واشنگٹن ۔ 6 ۔ اکتوبر (سیاست ڈاٹ کام) افغانستان کے شمالی شہر قندوز میں واقع ہاسپٹل پر امریکی فضائی حملہ ایک غلطی تھی۔ افغانستان میں موجود سرکردہ امریکی کمانڈر نے آج یہ بات کہی اور انہوں نے اس بات کا بھی اعتراف کیا ہے کہ طالبان کی حالیہ پیشرفت ہمارے لئے حیرت انگیز رہی۔ افغانستان نے امریکہ اور ناٹو فوج کے کمانڈر جنرل جان کیمپ بیل نے سنیٹ کمیٹی کے روبرو یہ بیان قلمبند کرایا۔ انہوںنے کہا کہ ایک ہاسپٹل کو غلطی سے نشانہ بنایا گیا ۔ ہم دانستہ طور پر کسی طبی سہولت کے مقام کو نشانہ کبھی نہیں بناتے۔ انہوں نے کہا کہ اس معاملہ کی تحقیقات کی اجازت دی جانی چاہئے اور انہوںنے اس بات کی بھی یقین دہانی کرائی کہ تحقیقات میں شفافیت ہوگی۔ سرحدوں سے ماورا ڈاکٹرس (ایم ایس ایف) نے اس حملہ کو جنگی جرم قرار دیا ہے اور حملہ کے بعد وہ افغان شہر چھوڑ کر چلے گئے ۔ کیمپ بیل نے سنیٹ کمیٹی کو بتایا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ صدر امریکہ بارک اوباما کو افغانستان میں 2016 ء تک امریکی فوج کی تعداد موجودہ 9800 سے کم کر کے 1000 تک پہنچانے کی تجویز پر نظرثانی کرنی چاہئے ۔ انہوں نے خبردار کیا کہ افغانستان کی سیکوریٹی صورتحال کے پیش نظر امریکی فوج کی موجودگی ضروری ہے۔
افغانستان میں 5000 امریکی فوجی برقرار رہیںگے؟
واشنگٹن ۔ 6 اکٹوبر (سیاست ڈاٹ کام) امریکی صدر بارک اوباما ایک میڈیا رپورٹ کے مطابق ان تجاویز پر غوروخوض کررہے ہیں جہاں 2016ء کے بعد بھی کم و بیش 5000 امریکی فوجیوں کو افغانستان کی سرزمین پر ہی تعینات رہنے کی بات کہی گئی ہے۔ واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق اگر ایسا ہوا تو اوباما کا وہ منصوبہ ازخود ختم ہوجائے گا جہاں انہوں نے اقتدار کی میعاد 20 جنوری 2017ء کو اختتام پذیر ہونے سے قبل افغانستان سے امریکی افواج کو مکمل طور پر بازطلب کرنے کا ارادہ کئی بار ظاہر کیا ہے۔ البتہ وائیٹ ہاؤس سے جاری بیان کے مطابق اس تعلق سے ابھی کوئی قطعی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے۔ وائیٹ ہاؤس پریس سکریٹری جوش ارنیسٹ نے اپنی روزانہ کی پریس بریفنگ کے دوران بتایا کہ صدر موصوف ایسی کوئی نئی پالیسی وضع کرتے ہیں تو اس صورت میں وہ افغانستان کے زمینی حالات اور جنگی محاذ پر موجود فوجی عہدیداران سے ملنے والی رپورٹ پر بھی غوروخوض کریں گے جس کے بعد ہی کوئی قطعی فیصلہ کیا جاسکتا ہے ۔
قندوز بمباری افغان فوج کی درخواست پر :ناٹو
واشنگٹن ۔6 اکٹوبر (سیاست ڈاٹ کام) امریکی فوج کے جنرل جان کیمبل نے کہا ہے کہ افغان شہر قندوز میں عالمی امدادی تنظیم میڈیسنز سانز فرنٹیئرز کے ہسپتال پر بمباری افغان فوج کی درخواست پر کی گئی تھی۔ افغانستان میں ناٹو افواج کے کمانڈر جنرل کیمبل کا یہ تازہ بیان امریکی فوج کے اس بیان کی نفی کرتا ہے جس میں کہا گیا تھا کہ جب امریکی طیاروں نے کارروائی کی تو طالبان شدت پسند امریکی فوجیوں پر فائرنگ کر رہے تھے۔ ایم ایس ایف کے ہسپتال پر ہفتہ کو ہونے والی بمباری سے ایم ایس ایف کے عملے کے 12 ارکان سمیت 22 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ میڈیسنز سانز فرنٹیئرز نے کہا ہے کہ افغان حکومت کی جانب سے قندوز میں تنظیم کے ہاسپٹل پر فضائی کارروائی کا دفاع کیا جانا نفرت انگیز اور جنگی جرائم کے اقبال کے مترادف ہے۔ جنرل کیمبل نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ہمیں معلوم ہوا ہے کہ 3 اکتوبر کو افغان افواج نے مطلع کیا تھا کہ ان پر دشمن کے ٹھکانوں سے فائرنگ کی جا رہی ہے اور انھیں امریکی فضائیہ کی مدد درکار ہے۔‘ انھوں نے کہا کہ ’اس پر طالبان کا خطرہ ختم کرنے کے لیے فضائی حملے کا حکم دیا گیا اور کئی عام شہریوں کا نشانہ بننا ایک حادثہ تھا۔‘ اس بیان پر ردعمل دیتے ہوئے ایم ایس ایف کے جنرل ڈائریکٹر کرسٹوفر سٹوکس نے امریکہ پر الزام لگایا ہے کہ وہ اپنی حرکت کی ذمہ داری افغان حکومت پر ڈال رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ’حقیقت یہ ہے کہ وہ بم امریکہ نے گرائے۔