افغانستان 72 قیدی رہا کریگا، امریکی تنبیہہ نظر انداز

کابل ، 10 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) افغانستان کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ افغانستان اُن 72 قیدیوں کو رہا کرنے کا ارادہ رکھتا ہے جنہیں امریکہ خطرناک قیدی قرار دیتا ہے اور جو امریکہ کے مطابق سکیورٹی کیلئے خطرہ ہیں۔ افغانستان کے اس حالیہ فیصلے سے کابل اور واشنگٹن کے درمیان سرد مہری میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔ واضح رہے کہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات پہلے ہی کشیدہ ہیں۔ امریکہ چاہتا ہے کہ افغانستان میں 2014ء میں غیر ملکی افواج کے انخلاء کے بعد بھی چند دستے وہاں موجود رہیں اور افغانستان اس حوالے سے سکیورٹی معاہدے پر جلد دستخط کرے۔

دوسری جانب افغان صدر حامد کرزئی نے اب تک اس معاہدہ پر دستخط کیلئے آمادگی ظاہر نہیں کی ہے۔ دفتر افغان صدر کے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق خطرناک تصور کیے جانے والے 88 قیدیوں کی جانچ پڑتال کے بعد 45 قیدیوں کے خلاف کوئی ثبوت نہیں ملے جبکہ 27 قیدیوں کے خلاف صرف واقعاتی شہادتیں ملی ہیں، جن کی بنیاد پر ان قیدیوں پر مقدمات نہیں چلائے جا سکتے۔ 16 قیدیوں کو رہا نہیں کیا جائے گا۔ گزشتہ ہفتے افغانستان کے دورے پر گئے امریکی سینیٹرز کے ایک وفد نے کہا تھا کہ بگرام جیل سے قیدیوں کو ٹرائل کے بغیر رہا کرنے سے افغانستان اور امریکہ کے تعلقات کو زک پہنچے گی۔ امریکی حکام کا موقف ہے کہ ان 88 قیدیوں نے اتحادی افواج کے 67 فوجیوں کو قتل کیا جبکہ یہ قیدی 57 افغانوں کے قتل میں بھی ملوث ہیں۔