزادی یا اظہار رائے کی آزادی جیسے جذباتی معاملوں پر بحث شروع کرائی جاسکے ۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اس کے خطرناک نتائج برآمد ہوسکتے ہیں۔
شرد یادو نے کہا کہ یہ ایک خطرناک کھیل ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ملک اور عوام کو قوم پرستی یا آزادی یا اظہار رائے کی آزادی پر کبھی کوئی شک نہیں رہا۔انہوں نے وزیر مملکت برائے داخلہ کرن رجیجو پر بھی نکتہ چینی کی اور کہا کہ انہیں یہ بات بڑی احمقانہ لگی ہے کہ ملک کے وزیر داخلہ کو ایک کالج کی طالبہ کے بعض ریمارکس پر ردعمل ظاہر کرنا پڑا۔ انہوں نے پوچھا ملک کب سے اتنا غیر محفوظ ہوگیا کہ مرکزی حکومت میں امور داخلہ کے وزیر مملکت کو طلبا کی رائے زنی کا جواب دینا پڑ گیا۔ تاہم اٹل بہاری واجپائی حکومت میں مرکزی وزیر رہے شردیادو نے کہا انہیں رامجس کالج میں طلبا کے دو گروپوں کے درمیان جھڑپوں کے تازہ واقعات پر ذرا بھی تعجب نہیں ہوا۔ کیونکہ مودی حکومت پچھلے ڈھائی سال سے یونیورسٹیوں میں یکے بعد دیگر ے تجربات کررہی ہے ۔ یہ ایک خاص طریقہ کار ہے اس نے جے این یو اور حیدر آباد میں بھی ایسا کیا تھا۔ انہوں نے کہا مجھے حیرانی ہے کہ پچھلے 70 سال میں یونیورسٹیوں میں کبھی اس طرح کے واقعات سامنے نہیں آئے ۔ یہ کچھ نئے رجحان ہیں اور یہ خطرناک ہے ۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا یہ تازہ تنازعہ جسے بی جے پی کے لیڈر سوشل میڈیا پر بہت فروغ دے رہے ہیں‘ اس کا تعلق اترپردیش کے انتخابات سے تو نہیں ہے ۔ شرد یادو نے کہا مجھے آپ کے سوال کرنے پر تعجب ہے ۔ الیکشن کے بغیر بھی یہ حکومت یونیورسٹی اور کالج کے احاطوں میں نوجوان ذہنوں اور طلبا کے ساتھ تجربات کرتی رہی ہے ۔ ملک کے ابھرتے سیاسی حالات خصوصاً یوپی الیکشن کے ضمن میں انہوں نے کہا میں انتخابی نتائج پر کوئی قیاس آرائی نہیں کروں گا مگر وقت آگیا ہے کہ تمام اپوزیشن پارٹیاں بشمول کانگریس- علاقائی اور کمیونسٹ پارٹیاں متحد ہوکر آواز اٹھائیں۔