اقامتی اسکولس میں گنیش مورتی نصب کرنے کی ہدایت

اقامتی اسکول سوسائٹی سے سرکولر کی اجرائی تنازعہ کا شکار
حیدرآباد ۔ 28 ۔ اگست (سیاست نیوز) سرکاری اداروں میں مذہبی رسومات کی انجام دہی پر پابندی کے باوجود سرکاری دفاتر میں پوجا پاٹ کا اہتمام عام رواج بن چکا ہے۔ اب تو تعلیمی ادارے بھی مخصوص مذہبی سرگرمیوں کے مرکز میں تبدیل ہوتے دکھائی دے رہے ہیں۔ ریاست میں اقامتی اسکول سوسائٹی کی جانب سے جاری کردہ ایک سرکولر ان دنوں تنازعہ کا سبب بن چکا ہے ، جس میں اقامتی اسکول سوسائٹی کے سکریٹری نے تمام اسکولوں میں مٹی کی گنیش کی مورتی نصب کرنے کی ہدایت دی ہے۔ 23 اگست کو یہ سرکولر جاری کیا گیا جس میں پولیوشن کنٹرول بورڈ کے ممبر سکریٹری کے مکتوب کا حوالہ دیا گیا جس میں ماحولیاتی تحفظ کے لئے مٹی کی مورتیاں نصب کرنے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔ جی ایچ ایم سی اور ایچ ایم ڈی اے کی جانب سے فی کس 50,000 مٹی کی گنیش کی مورتیاں 22 جولائی کو تقسیم کی گئی تھیں۔ سرکولر میں ایسے اقامتی اسکولوں کے پرنسپلس جو تلنگانہ اقامتی اسکول سوسائٹی کے تحت چلتے ہیں، ہدایت دی گئی ہے کہ وہ گنیش تہوار کے سلسلہ میں مٹی کی مورتی اپنے اداروں میں ایستادہ کریں۔ پلاسٹر آف پیرس اور کیمیکل کلرس کی مورتیوں سے اجتناب کرنے کا مشورہ دیا گیا ہے ۔ اس سرکولر کی اجرائی سے اندازہ ہوتا ہے کہ تعلیمی اداروں کو بھی زعفرانی رنگ دینے کی کوشش کی جارہی ہے ۔ کسی بھی اقامتی اسکول میں مختلف مذاہب سے تعلق رکھنے والے طلبہ موجود ہوتے ہیں۔ ایسے میں کسی مخصوص مذہب کی رسومات کی انجام دہی کی ہدایت دینا دستور کے خلاف ہے۔ ٹی آر ایس حکومت جو سیکولرازم پر اٹوٹ ایقان کا اظہار کرتی ہے ، اسے اس سلسلہ میں توجہ دینی چاہئے ۔ حالیہ دنوں میں سرکاری عمارتوں اور سرکاری تقاریب میں پوجا پاٹ کے اہتمام میں شدت پیدا ہوچکی ہے۔ نامپلی میں واقع ایک تعلیمی ادارہ میں غیر قانونی طور پر مندر تعمیر کیا گیا ۔ اقلیتی اقامتی اسکولس بھی زعفرانی عناصر کو کھٹک رہے ہیں۔ حالیہ عرصہ میں مختلف مقامات سے شکایات ملی ہیں کہ دوسرے مذہب سے تعلق رکھنے والے پرنسپلس نے طلبہ کو وندے ماترم پڑھنے پر مجبور کیا۔