سوال : کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں ایک مسجد میں شافعی المذہب قاری امام کا تقرر کیا گیا ہے ۔ جہاں مصلیوں کی اکثریت احناف کی ہے ۔
ایسی صورت میں احناف کی اقتداء درست ہے یا اس میں کوئی شرعی نقص واقع ہوتا ہے ؟
جواب : صورت مسئول عنہا میں اگر شافعی المذہب امام ایسے امور کی رعایت کرتا ہے جس سے عند الاحناف نماز فاسد ہوتی ہے (مثلا قئے ، فصد ، نکسیر کے بعد وضو کرتا ہو عند الاحناف جو پانی نجس ہے اس سے اور ماء مستعملہ سے وضو نہ کرتا ہو اور قیام میں قبلہ سے انحراف فاحش نہ کرتا ہو ) تو شرعاً اس کی اقتداء درست ہے ورنہ مکروہ ۔ کبیری شرح منیۃ المصلی ص ۴۸۰میں ہے وأما الاقتداء بالمخالف فی الفروع کالشافعی فیجوز مالم یعلم منہ ما یفسد الصلاۃ علی اعتقاد المقتدی علیہ الاجماع ۔ اور درمختار بر حاشیہ ردالمحتار جلد اول ص ۳۹۴ میں ہے وکذا تکرہ خلف امرد وسفیہ … ومخالف کشافعی لکن فی وتر البحر أن تیقن المراعاۃ لم یکرہ ۔ اور محیط سرخسی قلمی جلد ۱ باب الامامۃ میں ہے الصلاۃ خلف شافعی المذہب جائز إذا کان یحتاط فی موضع الخلاف فإن کان لایمیل عن القبلۃ ویجدد الوضوء عن الفصد والحجامۃ ویغسل ثوبہ من المنی ولا یقطع وترہ ونحو ذلک ولا یکون متعصبا ولا شاکا فی ایمانہ۔
فاتحہ، درود و سلام
سوال : کیافرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میںکہ بعد نماز فجر و عصر فاتحہ کا پڑھنا اور نماز جمعہ کے بعد اجتماعی طور پر مسجد میں آقائے نامدار حضور اکرم ﷺ پر سلام پڑھنا جائز ہے یا نہیں ؟
جواب : فاتحہ سے ایصال ثواب مقصود ہے، انفرادی و اجتماعی طور پر پڑھنا مستحب اور باعث ثواب ہے۔ کنزالعمال جلد ۴ ص ۱۶۴ میں ہے : من قرأ بعد الجمعۃ بفاتحۃ الکتاب وقل ھواﷲ أحد وقل أعوذ برب الفلق وقل أعوذ برب الناس حفظ ما بینہ وما بین الجمعۃ الأخری (جو شخص بعد نماز جمعہ سورئہ فاتحہ، سورئہ فلق اور سورئہ ناس پڑھیگا تو وہ اس جمعہ سے آئندہ جمعہ تک اﷲ تعالیٰ کی حفاظت میں رہیگا) (حدیث)۔ نبی اکرم ﷺ پر سات ممنوعہ مقامات کے سواء ہر ممکنہ وقت پر عموماً اور یوم جمعہ، شب جمعہ کو خصوصاً انفرادی طور پر اور اجتماعی صورت میں درود و سلام پڑھنا درست ہے۔ درمختار بر حاشیہ رد المحتار جلد اول صفحہ ۳۸۳ مطلب نص العلماء علی استحباب الصلوۃ علی النبی ﷺ فی مواضع کے تحت ہے : ومستحبۃ فی کل اوقات الامکان۔ اور ردالمحتار میں ہے : أی حیث لامانع ونص العلماء علی استحبابھا فی مواضع یوم الجمعۃ ولیلتھا… وعندالصباح والمساء… وعندالاجتماع والافتراق۔ نیز اسی صفحہ میں ہے: تکرہ الصلوۃ علی النبی ﷺ فی سبعۃ مواضع : الجماع وحاجۃ الإنسان وشھرۃ المبیع والعثرۃ والتعجب والذبح والعطاس۔البتہ اس قدر بلند آواز سے پڑھنا کہ اس سے دوسروں کی نیند یا عبادت میں خلل پڑتا ہو تو اس سے پرہیز کرنا چاہئے۔ ردالمحتار جلد اول صفحہ ۴۸۸ میں مطلب فی رفع الصوت بالذکر میں ہے : اجمع العلماء سلفا وخلفا علی استحباب ذکر الجماعۃ فی مساجد وغیرھا الا ان یشوش جھرھم علی نائم أومصل أو قاری۔
پس صورت مسئول عنہا میں مصلیوں کا نماز فجر، عصر اور جمعہ کے بعد فاتحہ، دعا اور سلام پڑھنا جائز اور باعث برکت ہے۔ مسحتب اور برکت والے عمل کو روکنا درست نہیں۔
فقط واﷲ أعلم