اسلام آباد ۔22نومبر ( سیاست ڈاٹ کام ) پاکستان اور امریکہ نے اتفاق کرلیا ہے کہ تعطل کا شکار امن کارروائی کا احیاء کیا جائے گا ۔ حکومت افغانستان اور طالبان شورش پسندوں کے درمیان مذاکرات کا دوسرا مرحلہ جولائی میں منسوخ کردیا گیا تھا کیونکہ خوفناک طالبان قائد ملاعمر کے انتقال کی خبر کا افشاء ہوگیا تھا ۔ یہ سمجھوتہ پاکستان کے فوجی سربراہ جنرل راحیل شریف کے دورہ امریکہ کے دوران کیا گیا ہے ۔ جنرل راحیل شریف نے کئی فوجی اور سیویلین قائدین بشمول نائب صدر امریکہ جوبیڈن سے ملاقات کی تھی ۔ روزنامہ ڈان نے یہ سینئر سفارتی ذریعہ کے حوالہ سے خبردی ہے کہ ایک قسم کا سمجھوتہ ہوچکا ہے کہ افغان تعمیر نو کی عاجلانہ بنیادوں پر تکمیل ضروری ہے ۔ اس کا انحصار بعض حالات پر ہوگا ۔ روزنامہ نے خبر دی ہے کہ افغانستان جنرل شریف کے دورہ کو مرکز توجہ بنائے ہوا تھا جس کے دوران ہند ۔ پاک کشیدہ تعلقات پر بھی بات چیت مقرر تھی ۔
علاوہ ازیں فوجی تعاون ‘ دفاعی ( نیوکلیئر) مسائل اور دیگر علاقائی معاملات پر بھی بات چیت مقرر تھی ۔ جنرل راحیل شریف کئی بار اپنے نظریات کا اس مسئلہ پر سیاسی اور دفاعی نقطہ نظر سے ثالثوں کے روبرو کھل کر اظہار کرچکے ہیں ۔ سمجھا جاتا ہے کہ جنرل شریف نے پاکستان کے اندیشوں سے امریکہ کو واقف کروا دیا ہے ‘ جو امن کارروائی کے احیاء میں مددگار کا کردار قبول کرنے سے درپیش ہوسکتے ہیں ۔ پاکستان بنیادی طور پر افغان صیانتی انتظامیہ کی جانب سے تازہ طریقہ کار کو ناکام بنانے کے اندیشوں کا شکار ہے ۔ فوجی ترجمان لیفٹننٹ جنرل عاصم باجوا نے بھی اپنے ٹوئیٹر پر تحریر کیا ہے کہ سربراہ فوج کا دورہ اس بات پر زور دیتا ہے کہ افغان امن کارروائی کے احیاء کیلئے سازگار ماحول ضروری ہے ۔ پاکستان پہلی بار راست مددگار کے ایک کردار میں ہوگا جب کہ افغان عہدیداروں اور طالبان کے درمیان آئندہ سال جولائی میں پہاڑی تفریح گاہ مری میں جو اسلام آباد کے قریب ہے بات چیت منعقد ہوگی ۔ گذشتہ بات چیت کے بعد افغانستان میں مہلک تشدد کا آغاز ہوگیا تھا ۔ کیونکہ طالبان میں قیادت کیلئے خانہ جنگی شروع ہوگئی تھی ۔ لیکن اس مسئلہ کی یکسوئی کرلی گئی اور ملا منصور طالبان کے قائد بن کر ابھر آئے ۔ سمجھا جاتا ہے کہ پاکستان کو افغانستان میں موجود عناصر سے تشویش ہے جو امن کارروائی میں پاکستان کے کردار پر ناراض ہیں کیونکہ اس سے افغانستان پر پاکستان کے اثر و رسوخ میں اضافہ ہوگا ۔ پاکستان اور امریکہ نے اب امن مذاکرات کے احیاء کیلئے مدت کا تعین کرلیا ہے ۔